حضور ﷺ کی صحابہ سے محبت از بنت دلاور
حسین، فیضان ام عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ
ربِّ کریم قرآنِ کریم میں حضور ﷺ کے اصحاب کا مرتبہ بیان
کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے:مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ
اللّٰهِؕ-وَ الَّذِیْنَ مَعَهٗۤ اَشِدَّآءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَآءُ
بَیْنَهُمْ تَرٰىهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا یَّبْتَغُوْنَ فَضْلًا مِّنَ اللّٰهِ وَ
رِضْوَانًا٘-سِیْمَاهُمْ فِیْ وُجُوْهِهِمْ مِّنْ اَثَرِ السُّجُوْدِؕ- (پ26،الفتح:29) ترجمہ: محمد
اللہ کے رسول ہیں اور ان کے ساتھ والے کافروں پر سخت ہیں اور آپس میں نرم دل تو
انہیں دیکھے گا رکوع کرتے سجدے میں گرتے اللہ کا فضل و رضا چاہتے ان کی علامت اُن
کے چہروں میں ہے سجدوں کے نشان سے۔
حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:اس آیت میں اللہ پاک نے صحابۂ
کرام کی عبادات،اُن کے رکوع سجدے، اُن کا آپس میں رحیم وکریم ہونا وغیرہ کا اعلان
فرمایا۔ (امیر معاویہ ،ص25)
معلوم ہوا !اللہ پاک بھی حضور ﷺ کے اصحاب سے محبت فرماتا ہے،
اسی لیے تو ان کا ذکر خود فرمارہا ہے ۔
ان کے ساتھ آقا ﷺ کی محبت کا عالم کیا ہوگا جو ہر وقت ان کے ساتھ رہتے تھے ،ان سے باتیں
کرتے تھے، جنگوں میں جہاد میں ساتھ ہوتے تھے۔حضور ﷺ کی محبت کا عالم تو دیکھئے کہ
کسی صحابی کی گود میں سر رکھ کر سو رہے ہیں تو کسی صحابی سے باتیں کرنے کے لیے اس
کو یاد فرما رہے ہیں۔محبت میں کسی کو صدیق، کسی کو فاروق ِاعظم تو کسی صحابی کوذوالنورین فرما رہے ہیں۔حضور ﷺ
کے بعد کوئی کتنا ہی بڑا پیرِ کامل ہو، چاہے کتنے ہی اعلیٰ اوصاف کا مالک کیوں نہ
ہو وہ صحابی کے رتبے کو نہیں پہنچ سکتا۔حضور ﷺ اپنے اصحاب کے بارے میں فرما رہے
ہیں کہ میرے صحابہ ستارے کی طرح ہیں،ان میں سے کسی کی بھی پیروی کرو گے ہدایت پا جاؤ گے۔ (مشکوۃ
المصابیح،2/414،حدیث:6018)
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے مجھے ایک
دن کسی کام کے لیے بھیجا،میں نے کہا:اللہ پاک کی قسم!میں نہ جاؤں گا اور میرے دل
میں تھا کہ میں جاؤں گا جس کا مجھے حضور ﷺ نے حکم دیا ہے۔ چنانچہ میں روانہ ہو گیا،راستے
میں بازار میں بچے کھیل رہے تھے اور میں وہاں رک گیا کہ اچانک حضور ﷺ نے پیچھے سے
میری گردن پکڑی۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:میں نے پیچھے دیکھا تو حضور ﷺ
مسکرا رہے تھے اور فرمایا:انس!کیا تم وہاں جا رہے جہاں میں نے بھیجا ہے ؟میں نےعرض
کی:جی ہاں۔حضور وہیں جا رہا ہوں۔(مسلم،ص972،حدیث:6015 )