اللہ پاک قرآنِ مجید میں ارشاد فرماتا ہے : وَ اِنَّكَ لَعَلٰى خُلُقٍ عَظِیْمٍ(۴) (القلم:4)ترجمۂ
کنزُالعِرفان: اور بیشک تم یقیناً عظیم اخلاق پر ہو۔
نبیِ کریم ﷺ کی ذاتِ مبارکہ ہمیں لیے بہترین نمونہ ہے۔نبیِ
کریم ﷺ نے زندگی کے ہر ہر پہلو میں ہماری رہنمائی فرمائی۔ہمیں زندگی گزارنے کے آداب سکھائے۔ہمیں بڑوں کا ادب
چھوٹوں پر شفقت کرنا سکھائے۔آج ہم نبیِ پاک ﷺ کی بچوں پر شفقت کے متعلق جانتی ہیں۔نبیِ
کریم ﷺ بچوں سے بے حد پیار کیا کرتے،ان کو چومتے،ان کو سونگھتے اور ان کے ساتھ کھیلتے تھے۔چنانچہ حضرت انس رضی
اللہ عنہ فرماتے ہیں:نبیِ کریم ﷺ سب سے زیادہ بچّوں پر مہربان تھے۔(مسلم،ص974،حدیث:6026)ایک
اور مقام پر ارشاد فرمایا :ایک بار حضور اپنے ننھے نواسے حضرت امام حسن رضی اللہ
عنہ سے پیار کرتے ہوئے منہ چوم رہے تھے۔وہاں موجود ایک شخص نے حیران ہو کر کہا : میرے
دس بیٹے ہیں مگر میں نے کبھی کسی کو پیار نہیں کیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا : جو رحم نہیں
کرتا اللہ پاک بھی اس پر رحم نہیں فرماتا۔
(بخاری 4/100، حدیث:5997)
سرکارِ مدینہ منورہ ﷺ کافرمانِ عالیشان ہے : فلیس منا من لم یرحم صغیرنا ولم یوقر کبیرنا۔ ترجمہ:جو ہمارے چھوٹے پر شفقت نہ کرے اور ہمارے بڑے کی تعظیم
نہ کرے تو وہ ہم میں سے نہیں۔
(ترمذی ،3/ 369، حدیث:1926)
حکیمُ الامت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:یعنی ہماری جماعت سے یا
ہمارے طریقہ والوں سے یا ہمارے پیاروں سے نہیں یا ہم اس سے بیزار ہیں وہ ہمارے
مقبول لوگوں سے نہیں ،یہ مطلب نہیں کہ وہ ہماری امت یا ہماری ملت سے نہیں کیونکہ
گناہ سے انسان کافر نہیں ہوتا ۔(مراة المناجیح،6/ 560)
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ بچوں کے پاس سے گزرے تو انہیں سلام کیا اور
فرمایا: آپ ﷺ بھی ایسا ہی کیا کرتے تھے ۔(بخاری،4/170،حدیث:6247
)
بیان کردہ احادیث کی روشنی سے ہمیں بھی یہ درس ملتا ہے کہ
نبیِ پاک ﷺ کی سیرتِ مبارکہ پر عمل کرتے ہوئے ہم بھی چھوٹوں پر شفقت کریں،ان سے سلام
میں پہل کریں اور ان سے محبت کریں ۔اللہ
پاک ہمیں نبیِ پاک ﷺ کی سیرتِ طیبہ پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین