مسلمانوں میں سے جس نے نبی ﷺ کی صحبت پائی یا آپ کو دیکھا وہ حضور ﷺ کے اصحاب میں سے ہیں۔ اللہ پاک نےقرآنِ پاک میں صحابہ کی شان بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:وَ كُلًّا وَّعَدَ اللّٰهُ الْحُسْنٰى ؕ (پ27:الحدید:10)ترجمہ: اور ان سب سےاللہ جنت کا وعدہ فرماچکا۔

صحابہ وہ صحابہ تھے جن کی ہر صبح عید ہوتی تھی خدا کا قرب حاصل تھا نبی کی دید ہوتی تھی

کریم آقا ﷺ کی اپنے صحابہ سے والہانہ محبت اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ ہر صحابیِ نبی جنتی ہے اور صحابہ رضی اللہ عنہم کی سیرت ہمارے لیے عشق و محبت کا معیار ہے۔زبانِ مصطفےٰ سے بھی شانِ صحابہ سے تاریخ بھری پڑی ہے۔چنانچہ

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:میرے صحابہ کو بُرا نہ کہو،اگر تم میں کوئی احد کے برابر سونا راہِ خدا میں خرچ کرے تو بھی ان کے مُدّ یا نصف مد کو نہیں پہنچے گا۔

(بخاری، 2 / 522،حدیث: 3673)

سعید بن مسیب نے کہا کہ میں نے حضرت سعد کو یہ کہتے ہوئے سُنا کہ نبی ﷺ نے میرے لیے یوم احد فرمایا: يَا سَعْدُ اِرْمِ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي اے سعد!تیر پھینکو میرے ماں باپ تم پر قربان۔

(بخاری،3/38، حدیث:4059)

قال رسول اللہ ﷺ:اصحابی کالنجوم رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں۔(جامع بیان العلم، ص 361 ،حدیث: 970)

اصحابی کالنجوم کا مژدہ انہیں ملا کیسے بتاؤں آپ کو معیارِ صحابہ

کریم آقا ﷺ کا حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے محبت کا یہ انداز تھا کہ نبیِ کریم ﷺ نے فرمایا:عمر جنتیوں کے چراغ ہیں۔(مسند الفردوس،3/55،حدیث:4146)

جب صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ نے اذان میں حضور ﷺ کے نام محمد کو سنا اور انگوٹھے چوم کر آنکھوں کو لگائے تو حضور ﷺ نے فرمایا :مَنْ فَعَلَ مِثْلَ مَا فَعَلَ خَلِیْلِیْ فَقَدْ حَلَّتْ عَلَیْہِ شَفَاعَتِیْ یعنی جو شخص میرے اِس پیارے دوست کی طرح کرے اُس کے لئے میری شفاعت حلال ہوگئی۔(فیضانِ صدیقِ اکبر،ص187)

ایک دفعہ سرورِ کائنات ﷺ نے صحابہ سے فرمایا:جہاں محبت ہو وہاں کم کم آیا کرو تو صحابہ کرام علیہم الرضوان آتے نماز پڑھتے اور چلے جاتے،صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ بھی ایسے ہی کرتے۔ایک دن نبیِ اکرم ﷺ نے صحابہ سے پوچھا:ابوبکر کہاں مصروف ہیں آج کل؟ تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم عرض کرنے لگے: وہ باغ میں کام کر رہے ہیں۔ فرمایا: جاؤ! انہیں بلا کر لاؤ ۔جب صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ تشریف لائے تو نبیِ اکرم ﷺ نے اپنا رخِ زیبا پھیرلیا۔جب صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ نے چہرۂ انور کی طرف دیکھا تو نبیِ کریم ﷺ کی آنکھوں سے آنسو آرہے تھے۔پوچھا: اےابو بکر! تم اتنے دن سے کہاں تھے؟عرض کی:آپ نے خود ہی فرمایا تھا کہ جہاں محبت ہو وہاں کم کم آیا کرو ۔تو نبیِ کریم ﷺ نے فرمایا:اے ابو بکر!تم دوسرے صحابہ کی طرح نہیں ہو۔جب تم میری بارگاہ سے چلے جاتے ہو تو میری ساری توجہ تمہاری طرف ہوجاتی ہے اور جب تم میرے پاس ہوتے ہو تو میری ساری توجہ اللہ پاک کی طرف ہو جاتی ہے۔

اللہ اللہ کرنے سے اللہ نہ ملے اللہ والے ہیں جو اللہ سے ملا دیتے ہیں

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:میرے صحابہ میں سے جو بھی جس خطے میں وفات پائے گا تو وہ قیامت کے دن اس قوم کا قائد اور ان کے لئے نور ہو گا ۔(ترمذی،5/463،حدیث:3891)

اسلام کی عظمت کے ستارے ہیں صحابہ توحید کی شوکت کے کنارے ہیں صحابہ

کیا خوب تعلق ہے انہیں شاہِ عرب سے ہیں چاند محمد تو ستارے صحابہ

حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ نے فرمایا:ایک عورت نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کسی چیز کے متعلق گفتگو کی تو حضور ﷺ نے اسے کسی کام کا حکم فرمایا ،اس نے عرض کی:یا رسول اللہ ﷺ! فرمائیے!اگر میں آؤں اور آپ کو نہ پاؤں۔راوی کا کہنا ہے:گویا وہ یہ کہہ رہی تھی کہ آپ کا وصال ہو جائےتو؟ فرمایا:اگر مجھے نہ پاؤ تو ابو بکر کے پاس آنا ۔(بخاری،4/525،حدیث:7360)

سبحان اللہ! کیا انداز ہے میرے آقا ﷺ کا!یہ محبت نہیں تو اور کیا ہے! کہ کریم آقا ﷺ نے اپنے قول و فعل سے یہ واضح کیا کہ میرے صحابہ کرام علیہم الرضوان تمہارے لیے مشعلِ راہ ہیں جو ان سے جڑ گیا وہ فلاح پا گیا اور جس دل میں صحابہ کی عظمت و محبت نہیں وہ دل کسی مومن کا نہیں۔ہمارا عقیدہ ہے کہ ہر صحابیِ نبی جنتی ہے ۔ہر صحابیِ نبی ،جنتی جنتی ۔