نبیِ کریم ﷺ کی کئی صفات ہیں،آپ کی ایک صفت محبت بھی ہے جو ایک عظیم صفت ہے۔آقا ﷺ بچوں اور تمام صحابہ کرام علیہم الرضوان سے محبت فرماتے تھے۔آئیے!آقا ﷺ کی صحابہ سے محبت کے چند واقعات پڑھتی ہیں۔چنانچہ

حضرت عبد اللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،رسولِ کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:میرے صحابہ کے متعلق اللہ سے ڈرو،اللہ سے ڈرو۔میرے صحابہ رضی اللہ عنہم کے بارے میں اللہ سے ڈرو،اللہ سے ڈرو، میرے بعد انہیں نشانہ نہ بناؤ کیونکہ جس نے ان سے محبت کی تو میری محبت کی وجہ سے ان سے محبت کی اور جس نے ان سے بغض رکھا تو میرے بغض کی وجہ سے ان سے بغض رکھا اور جس نے انہیں ستایا اس نے مجھے ستایا اور جس نے مجھے ستایا اس نے اللہ پاک کو تکلیف دی اور جس نے اللہ کو تکلیف دی تو قریب ہے کہ اللہ پاک اسے پکڑے۔( ترمذی ، 5 /302 ،حدیث :3864)

ہم کو اصحابِ نبی سے پیار ہے ان شاءاللہ اپنا بیڑا پار ہے

حضرت علامہ مولانا سید مفتی محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: مسلمان کو چاہیے کہ صحابہ کرام کا نہایت ادب رکھے،دل میں ان کی عقیدت و محبت کو جگہ دے،ان کی محبت حضور ﷺ کی محبت ہے اور جو بد نصیب صحابہ کرام کی شان میں بے ادبی کے ساتھ زبان کھولے وہ دشمنِ خدا و رسول ﷺ ہیں۔ مسلمان ایسے شخص کے پاس نہ بیٹھیں۔(سوانحِ کربلا، ص 31)

اعلیٰ حضرت امامِ اہلِ سنت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

اہلِ سنت کا ہے بیڑا پار اصحابِ حضور نجم ہیں اور ناؤ ہے عترت رسول اللہ کی

(حدائق ِبخشش)

فضائلِ صحابہ کرام:

1-بہترین لوگ میرے زمانے کے ہیں، پھر جو لوگ ان کے قریب ہیں،پھر جو لوگ ان کے قریب ہیں۔

( بخاری، 2/194 ،حدیث: 2652)

2-میرے اصحاب کو بُرا نہ کہو۔اگر تم میں سے کوئی احد کے برابر بھی سونا خرچ کر دے تو وہ ان کے ایک مد کے برابر بھی نہیں پہنچ سکتا اور نہ ہی اس مد کے آدھے کو۔( بخاری، 2/ 522 ،حدیث: 3673)

3-اللہ پاک نے میرے صحابہ کو نبیوں اور رسولوں کے علاوہ تمام جہانوں پر فضیلت دی ہے اور میرے بعد تمام صحابہ میں خیر یعنی بھلائی ہے۔( مجمع زوائد،9/736 ،حدیث: 16383)

ایک مرتبہ رسول اللہﷺنے حضرت علی اور حضرت سیدہ فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہما کو ایک فرش پر بٹھا کر ان کے دل جوئی فرمائی۔حضرت علی رضی اللہ عنہ نے عرض کی:یارسول اللہ ﷺ !آپ کو وہ مجھ سے زیادہ پیاری ہے یا میں؟ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: وہ مجھے تم سے زیادہ اور تم اس سے زیادہ پیارے ہو۔(شان خاتون جنت،ص138)

حضرت جمیع بن عمیر تیمی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں اپنی پھوپھی کے ساتھ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا تو ان سے عرض کی گئی: حضور ﷺ کو کون زیادہ محبوب تھا؟

فرمایا :فاطمہ الزہرا۔ پھر عرض کی گئی: مردوں میں سے؟فرمایا: ان کے شوہر۔جہاں تک مجھے معلوم ہے وہ بہت روزے رکھنے والے اور کثرت سے قیام کرنے والے ہیں۔( ترمذی، ص872 ،حدیث: 3877)

ان تمام واقعات سے معلوم ہوا کہ حضور ﷺ اپنے اصحاب سے کتنی محبت فرماتے تھے اور یہ بھی ظاہر ہوا کہ امت کے تمام لوگوں میں ان کی کتنی فضیلت و اہمیت ہے۔