نبیِ کریم ﷺ تمام
جہان والوں کی طرف رحمت بن کر تشریف لائے۔جس طرح آپ ﷺ کی رحمتوں اور شفقتوں کے دریا
نے صحابہ کرام علیہم الرضوان کو سیراب فرمایا اسی طرح بچوں اور بچیوں کو بھی پیار و محبت سے نوازا،نیز ان سے لطف و کرم فرما کر چھوٹوں کے ساتھ شفقت سے پیش آنے کا عملی نمونہ بیان فرمادیا۔ چنانچہ اس سلسلے میں چند احادیثِ
مبارکہ پیشِ خدمت ہیں:
1- پیارے آقا ﷺ کی حضرت حسن اور حضرت اسامہ رضی
اللہ عنہما پر شفقت :
حضرت اسامہ ابنِ زید نبیِ کریم ﷺ سے راوی ہیں کہ حضور ﷺ انہیں اور جناب حسن رضی اللہ عنہما کو پکڑ کر
عرض کرتے تھے:الٰہی!میں ان دونوں سے محبت کرتا ہوں تو بھی ان سے محبت کر ۔ایک اور
روایت میں ہے کہ رسول الله ﷺ مجھے پکڑتے اور مجھے اپنی ران پر بٹھاتے تھے جبکہ امام
حسن ابنِ علی رضی اللہ عنہما کو اپنی دوسری ران پر بٹھالیتے تھے۔پھر ان دونوں کو
لپٹا کر فرماتے:الٰہی!ان دونوں پر رحم فرما کہ میں ان پر رحم کرتا ہوں۔ (بخاری
،4/101،حدیث:6003)
2-بچوں کو چومنا:
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول الله ﷺ نے
حسن ابنِ علی کو چوما اور آپ کے پاس اقرع
ابن حابس رضی اللہ عنہ تھے،وہ بولے کہ میرے دس بچے ہیں،میں نے ان میں سے کسی کو نہ
چوما ۔تو رسول الله ﷺ نے انہیں دیکھا،پھر فرمایا کہ جو رحم نہیں کرتا وہ رحم نہیں
کیا جاتا۔(بخاری،4/100، حدیث:5997)
3-چھوٹوں پر رحم:
ابنِ عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: رسول الله ﷺ نے فرمایا:
وہ ہم میں سے نہیں جو ہمارے چھوٹوں پر رحم
نہ کرے اور ہمارے بڑوں کی تعظیم نہ کرے اور اچھی باتوں کا حکم نہ کرے اور بُری
باتوں سے منع نہ کرے۔(ترمذی، 3 /369،حدیث:1928)
4-بچوں کو چومنا:
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک بدوی نبی ﷺ کی
خدمت میں حاضر ہوکر بولا: کیا آپ لوگ بچوں کو چومتے ہیں؟ہم تو نہیں چومتے!تو نبی ﷺ
نے فرمایا: کیا میں تیرے لیے اس کا مالک ہوں کہ الله پاک نے تیرے دل سے رحم نکال لیا۔(بخاری،4/100، حدیث:5998)
5-بچیوں پر شفقتِ مصطفےٰ:
حضرت ابوقتادہ رضی
اللہ عنہ سے روایت ہے کہ پیارے آقا ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے تو آپ ﷺ (اپنی نواسی)
امامہ بنتِ ابو العاص کو اپنے کندھے پر اٹھا ئے ہوئے تھے،پھر آپ ﷺ نماز پڑھانے لگے
تو رکوع میں جاتے وقت انہیں اتار دیتے اور جب کھڑے ہوتے تو انہیں اٹھا لیتے۔
(بخاری،4/100،حدیث:
5996)
اس سے معلوم ہوا کہ آپ ﷺ نہ صرف بچوں کو شفقت و محبت سے
نوازتے بلکہ بچیوں کو بھی اپنی برکتوں سے
حصہ عنایت فرمایا کرتے تھے۔
6- صحابہ کرام علیہم الرضوان کے بچوں پر شفقت:
حضرت ابو طلحہ رضی
اللہ عنہ کے ایک صاحبزادے کا نام ابو عمیر تھا۔اس وقت وہ دودھ پیتے بچے تھے۔ایک چھوٹی چڑیا ان سے بہت مانوس تھی اور ان کے ساتھ کھیلتی تھی۔نبیِ پاک ﷺ
جب ان کے گھر تشریف لاتے تو ارشاد فرماتے: اے ابو عمیر، نُغَیْر (پرندے) نے کیا کیا؟
(بخاری،4/ 134، حدیث:6129)
ان احادیثِ مبارکہ سے معلوم ہوا کہ ہمیں بچوں اور بچیوں سے پیار و محبت سے پیش آنا چاہیے، ان
کو پیار سے چومنا اور لپٹانا چاہیے۔نہ صرف اپنے بچوں بلکہ دوسروں کے بچوں بلکہ اپنے پوتے پوتیوں، نواسے نواسیوں اور
بھتیجے بھتیجیوں وغیرہ سے بھی پیار کرنا چاہیے۔ان کے لیے رب کریم سے دعا بھی کرتے
رہنا چاہیے،ان کی نفسیات کا خیال رکھنا چاہیے اور انہیں اچھے آدابِ زندگی سکھانے
چاہئیں۔اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں پیارے آقا ﷺ کے پیارے طریقہ مبارکہ پر عمل
کرتے ہوئے بچوں سے مہربانی و شفقت سے پیش
آنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہِ خاتم النبیین ﷺ