حضورﷺ کی نماز سے محبت اللہ پاک قرآنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے:وَ مَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ(56)(پ27،الذریت:56)ترجمۂ کنز الایمان:اور میں نے جِنّ اور آدمی اتنے ہی(اسی لئے)بنائے کہ میری بندگی کریں۔ایک اور جگہ ارشاد فرمایا:فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَ كُنْ مِّنَ السّٰجِدِیْنَۙ(98)وَ اعْبُدْ رَبَّكَ حَتّٰى یَاْتِیَكَ الْیَقِیْنُ۠(99) (پ14،الحجر:98، 99)ترجمۂ کنز الایمان:تو اپنے رب کو سراہتے ہوئے اس کی پاکی بولو اور سجدہ والوں میں ہو۔اور مرتے دم تک اپنے رب کی عبادت میں رہو۔

نماز دین کا ستون ہے۔اللہ پاک نے معراج کے موقع پر اپنے محبوب کو نماز کا تحفہ عطا فرمایا۔حضور سرور ِعالم ﷺ نماز سے بے حد محبت فرمایا کرتے۔ کئی احادیثِ مبارکہ حضور کی نماز سے محبت پر دلالت کرتی ہیں،چنانچہ آپ نے نماز کو اپنی آنکھوں کی ٹھنڈک فرمایا۔(معجم کبیر،20 / 420،حدیث:1012)جب نماز کا وقت ہوتاتو آقاکریم ﷺ حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے فرماتے:قُمْ یا بِلَالُ فَاَرِحْنَا بِالصَّلَاۃِ اے بلال!اٹھو اور ہمیں نماز سے راحت پہنچاؤ ۔(ابوداود،4 / 385،حدیث:4986)مسلم شریف میں ہے کہ سیدہ عائشہ طیبہ طاہرہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:نبیِ کریم ﷺ ہر وقت اللہ پاک کا ذکر کرتے تھے۔(مسلم، ص159،حدیث:826)

حضور تو وہ ہستی ہیں جن کی حیاتِ طیبہ میں ایسی راتیں بھی ہوں کہ ان کی ازواجِ مطہرات روایت کرتی ہیں کہ ہم دیکھتی تھی کہ رات کو حضور کا بستر خالی ہوتا تھا اور آپ کو ڈھونڈتے ہوئے جب ہم نکلتیں تو دیکھتیں کہ آپ جنت البقیع کے اندر کبھی حالتِ قیام میں تو کبھی حالتِ دعا میں تو کبھی حالتِ سجدہ میں اپنے رب سے گڑ گڑا رہے ہیں اور صحابہ کرام کی اکثریت اس بات پر گواہ ہے کہ انہوں نے دیکھا کہ حضور نبیِ کریم ﷺ کبھی کبھی ایک آیتِ مبارکہ کی تلاوت میں ساری ساری رات گزار دیتے تو کوئی بھی خوبی جو تصور میں آ سکتی ہے اور کوئی بھی وصف جس کا گمان کیا جا سکتا ہے امام الانبیاء ﷺ نے اسے اختیار کر کے اسے لاثانی قرار دیا،اس کو شرف بخشا اور بندگی کو بھی معراج بخشی حالانکہ آپ کا رب جو لوگوں سے عبادت کا تقاضا کرتا ہے لیکن آپ تو وہ ہیں کہ ان کے قیام کی طوالت دیکھ کر رب العالمین خود فرماتا ہے:قُمِ الَّیْلَ اِلَّا قَلِیْلًاۙ(2)نِّصْفَهٗۤ اَوِ انْقُصْ مِنْهُ قَلِیْلًاۙ(3)(پ29،المزمل:3،2)ترجمہ:رات میں قیام فرما سوا کچھ رات کےآدھی رات یا اس سے کچھ کم کرو۔

یہ ہے حضور ﷺ کا ذوق عبادت۔

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے نبیِ کریم ﷺ کی رات کی نماز کے متعلق پوچھا گیا کہ رات کو آقا کریم ﷺ کا کیا معمول تھا؟ تو حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا:حضورﷺ رات کے پہلے حصہ میں سو جاتے پھر اٹھ کر قیام فرماتے تھے اس کے بعد جب سحری کا وقت قریب ہوتا تو وتر عطا فرماتے ،پھر اپنے بستر پر تشریف لے آتے، پھر اگر آپ کو رغبت ہوتی تو اپنی اہلیہ کے پاس جاتے، پھر جب اذان سنتے تو تیزی سے اٹھتے، اگر غسل کی حاجت ہوتی تو غسل فرماتے ورنہ صرف وضو فرما لیتے اور نماز کے لیے تشریف لے جاتے۔(شمائل ترمذی،ص161،حدیث:251)اللہ پاک ہمیں آقا کریم ﷺ کے ذوق عبادت میں سے کچھ حصہ نصیب فرمائے۔ آمین بجاہِ خاتم ِالنبیین ﷺ