1-اللہ کریم کے آخری نبی ﷺ کو نمازسے بہت محبت تھی،آپ نے نماز کو اپنی آنکھوں کی ٹھنڈک فرمایا۔ (معجم کبیر،20 / 420،حدیث:1012)جب نماز کا وقت ہوتاتو آقاکریم ﷺ حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے فرماتے:قُمْ یا بِلَالُ فَاَرِحْنَا بِالصَّلَاۃِاے بلال!اٹھو اور ہمیں نماز سے راحت پہنچاؤ۔

(ماہنامہ فیضان مدینہ ستمبر 2023 ربیع الاول 1445 ،ص21،22)

2-حضرت عبداللہ بن شخیر رضی اللہ عنہ اللہ پاک کے آخری نبی ﷺ کی کیفیتِ نماز کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں:ایک مرتبہ میں اللہ کے آخری نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نماز پڑھ رہے تھے اور رونے کی وجہ سے آپ کے سینے سے ایسی آواز نکل رہی تھی جیسی ہنڈیا کی آواز ہوتی ہے۔

(ماہنامہ فیضان مدینہ ستمبر 2023 ربیع الاول 1445،ص 21،22)

ان دونوں روایات سے رسولِ کریم ﷺ کی نماز سے محبت اور خشوع و خضوع کا اندازہ ہوتا ہے،کریم آقا ﷺ کی امتی ہونے کے ناطے ہمیں بھی نماز کو واقعی اپنی راحت و سکون کا ذریعہ بنانا چاہئے۔

3- شبِ معراج پانچوں نمازیں فرض ہونے کے بعد ہمارے پیارے پیارے آقا،مکی مَدَنی مصطَفٰے ﷺ نے اپنی حیاتِ ظاہِری(یعنی دُنیوی زندگی)کے گیارہ سال چھ ماہ میں تقریباً 20 ہزار نمازیں ادا فرمائیں(در مختار،2/6 ماخوذا،وغیرہ)تقریباً 500 جمعے ادا کئے(مراٰۃ المناجیح،2/346)ا ور عید کی 9نمازیں پڑھیں۔ (سیرت مصطفٰے،ص 249 ملخصاً)قرآنِ کریم میں نماز کا ذِکر سینکڑوں جگہ آیا ہے۔

اے خوش نصیب عاشقاتِ نماز!میرے آقا اعلیٰ حضر ت رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں:نماز پنج گانہ(یعنی پانچ وقت کی نمازیں)اللہ پاک کی وہ نعمتِ عظمیٰ ہے کہ اس نے اپنے کرمِ عظیم سے خاص ہم کو عطا فرمائی ہم سے پہلے کسی اُمّت کو نہ ملی۔(فتاویٰ رضویہ،5/43)

4-حضرت عائشہ صِدّیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:رسولِ کریم ﷺ نماز میں اس قدرقیام فرماتے کہ آپ کے مُبارک پاؤں سُوج جاتے۔(ایک دن) حضرت عائشہ صِدّیقہ رضی اللہ عنہا نے عَرض کی:یارسول اللہ ﷺ! آپ ایسا کر رہے ہیں حالانکہ اللہ کریم نے آپ کے سبب آپ کے اگلوں اور پچھلوں کے گناہ بخش دئیے ہیں!آقا کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:اَفَلَا اَکُوْنُ عَبْدًا شَکُوْرًا کیا میں اللہ پاک کا شکر گزار بندہ نہ بنوں؟(مسلم ، ص 1160 حدیث 7126)