حضورِ اقدس ﷺ باوجود بے شمار مشاغل کے اتنے بڑے عبادت گزار تھے کہ تمام انبیا و مرسلین علیہم و السلام کی مقدس زندگیوں میں اس کی مثال ملنی دشوار ہے۔

آقا ﷺ نے تقریباً 20 ہزار نمازیں ادا فرمائیں:

شبِ معراج پانچوں نمازیں فرض ہونے کے بعد ہمارے پیارے آقا ﷺ نے اپنی حیاتِ ظاہری(یعنی دُنیوی زندگی)کے گیارہ سال چھ ماہ میں تقریباً 20 ہزار نمازیں ادا فرمائیں،تقریباً 500 جُمعے ادا کئے اور عید کی 9 نمازیں پڑھیں۔(درّمختار،2/6وغیرہ،مراٰۃ المناجیح،2/346،سیرتِ مصطفٰے،ص249ملخصاً)قرآنِ کریم میں نماز کا ذکر سینکڑوں جگہ آیا ہے۔

آقا ﷺ کا نماز سے محبت کا انداز:

اعلانِ نبوت سے قبل بھی آپ غارِ حرا میں قیام و مراقبہ اور ذکر و فکر کے طور پر خدا کی عبادت میں مصروف رہتے تھے،نزولِ وحی کے بعد ہی آپ کو نماز کا طریقہ بھی بتا دیا گیا،پھر شبِ معراج میں نمازِ پنجگانہ فرض ہوئی۔ حضور ﷺ نمازِ پنجگانہ کے علاوہ نمازِ اشراق،نمازِ چاشت،تحیت الوضوء،تحیۃ المسجد،صلوة الاوابین وغیرہ سنن و نوافل بھی ادا فرماتے تھے۔راتوں کو اُٹھ اُٹھ کر نمازیں پڑھا کرتے تھے۔تمام عمر نمازِ تہجد کے پابند رہے،راتوں کے نوافل کے بارے میں مختلف روآیات ہیں۔ بعض روایتوں میں آیا ہے کہ آپ نماز ِعشاء کے بعد کچھ دیر سوتے پھر کچھ دیر تک اٹھ کر نماز پڑھتے پھر سو جاتے پھر اٹھ کر نماز پڑھتے۔غرض صبح تک یہی حالت قائم رہتی۔ کبھی دو تہائی رات گزر جانے کے بعد بیدار ہوتے اور صبح صادق تک نماز میں مشغول رہتے۔کبھی نصف رات گزر جانے کے بعد بستر سے اٹھ جاتے اور پھر ساری رات بستر پر پیٹھ نہیں لگاتے تھے اور لمبی لمبی سورتیں نمازوں میں پڑھا کرتے۔ کبھی رکوع و سجود طویل ہوتا کبھی قیام طویل ہوتا۔ کبھی چھ رکعت،کبھی آٹھ رکعت،کبھی اس سے کم،کبھی اس سے زیادہ۔ اخیر عمر شریف میں کچھ رکعتیں کھڑے ہو کر کچھ بیٹھ کر ادا فرماتے،رمضان شریف خصوصاً آخری عشرے میں آپ کی عبادت بہت زیادہ بڑھ جاتی تھی۔ آپ ساری رات بیدار رہتے اور اپنی ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن سے بے تعلق ہو جاتے تھے اور گھر والوں کو نمازوں کےلئے جگا یا کرتے تھے اور عموماً اعتکاف فرمایا کرتے تھے۔ نمازوں کے ساتھ ساتھ کبھی کھڑے ہو کر،کبھی بیٹھ کر،کبھی سر بسجود ہو کر نہایت آہ و زاری اور گریہ و بکا کے ساتھ گڑگڑا کر راتوں میں دعائیں بھی مانگا کرتے،رمضان شریف میں حضرت جبریل علیہ السلام کے ساتھ قرآنِ عظیم کا دور بھی فرماتے اور کبھی ساری رات نمازوں اور دعاوٴں کا ورد بھی فرماتے اور کبھی ساری رات نمازوں اور دعاؤں میں کھڑے رہتے یہاں تک کہ پائے اقدس میں ورم آجایا کرتا تھا۔(صحاح ستہ وغیرہ کتب حدیث)

نماز کے متعلق احادیث:

1)سرکار عالی وقار ﷺ نے ارشاد فرمایا:نماز دین کا سُتُون ہے،جس نے اسے قائم رکھا،دین کو قائم رکھا اور جس نے اسے چھوڑ دیا اُس نے دین کو ڈھا دیا(یعنی گرا)۔(منیۃ المصلی، ص13)

2)حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،تاجدارِمدینہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:اللہ پاک نے کوئی ایسی چیز فرض نہ کی جو توحید و نماز سے بہتر ہو۔اگر اس سے بہتر کوئی چیز ہوتی تو وہ ضرور فرشتوں پر فرض کرتا۔اِن(یعنی فرشتوں)میں کوئی رُکُوع میں ہے کوئی سجدے میں۔

(مسند الفردوس،1/165،حدیث:610)