حضور نبیِ کریم ﷺ کے بارے میں اللہ پاک کا ارشاد ہے:وَ اِنَّكَ لَعَلٰى خُلُقٍ عَظِیْمٍ(۴)(پ 29،القلم : 4 ) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک تم یقیناً عظیم اخلاق پر ہو۔

پیارے آقا ﷺ بچوں پر حد درجہ مہربان تھے۔سواری پر آ رہے ہوتے تو انہیں آگے بیٹھا لیتے۔راستے میں بچوں سے ملتے تو انہیں سلام میں پہل فرماتے ۔جب بھی خدمتِ اقدس میں کوئی نیا میوہ آتا تو حاضرین میں سب سے کم عمر بچے کو دیتے ۔ بچوں کو بوسہ دیتے،اپنی شفقتوں سے نوازتے اور پیار کرتے۔

پیارے آقا ﷺ کی بچوں پر شفقت کے بارے میں احادیثِ مبارکہ:

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا اور کانوں سے سنا ہے کہ ایک روز رسولِ کریم،صاحبِ خلقِ عظیم ﷺ حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے ہاتھوں کو پکرے ہوئے تھے، امام حسین رضی اللہ عنہ کے پاؤں نبیِ کریم ﷺ کے پاؤں مبارک پر رکھے ہوئے تھے اور حضور انور،مدینے کے تاجور ﷺ فرمارہے تھے :شہزادے! اوپر چڑھتے آؤ ۔ امام حسین رضی اللہ عنہ جو کہ ابھی بہت چھوٹے تھے سرکار ﷺ کے ہاتھ مبارک پکڑ کر اوپر چڑھنے لگے یہاں تک کہ آپ ﷺ کے سینہ اقدس پر اپنے قدم رکھ دیے۔آپ ﷺ نے فرمایا:منہ کھولو!امام حسین رضی اللہ عنہ نے منہ کھولا تو آپ ﷺ نے ان کے منہ کو چوم لیا،پھر بارگاہِ الٰہی میں دعا فرمائی: الٰہی! میں اسے محبوب رکھتا ہوں تو بھی اسے محبوب رکھ ۔

( الادب المفرد ، ص72،حدیث:249 )

اس سے یہ مدنی پھول حاصل ہوا کہ چونکہ نبیِ کریم ﷺ تمام جہاں والوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجے گئے ہیں لہٰذا جس طرح آپ ﷺ کی رحمتوں اور شفقتوں کے دریا نے بڑوں کو فیض یاب کیا بلکہ کر رہا ہے، اسی طرح آپ ﷺ کی رحمتوں کی بارشیں بچوں کو بھی خوب سیراب کرتی تھیں اور آپ ﷺ بچوں بچیوں کو بھی پیار و محبت اور الفت کے جام بھر بھر کے پلاتے تھے۔کیونکہ آپ بچوں کی نفسیات کو بہت ہی اچھی طرح جانتے تھے کہ ان نرم و نازک کلیوں پر جس قدر شفقت و مہربانی کے پانی کا چھڑکاؤ کیا جائے گا اسی قدر ان کی ترو تازگی اور خوبصورتی میں نکھار آئے گا ۔

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں:رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:بے شک جنت میں ایک گھر ہے جسے دارالفرح کہا جاتا ہے اس میں وہی لوگ داخل ہوں گے جو بچوں کو خوش کرتے ہیں۔

( جامع صغیر ،ص140 ،حدیث:2321)

الحمد لله خوش نصیب ہیں وہ مسلمان جو بچوں کے دلوں میں خوشی داخل کرتے ہیں ان شاءاللہ ایسوں کو اللہ پاک جنت میں ایک عالیشان گھر سے نوازے گا ۔

نبیِ اکرم،نورِ مجسم ﷺ نے ارشاد فرمایا:جو شخص میری امت تک کوئی اسلامی بات پہنچائے تاکہ اس سے سنت قائم کی جائے یا اس سے بد مذہبی دور کی جائے تو وہ جنتی ہے۔

(حلیۃ الاولیاء،10/45،حدیث: 14466)

ہمارے آقا،مدینے والے مصطفےٰ ﷺ بچوں سے حُسنِ سلوک کرنے میں بے مثل و بے مثال تھے۔ہمیں بھی پیارے آقا،مکی مدنی سرکار ﷺ کے مبارک طریقے پر چلنا چاہیے۔بے شک بچے اللہ پاک کی بہت بڑی نعمت ہیں۔بچوں سے ہی گھرکے آنگن میں بہار آتی ہے۔ہمیں ہمیشہ ان کے ساتھ حُسنِ سلوک سے پیش آنا چاہیے۔چاہے بچے اپنے ہوں یا دوسروں کے سب بچے ایک جیسے،میٹھے،پیارے اور اپنے والدین کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہوتے ہیں۔سب سے ایک جیسا برتاؤ رکھنا چاہیے ۔آخر میں اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں ہمیشہ پیارے آقا ﷺ کی مبارک سنتوں کو ادا کرنے اور بچوں سے حُسنِ سلوک سے پیش آنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین