دینِ اسلام کے پانچ ارکان ہے جن میں سب سے زیادہ اہمیت نماز کی بھی ہے کہ نماز معراج کی رات ہمارے پیارے آقا ﷺ کو تحفے میں ملی۔نماز ہی ہے جس کے بارے میں قیامت کے دن سب سے پہلے سوال کیا جائے گا۔نماز ہی جنت کی کنجی ہے۔ نماز رب  کو راضی کرنے کا ذریعہ ہے۔اس کے علاوہ نماز کا ذکر قرآنِ پاک اور احادیثِ مبارکہ میں بکثرت ملتا ہےجیسا کہ سورۂ بقرہ کی آیت نمبر 43 میں اللہ پاک کا ارشاد ہے:

وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ وَ ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِیْنَ(43)(پ1،البقرۃ:43)ترجمہ کنز الایمان:اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔

نماز کی اہمیت و محبت ہمیں رسول پاک ﷺکے عمل مبارک سے بھی معلوم ہوتی ہے کہ آپ نے نماز کو اپنی آنکھوں کی ٹھنڈک فرمایا۔(معجم کبیر،20 / 420،حدیث:1012)

جب نماز کا وقت ہوتا تو آقا کریم ﷺ حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے فرماتے:اے بلال اٹھو اور ہمیں نماز سے راحت پہنچاؤ۔(ابو داود،4/ 385، حدیث:4986)

حضرت اسود بن یزید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے آپ ﷺ کی رات کی نماز کے متعلق پوچھا کہ رات کو آقا ﷺ کا معمول کیا تھا؟ فرمایا: آپ رات کے پہلے حصےمیں سوجاتے پھر اٹھ کے قیام فرماتے تھے اس کے بعد جب سحری کا وقت قریب ہوتا تھا تو وتر ادا فرماتے پھر اپنے بستر پر تشریف لے آتے پھر اگر آپ کو رغبت ہوتی تو اپنی اہلیہ کے پاس جاتے پھر جب آپ اذان سنتے تو تیزی کے ساتھ اٹھتے اگر غسل کی حاجت ہوتی تو غسل ورنہ صرف وضو فرمالیتے اور نماز کے لیے تشریف لے جاتے۔

(شمائل ترمذی، ص161، حدیث:252)

رمضان المبارک میں پیارے آقا اﷺ کی عبادت بہت زیادہ بڑھ جایا کرتی تھی آپ ساری رات بیدار رہتے اور اپنی ازواجِ مطہرات سے بے تعلق ہوجایا کرتے تھے اپنے گھر والوں کو نماز کے لیے جگایا کرتے تھے اور عموماً اعتکاف فرماتے ۔نمازوں میں کبھی کھڑے ہوکر کبھی بیٹھ کر کبھی سر بسجود ہوکر نہایت آہ وزاری اور گریہ و بکا کے ساتھ گڑگڑاکر راتوں میں دعائیں مانگتے۔(صراط الجنان،8/377)

حضرت عبد اللہ بن شنحیر نبیِ کریم اﷺ کی کیفیت نماز کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوا تو آپ نماز پڑھ رہے تھے اور رونے کی وجہ سے آپ کے سینے سے ایسی آوازیں نکل رہی تھیں جیسی ہنڈیاں کی آواز ہوتی ہے۔(ابو داود،1/ 342، حدیث:904)

ان تمام احادیثِ مبارکہ سے معلوم ہوا کہ آپ کو نماز سے کس قدر محبت تھی کہ آپ فرض نماز کے ساتھ نوافل کا بھی بہت زیادہ اہتمام فرمایا کرتے ۔آپ پر تہجد کی نماز بھی فرض تھی۔

نماز کی اہمیت اور آپ کی نماز سے محبت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ خود رب نے پیارے آقا ﷺ کو اس کا حکم ارشاد فرمایا: وَ اْمُرْ اَهْلَكَ بِالصَّلٰوةِ وَ اصْطَبِرْ عَلَیْهَاؕ-لَا نَسْــٴَـلُكَ رِزْقًاؕ-نَحْنُ نَرْزُقُكَؕ-وَ الْعَاقِبَةُ لِلتَّقْوٰى(۱۳۲)(پ16،طہ:132)ترجمہ کنز العرفان:اور اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم دو اور خود بھی نماز پر ڈٹے رہو۔ ہم تجھ سے کوئی رزق نہیں مانگتے(بلکہ)ہم تجھے روزی دیں گے اور اچھاانجام پرہیزگاری کے لیے ہے۔

حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:جب یہ آیت کریمہ نازل ہوئی تونبیِ کریم ﷺ آٹھ ماہ تک حضرت علی رضی اللہ عنہ کے دروازے پرصبح کی نمازکے وقت تشریف لاتے رہے اور فرماتے: نماز ،اللہ پاک تم پر رحم فرمائے۔پھر یہ آیت تلاوت فرماتے:اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَیْتِ وَ یُطَهِّرَكُمْ تَطْهِیْرًاۚ(۳۳)(پ22،الاحزاب:33) ترجمۂ کنزالایمان : اللہ تو یہی چاہتا ہے اے نبی کے گھر والو کہ تم سے ہر ناپاکی دور فرمادے اور تمہیں پاک کر کے خوب ستھرا کردے۔

( تاریخ ابن عساکر ، 42 / 136، حدیث :8518)

نَماز و روزہ وحَجّ و زکوٰۃ کی توفیق عطا ہو اُمّتِ محبوب کوسدا یارب

اللہ پاک پیارے آقا ﷺ کی نمازوں کے صدقے ہمیں بھی خوب ذوق و شوق اور خشوع و خضوع سے نماز پڑھنے کی سعادت نصیب فرمائے۔آمین