نماز اللہ کی وہ نعمت عُظمٰی ہے کہ جو معراج کے موقع پر
حضور ﷺ کو اللہ کی طرف سے تحفہ کی صورت میں ملی۔ اُمتِ محمدیہ سے پہلے کسی اور
اُمت کو یہ نعمت نہیں ملی۔اللہ نے قرآنِ کریم کے پارہ 16 سورۂ طٰہٰ، آیت نمبر14
میں ارشاد فرمایا: وَ اَقِمِ
الصَّلٰوةَ لِذِكْرِیْ(14)ترجمہ
کنزالایمان: اور میری یاد کے لیے نماز قائم رکھ۔تو حضور ﷺ نے حَیات ظاہری کے گیارہ
سال چھ ماہ میں تقریباً 20 ہزار نمازیں ادا فرمائیں۔ (درّمختار، 2/6 ماخوذاً)
تقریباً 5سو جُمعے ادا کئے۔(مراۃ المناجیح، 2/346)اور عید کی 9 نمازیں پڑھیں۔(سیرِتِ
مصطفیٰ،ص249)لہٰذا آپ ساری ساری رات عبادتِ الٰہی میں گزار دیتے ۔
1-اُمُّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور ﷺ نماز میں اِس قدر
قیام فرماتےکہ آپ کے مبارک پاؤں سُوج جاتے۔ ( مسلم ،ص1160،حدیث7126)
2-اُمُّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے حضور ﷺ کی رات کی نماز سے متعلق پوچھا
گیا کہ حضور ﷺ کا کیا معمول تھا؟ فرماتی ہیں کہ آپ رات کے پہلے حصہ میں سو جاتے،
پھر اُٹھ کر قیام فرمایا کرتے،اِس کے بعد جب سحری کا وقت قریب ہوتا تو آپ وتر ادا
فرماتے۔
(شمائلِ ترمذی،ص161،حدیث 251)
3-رمضان شریف میں خصوصاً آخری عشرہ میں آپ کی عبادت بہت بڑھ
جایا کرتی۔آپ ساری رات بیدار رہتے اور اپنی ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہنَّ سے بے تعلق ہو جایا کرتے۔(تفسیر صراط
الجنان،8/377)
ہمارے پیارے آقا ﷺ دونوں جہاں کے سلطان ہونے کے باوجود
ہمیشہ عبادت الٰہی میں مشغول رہتے اور نماز کو راحت و سکون کا زریعہ سمجھتے،انتہائی
خشوع وخضوع کے ساتھ نماز ادا فرماتے، ہر وقت اللہ کے ذکر میں مصروف رہتے ۔ اتنی عبادت کرنے کے
باوجود مزید عبادت کی توفیق کی دعا کرتے ۔یقیناً آقا ﷺ کا ذوقِ عبادت ہمیں ترغیب
دیتا ہے کہ ہم بھی نماز سے محبت کریں اور نماز کے ذریعے آقا ﷺ کی آنکھوں کو ٹھنڈک
پہنچانے کی کوشش کریں۔ اللہ کی بارگاہ
میں دعا ہے کہ ہمیں آقا کریم ﷺ کے ذوقِ عبادت میں سے کچھ حصہ نصیب فرمائے اور
استقامت کی توفیق بخشے۔ آمین