حضور ﷺ کی نماز سے محبت از بنت محمد
اسجد، چک شیر محمد،ضلع منڈی بہاؤالدین پنجاب
حضرت حذیفہ رضی اللہ
عنہ فرماتے ہیں کہ ایک رات اللہ پاک کے نبی ﷺ مسجد میں نماز ادا فرما رہے تھے میں نے موقع غنیمت جانا اور آپ کے
پیچھے کھڑے ہو کر ابتدا میں نماز شروع کر دی۔اللہ پاک کے رسول، رسولِ مقبول ﷺ نے
دورانِ نماز سورۃ البقرہ کی تلاوت شروع فرمائی ،میں دل میں خیال کر رہا تھا کہ
حضور کائنات ﷺ سو آیات پڑھ کر رکوع فرما دیں گے لیکن آپ نے سو آیات پڑھ کر رکوع
نہیں فرمایا بلکہ آگے پڑھتے گئے، اب میں نے پھر خیال کیا 200 آیات پڑھ کر رکوع فرما دیں گے لیکن آپ نے 200 آیات پر بھی رکوع نہیں فرمایا،اب مجھے خیال آیا
کہ حضور اکرم ﷺ پوری سورۃ البقرہ تقریباً اڑھائی پارے ایک ہی رکعت میں پڑھ کر رکوع
فرمائیں گے چنانچہ سورۃ البقرہ پوری ہو گئی لیکن اب بھی آپ نے رکوع نہ فرمایا، اب
سورۂ ال عمران شروع ہو گئی میں سوچ رہا تھا کہ سورۂ ال عمران پڑھ کر رکوع فرما
دیں گے، حضور اکرم ﷺ نے سورۂ ال عمران مکمل کرنے کے بعد سورۃ النسآء شروع کر دی،
میں نے سوچا کہ حضور کریم ﷺ سورۃ النسآء پڑھ کر رکوع فرما دیں گے لیکن اب بھی
میرا خیال درست نہ تھا،جان ِکائنات ﷺ نے سورۃ النسآء مکمل کی تقریباً سوا پانچ
پارے کی تلاوت فرمائی اور سورۃ المائدہ کی تلاوت شروع فرما دی، سورۃ المائدہ کی
تلاوت مکمل کرنے کے بعد تقریباً سوا چھ پارے پڑھنے کے بعد رکوع فرمایا۔میں نے سُنا
کہ آپ رکوع میں سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْم پڑھ رہے تھے ، پھر(دوسری رکعت میں آپ نے سورۂ اَنْعَام شروع فرما دی۔
(مصنف عبدالرزّاق
، 2 / 95و96 ، حدیث:2845)
غور کیجئے کہ نبیِ کریم ﷺ کی کیسی نماز تھی اور نماز سے
کیسی محبت تھی!
ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہما فرماتی ہیں:میں نے حضور اقدس ﷺ سے اپنی
بیماری کی شکایت کی تو آپ نے ارشاد فرمایا:تم سوار ہو کر لوگوں کے پیچھے طواف کر
لو چنانچہ میں نے طواف کیا اور حضور پر نور ﷺ بیت اللہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھ
رہے تھے اور آپ نے نماز میں سورۂ طور کی تلاوت فرمائی۔
(بخاری، 3/335،حدیث:4853)
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ سجدہ والی سورتوں میں سب سے
پہلے سورۂ نجم نازل ہوئی،اس کی تلاوت کر کے رسول اللہ ﷺ نے سجدہ کیا اور جتنے لوگ
بھی آپ کے پیچھے تھے مسلمان یا کافر ان میں ایک کے علاوہ سب نے سجدہ کیا، میں نے
اس سجدہ نہ کرنے والے کو دیکھا کہ اس نے اپنے ہاتھ میں مٹی لے کر اس پر سجدہ کیا
اور اس دن کے بعد میں نے دیکھا کہ وہ کفر کی حالت میں قتل ہوا پڑا تھا اور وہ امیہ
بن خلف تھا۔(بخاری ،3/338،حدیث:4863)