حضورﷺ کی نماز سے محبت از بنت رمضان
احمد،فیضان عائشہ صدیقہ نندپور سیالکوٹ
حضورِ اکرم ﷺ دینِ اسلام کی تعلیم و تبلیغ کی دن رات کی
مصروفیات کے باوجود اللہ رب العزّت کی بہت عبادت کیا کرتے تھے۔ اعلانِ نبوت سے
پہلے بھی غارِ حرا میں قیام و مراقبہ اور ذکر و فکر کے طور پر اللہ کریم کی عبادت
میں مصروف رہتے تھے۔چنانچہ شبِ معراج پانچوں نمازیں فرض ہونےکے بعد ہمارے پیارے
پیارے آقا،مکی مدنی مصطفےٰ ﷺ نے اپنی حیات
ظاہری(یعنی دنیوی)زندگی کے گیارہ سال چھ ماہ میں تقریباً 20 ہزار نمازیں
ادافرمائیں۔ (در مختار،2/6 وغیره ما خوذاً)تقریباً 500 جمعے ادا کئے۔(مراۃ
المناجیح،2/ 346) عید کی 9 نمازیں پڑھیں
۔( سیرت مصطفےٰ ص 249ملخصاً)
قرآنِ پاک میں ارشاد باری ہے:وَ
اسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلٰوةِؕ-وَ اِنَّهَا لَكَبِیْرَةٌ اِلَّا عَلَى
الْخٰشِعِیْنَۙ(45) (پ1،البقرۃ: 45)ترجمہ:اور
صبر اور نماز سے مدد چاہو اور بےشک نماز ضرور بھاری ہے مگر ان پر جو دل سے میری
طرف جھکتے ہیں۔
آئیے!احادیثِ مبارکہ ملاحظہ فرما ئیے:
1-حدیثِ پاک میں ہے:حضورﷺ کے گھر میں فاقہ ہوتا تھا اور رات
میں کچھ ملاحظہ نہ فرماتے(یعنی کچھ نہ کھاتے)تھے اور بھوک غلبہ کرتی تھی تو نبیِ
کریم ﷺ مسجد میں تشریف لا کر نماز میں مشغول ہوتے تھے۔
(تفسیر نعیمی،1/299
تا300)
2- حضرت عائشہ
صِدّیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:رسولِ
کریم ﷺ نماز میں اس قدرقیام فرماتے کہ آپ
کے مُبارک پاؤں سُوج جاتے۔(ایک دن) حضرت عائشہ صِدّیقہ رضی اللہ عنہا نے عَرض کی:یارسول اللہ ﷺ!آپ
ایسا کر رہے ہیں حالانکہ اللہ کریم نے آپ کے سبب آپ کے اگلوں اور پچھلوں کے گناہ
بخش دئیے ہیں!آقا کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: اَفَلَا
اَکُوْنُ عَبْدًا شَکُوْرًا کیا میں اللہ پاک
کا شکر گزار بندہ نہ بنوں؟(مسلم،ص1160،حدیث:7126)
نبیِّ
پاک ﷺ کی نمازکی کیفیت:
3- حضرت عبداللہ بن شخیر رضی اللہ عنہ اللہ پاک کے آخری نبی ﷺ کی کیفیتِ نماز کا ذکر کرتے ہوئے
فرماتے ہیں:ایک مرتبہ میں اللہ کے آخری نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نماز پڑھ
رہے تھے اور رونے کی وجہ سے آپ کے سینے سے ایسی آواز نکل رہی تھی جیسی ہنڈیا کی
آواز ہوتی ہے۔
(ابوداود،1/ 342،حدیث:904)
نبیِّ پاک ﷺ کی نمازسےمحبت:
4- اللہ کریم کے آخری نبی ﷺ کو نمازسے بہت محبت تھی،حضورﷺ
نے فرمایا:نماز میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔(معجم کبیر،20 / 420،حدیث:1012)
5-جب نماز کا وقت
ہوتاتو آقا کریم ﷺ حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے فرماتے:قُمْ یا بِلَالُ فَاَرِحْنَا بِالصَّلَاۃِاے بلال!اٹھو اور ہمیں نماز سے راحت پہنچاؤ۔(ابوداود،4 / 385،حدیث:4986)
نماز میں شفا ہے:
6- حضرت ابو ہریرہ
رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک بار
میں نماز پڑھ کر سر کار مدینہ ﷺ کے پاس
بیٹھ گیا، آپ نے فرمایا:کیا تجھے پیٹ میں درد ہے؟ میں نے عرض کی:جی ہاں ۔ فرمایا:قم فصَلِّ،فَإِنَّ فِي الصَّلاةِ شِفَاء یعنی اٹھو اور نماز پڑھو کیونکہ نماز میں شفا ہے۔(ابن ماجہ،3/98،
حدیث:3458)
نماز کے 25مختلف فضائل: