حضور ﷺ کی نماز سے محبت از بنت محمد
یوسف،فیضان ام عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ
آقا کریم ﷺ کو نماز سے بہت محبت و لگاؤ تھا۔
حضورﷺ خود بھی نہایت اشتیاق و رغبت سے نماز پڑھتے تھے اور اپنی امت کو بھی نماز کی
اہمیت و برکات سے آگاہ فرمایا چنانچہ اس مضمون میں ہم اللہ کے آخری نبی ﷺ کی نماز سے محبت کے مختلف پہلوؤں
پر روشنی ڈالیں گی۔
آخری
نبیﷺ کی آنکھوں کی ٹھنڈک:حضور جانِ عالم ﷺ
نے نماز کو اپنی آنکھوں کی ٹھنڈک فرمایا۔ (معجم کبیر،20/420،حدیث:1012)نیز جب نماز
کا وقت ہوتا تو آقاکریم ﷺ حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے فرماتے: قُمْ یا بِلَالُ فَاَرِحْنَا بِالصَّلَاۃِاے بلال!اٹھو اور ہمیں نماز سے راحت پہنچاؤ۔
(ابوداود، 4/385،حدیث:4986)
نماز کی
اہمیت:اسلامی تعلیمات کے مطابق نماز کے تمام لوازمات کے ساتھ اس کو
ادا کرنا اللہ پاک اور اس کے پیارے آخری نبی ﷺ کی خوشنودی کا بھی ذریعہ ہے چنانچہ اللہ کے آخری نبی ﷺ نے فرمایا: رات کو نماز پڑھو،اس حال میں کہ لوگ سو رہے ہوں(اس کے بدلے)تم سلامتی کے
ساتھ جنت میں چلے جاؤ گے۔ (ابن ماجہ،2/127،حدیث:1334)
حضورِ اقدسﷺ کا نماز میں خشوع وخضوع:حضرت عائشہ صدیقہ رضی الله عنہا فرماتی ہیں:سرکار نامدار ﷺ
ہم سے اور ہم آپ سے گفتگو کر رہے ہوتے لیکن جب نماز کا وقت ہوتا تو(آپ ایسے
ہوجاتے)گویا آپ ہمیں نہیں پہچانتے اور ہم آپ کو نہیں پہچانتے۔(فیضان نماز، ص283)
حضرت عائشہ صِدّیقہ
رضی اللہ عنہا مزید فرماتی ہیں: رسولِ
کریم ﷺ نماز میں اس قدر قیام فرماتے کہ آپ ﷺ کے مُبارک پاؤں سُوج جاتے۔(ایک دن)حضرت
عائشہ صِدّیقہ رضی اللہ عنہا نے عَرض کی: یارسول اللہ ﷺ! آپ ایسا کر رہے ہیں؟حالانکہ اللہ کریم نے آپ کے سبب آپ کے
اگلوں اور پچھلوں کے گناہ بخش دئیے ہیں۔آقا کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: اَفَلَا اَکُوْنُ عَبْدًا شَکُوْرًا کیا میں اللہ پاک کا شکر گزار بندہ
نہ بنوں؟(مسلم،ص 1160،حدیث:7126)