آقا کریم ﷺ کی نماز سے محبت ہمارے پیارے پیارے آقا، مدنی مدینے والے مصطفےٰ
ﷺ جو معراج میں اپنی امت کے لئے رب سے
نماز کا تحفہ لانے والے ہیں فرماتے ہیں:میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے۔(سننِ
کبری للنسائی،5/280،حدیث:8888)
نبی اکرم ﷺ قرآن سےبے حد محبت کرنے والے ہیں اور محبت کیوں
نہ ہو کہ رب کا کلام پاک جس میں رب نے 700 سے زیادہ دفعہ نماز کا حکم فرمایا گیا
تو نبی اکرم ﷺ تو ہیں ہی رب کے حکم پر اول
وقت میں عمل کرنے والے اور رب اپنے محبوب
کی خواہش قبول کرنے میں جلدی فرماتا ہے۔
نماز اللہ سے مدد
حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے،چنانچہ نبی پاک ﷺ کو جب بھی کوئی اہم کام درپیش ہوتا
تو نماز پڑھنے میں مشغول ہو جایا کرتے تھے۔(تفسیرِ نعیمی، 1/ 349)
نبی پاک ﷺ کی امت کا یہ خاصہ ہے کہ امت کو پانچ نمازیں بطور
تحفہ عطا ہوئیں۔ مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:اور امتوں کو نمازِ پنجگانہ(یعنی
پانچ وقت کی نمازیں)نہیں ملیں یہ اس امت کی خصوصیت ہے۔ہاں!یہ نمازیں علیحدہ علیحدہ
انبیائے کرام علیہم السلام نے ادا کیں۔
(شان حبیب
الرحمن،ص 125)
نبی اکرم ،نور مجسم
ﷺاس قدر نماز سے محبت فرمایا کرتے تھے کہ ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ اپنے مرض
وصال(یعنی جس بیماری میں ظاہری وفات شریف ہوئی اس میں)فرماتے ہیں:نماز کو پابندی
سے ادا کرتے رہو اور اپنے غلاموں کا خیال رکھو۔(ابن ماجہ،2/282، حدیث:1625
نماز جنت کی چابی
ہے۔چنانچہ نبی پاک ﷺ نے نماز کے متعلق
ارشاد فرمایا: جنت کی چابی نماز ہے اور نماز کی چابی وضو ہے ۔( ترمذی،1 / 85 حدیث:4
)
نماز سے محبت کرنے
والے محبوب خدا ﷺ نے نماز کو قبولیتِ دعا
و حاجات قرار دیا ۔چنانچہ نماز کے بعد حمدو ثنا اور دُرود شریف
پڑھنے والے سے فرمایا:دعا مانگ،قبول کی جائے گی،سوال کر،دیا جائے گا۔
(نسائی، ص220،حدیث:1281)
حضرت ابو سعید رضی
اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ پیارے آقا ﷺ نے
ارشاد فرمایا:اللہ پاک نے کوئی ایسی چیز فرض نہ کی جو نماز سے بہتر ہو ، اگر اس سے
بہتر کوئی چیز ہوتی تو وہ ضرور فرشتوں پر فرض کرتا۔
( مسند الفردوس
1/165 ،حدیث: 610 )
نماز سے محبت کرنے والے آقا ﷺ نے فرمایا: الصلوة نور یعنی
نماز نور ہے۔
(مسلم،ص140،حدیث:223)
پڑھتی رہو نماز
تو چہرے پہ نور ہے پڑھتی نہیں نماز جو وہ جنت سے دور ہے
امت پر تو صرف
پانچ نمازیں فرض ہیں جبکہ آقا کریم ﷺ پر تو نماز تہجد بھی فرض تھی۔آقا کریم ﷺ رات
میں اٹھ کر اپنے رب کی بارگاہ میں نماز کے لئے کھڑے ہو جاتے اس قدر لمبا قیام
فرماتے کہ پاؤں مبارک سوج جایا کرتے تھے۔(بخاری،3/328،حدیث:4836)
پیارے آقا ﷺ کے نقشے قدم پر چلنے والے فرما بردار صحابہ
کرام بھی نمازوں سے بے حد محبت فرمانے والے اور ہر کام چھوڑ کر نماز کو ترجیح دیا
کرتے تھے۔چنانچہ جب حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ پر قاتلانہ حملہ ہوا تو عرض کی گئی:اے امیر المومنین!نماز کا وقت ہے۔فرمایا:جی
ہاں!سنو! جو شخص نماز کو ضائع کرے تو اس کا اسلام میں کوئی حصہ نہیں اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے شدید زخمی حالت کے باوجود نماز ادا
فرمائی۔ (الزواجر،1/255) یہ تھے ہمارے پیارے آقا ﷺ اور ان کے صحابہ جو نماز سے اتنی
محبت فرماتے کہ اپنی جان کی بھی پروا نہ کرتے تھے۔
اسی طرح پیارے آقا ﷺ سفر و حضر میں نماز کو پہلے ترجیح دیتے
اور نماز کو محبوب رکھتے تھے ۔جس بھی جگہ ہوتے اگر نماز کا وقت ہوتا تو تمام کام
ترک کر کے نماز کے لئے کھڑے ہو جایا کرتے تھے ۔ فرض نمازوں کے علاوہ بھی راتوں کو
اٹھ اٹھ کر طویل قیام فرمانا یقیناً اپنے رب کریم سے محبت اورنماز سے عشق ہی کی
علامت ہے ۔ اور ایک ہم ہیں کہ صد کروڑ افسوس! کاموں کی مصروفیت کی وجہ سے نمازوں
کو چھوڑ دیتی ہیں۔ ہزاروں سہولتیں موجود
ہونے کے باوجود بھی نماز نہیں پڑھتیں۔ روزانہ پانچ بار رب کی طرف سے کامیابی کی
صدا پر بھی اس کی طرف نہیں لوٹتیں۔ امیر اہل سنت دامت برکاتہم العالیہ فرماتے ہیں کہ نماز سے مت کہو کہ مجھے کام ہے بلکہ کاموں سے کہو کہ مجھے نماز پڑھنی ہے ۔
عشق میں تو محبوب کی ہر ہر ادا کو اپنایا جاتا ہے بلکہ عشق
کا پہلا تقاضاہی اطاعت و فرما نبرداری ہے لہٰذا اولیائےکرام بھی نبی پاک ﷺ کے
تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے نماز کو محبوب رکھتے اور نماز سے عشق کرتے تھے بلکہ ایک
ایک دن میں بعض بزرگ تو ہزار ہزار نوافل پڑھا کرتے تھے، یقیناً یہ ان کی کرامت اور
آقا کریم ﷺ سے بے حد محبت کرنے پر نظر کرم اور فیضان تھا مگر ہم اگر نوافل ادا
نہیں کر سکتیں تو کم از کم اپنی 5 وقت کی نماز کو ہی پورا کر لیں۔عاشقِ مصطفےٰامیر
اہل سنت نیک اعمال کے رسالے میں دوسرے نمبر پر ہی اس اہم فرض کے بارے میں سوال
کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ کیا آج آپ نے پانچوں نمازیں ادا فرمائیں؟ہمارے نبی ﷺ جو
کہ بخشے بخشائے ہیں اور ان کے جنتی صحابہ
بلکہ جنت ہی ان کے قدموں کے صدقے میں ملنی ہے وہ اس قدر نماز سے محبت فرمائیں اور اس قدر نمازوں کی پابندی کریں اور ہم
گناہوں میں لھتڑی ہوئی نماز ہی نہ پڑھیں یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ہم عاشقہ مصطفےٰ
کہلائیں!ہمیں اپنے آقا ﷺ کی بروز قیامت شفاعت چاہئے،دین اور دنیا کی تمام بھلائیاں
چائییں، اللہ کی پیاری بندیاں بننا ہے اس کے
محبوب ﷺ کی نظر کرم چاہئے تو نماز کی پابندی کرنی ہوگی اور قبر میں سب سے پہلا
سوال نماز کا ہو گا۔اگر قبرو حشر میں کامیابی چاہتی ہیں تو نماز سے محبت رکھنے
والے آقا کریم ﷺ کی تعلیمات پر عمل کرنا ہو گا اور نمازوں کی پابندی کو لازم پکڑنا ہو گا ۔
ہمارے آقا ﷺ کی آنکھوں کی ٹھنڈک نماز ہے۔(معجم کبیر،20 / 420،حدیث:1012) تو ہم ان کی
ٹھنڈک کو ادا کر کے انہیں خوش کر سکتی ہیں اور ان کی آنکھ مبارک کو ٹھنڈک دے سکتی
ہیں۔
مولیٰ سے اپنے
ملتی ہے بندی نماز میں اٹھ جاتا ہے جدائی کا پردہ نماز میں