روزہ بہت قدیم عبادت ہے۔حضرت
آدم علیہ السلام سے لے کر تمام شریعتوں میں روزے فرض ہوتے چلے آ رہے ہیں۔روزے کا
مقصد تقویٰ و پرہیزگاری کا حصول ہے جس کی ترغیب ہمیں حضور ﷺ کے عمل مبارک سے بھی
ملتی ہے۔حضور ﷺ فرض روزوں کے علاوہ نفل روزے بھی بکثرت رکھا کرتے تھے۔
حدیثِ مبارکہ:حضرت عائشہ رضی
اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی پاک ﷺ کبھی اتنے روزے رکھتے تھے کہ ہمارا خیال ہوتا
کہ اب کبھی روزے نہ چھوڑیں گے اور پھر کبھی آپ اتنے روزے چھوڑ دیتے کہ ہمارا خیال ہوتا کہ آپ روزے کبھی بھی نہ رکھیں گے۔(نسائی،ص387،حدیث:2354)مدینہ
طیبہ تشریف لانے کے بعد آپ نے سوائے ماہِ رمضان
کے کبھی بھی مکمل اور مسلسل ایک مہینے کے روزے نہیں رکھے اور نہ کسی ماہ میں آپ کو
شعبان سے زیادہ روزے رکھتے ہوئے دیکھا۔(بخاری،1/
648،حدیث: 1969)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:رسول اللہ ﷺ ایک مہینے میں ہفتہ،اتوار اور پیر کا
روزہ رکھتے اور دوسرے مہینے میں منگل، بدھ اور جمعرات کا۔ (ترمذی،2/186،
حدیث:746)
آقا ﷺ نے کسی کو بھی محروم نہ فرمایا یہاں تک کہ
ہفتے کے سارے دنوں میں اپنے روزے تقسیم کر دیئے
تھے تاکہ کوئی دن حضور ﷺ کے روزے کی برکت سے محروم نہ رہے۔ایک مہینے میں تین دن
اور اگلے مہینے میں اگلے تین دن کے روزے رکھتے اور جمعے کے روزے کی تو عادت کریمہ
تھی ہم لوگ دنوں سے برکت پاتے ہیں اور نبی کریم ﷺ کی عبادات سے دن برکت پاتے تھے۔(مراۃ المناجیح، 3/190)
پیر اور جمعرات کے دن کا روزہ:پیارے
آقا ﷺ پیر اور جمعرات کے روزے کا خاص اہتمام فرمایا کرتے تھے اور ان کے متعلق آپ
نے ارشاد فرمایا:پیر اور جمعرات کو اعمال(بارگاہِ الٰہی)میں پیش کیے جاتے ہیں،لہٰذا
میں چاہتا ہوں کہ میرا عمل روزے کی حالت میں پیش ہو۔(ترمذی،2/186، حدیث: 745)
ولادت شریف کے دن روزہ:آقا
کریم ﷺ اپنی ولادت شریف کا دن روزہ رکھ کر منایا کرتے تھے۔چنانچہ
ایک مرتبہ جب آپ سے پیر شریف کے دن روزہ رکھنے کے
بارے میں سوال کیا گیا تو ارشاد فرمایا:یہ وہ دن ہے جس میں میری ولادت ہوئی اور اسی
دن میں مبعوث ہوا یا مجھ پر قرآن نازل فرمایا گیا۔
(مسلم،ص 455، حدیث: 2747)
اس کے علاوہ آپ ہرمہینے میں تین دن ایامِ بیض کے
روزے،دو شنبہ و جمعرات کے روزے،عاشورا کے روزے،عشرۂ ذی الحجہ کے روزے، شوال کے چھ
روزے معمولاً رکھا کرتے تھے۔دس محرم شریف کا روزہ خود بھی رکھا اور اس کے رکھنے کا
حکم بھی ارشاد فرمایا۔(سیرتِ مصطفی ، ص597،596)
روزہ داروں کے واسطے وَاللہ مغفرت کی نوید ہوتی ہے
اللہ پاک ہمیں بھی پیارے حبیب ﷺ کے صدقے فرض روزوں
کے ساتھ ساتھ نوافل کی پابندی کرنےکی بھی توفیق نصیب فرمائے۔آمین