حضور نبی اکرم ﷺ اللہ  کے سب سے بڑھ کر محبوب رسول ہونے کے باوجود اتنے بڑے عبادت گزار تھے کہ تمام سابقین انبیائے کرام علیہم السلام کی مقدس زندگیوں میں اس کی مثال ملنی دشوار ہے بلکہ سچ تو یہ ہے کہ انبیائے کرام علیہم السلام کے بارے میں صحیح طور سے یہ بھی نہیں معلوم ہو سکتا کہ ان کی عبادت کا طریقہ کیا تھا اور وہ کس وقت کون سی عبادت کرتے تھے۔ لیکن حضور پر نور ﷺْ کے عبادات کو آپ کے صحابہ نے ملاحظہ فرمایا اور گھر میں جو عبادت کرتے اسے ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن نے اپنی یاداشت میں محفوظ کیا اور ساری امت کو بتا دیا ۔

نماز: آقا ﷺْ کی عبادات میں سے ایک اہم عبادت نماز ہے ۔ رسول پاک ﷺْ کو اپنی نماز سے بہت محبت تھی ۔جب آپ بیمار ہوئے(جس میں آپ کا ظاہری وصال ہوا)تو آپ نے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو نماز کے لیے مقدم فرمایا اور خود اس حالت میں ان کے پیچھے نماز ادا فرمائی۔

(بخاری،1/284،حدیث:713)

آپ ساری ساری رات رکوع وسجود میں گزارتے حتی کہ آپ کے پائے(پاؤں مبارک) میں ورم آ جاتا ،جب آپ سے عرض کی جاتی کہ آپ کے سبب ہی تو اللہ نے آپ کے اگلوں اور پچھلوں کے گناہ معاف کیے ہیں تو فرماتے :کیا میں اللہ کا شکر گزار بندہ نہ بنوں؟(مسلم ، ص 1160 حدیث 7126)

اعلانِ نبوت سے پہلے بھی آپ غار حرا میں قیام اور ذکر و فکر کے طور پر خدا کی عبادت میں مصروف رہتے۔ حدیثِ پاک ہے: حضور ﷺْ نے فرمایا: نماز نور ہے۔ (مسلم، ص140،حدیث:223)

شبِ معراج میں آپ کو پنجگانہ نماز کا تحفہ دیا گیا۔حضور ﷺْ پنجگانہ نماز کے علاوہ نمازِ اشراق،نمازِ چاشت، تحیۃ الوضو،صلوۃ الاوابین وغیرہ سنن و نوافل بھی ادا فرماتے تھے۔راتوں کو اٹھ اٹھ کر نمازیں پڑھتے تھے۔ تمام عمر نماز تہجد کے پابند رہے۔بعض روایتوں میں آیا ہے کہ آپ ساری رات عبادت کرتے اور لمبی لمبی سورتیں نماز میں پڑھا کرتے کبھی رکوع وسجود طویل ہوتا تو کبھی قیام طویل ہوتا۔(صحاح ستہ وغیرہ کتب حدیث) چنانچہ

ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺْ نے کھڑے ہوکر نماز پڑھی اور ایک آیت قرآن کو پڑھتے پڑھتے رات تمام کر دی۔(شمائل ترمذی،ص232)

رمضان شریف میں خصوصا آخری عشرے میں آپ کی عبادت بہت زیادہ بڑھ جاتی تھی۔آپ ساری رات بیدار رہتے نمازوں کے ساتھ ساتھ کبھی کھڑے ہو کر کبھی بیٹھ کر دعائیں مانگا کرتے ۔(صحاح ستہ وغیرہ کتب حدیث)

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ پاک کے پیارے حبیب ﷺ نے ارشاد فرمایا: جنت کی چابی نماز ہے اور نماز کی چابی وضو۔(ترمذی،1/85،حدیث:4)

حضور ﷺ نے فرمایا: میری آنکھوں کی ٹھنڈک نمازمیں ہے۔(معجم کبیر،20 / 420،حدیث:1012) سرکار عالی وقار،مدینے کے تاجدار ﷺ نے ارشاد فرمایا: نماز دین کا ستون ہے جس نے نماز کو قائم رکھا اس نے دین کو قائم رکھا اور جس نے اسے(نماز کو)چھوڑا اس نے دین کو گرا دیا۔(منیتہ المصلی)

ہر عبادت سے برتر عبادت نماز ساری دولت سے بڑھ کر ہے دولت نماز

اللہ ہمیں تمام تر ظاہری وباطنی آداب کے ساتھ نمازیں اور نوافل ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

آمین بجاہ خاتم النبیین ﷺ