اسلام سے قبل عورت ظلم و ستم کا شکار تھی، اس کی حیثیت کا کوئی لحاظ نہ تھا ، ماں ہو یا بیٹی، بہن ہو یا بیوی سب کو ایک ہی لاٹھی سے ہان کا جاتا۔اس کی حیثیت اس کھلونے کی تھی جو مردوں کی تسکین جان کا باعث تھا، عربوں کے ہاں لڑکیوں کو زندہ درگور کر دیا جاتا تو برصغیر میں ہندووں کے ہاں بیوہ کو مرد کی چتا (لکڑیوں کا ڈھیر جس پر ہندو مردے کو چلاتے ہیں) میں زندہ ڈال دیا جاتا۔

آخر کار جب نبی کریم ﷺ خدا کی طرف سے دین اسلام لے کر تشریف لائے تو دنیا بھر کی ستائی ہوئی عورتوں کی قسمت چمک اٹھی اور اسلام کی بدولت مردوں کی طرح عورتوں کے بھی حقوق مقرر کئے گئے۔

( کتاب:صحابیات و صالحات کے اعلی اوصاف، صفحہ:104 )

یہ نبی کریم ﷺ علیہ کی عورتوں کے متعلق تعلیم تھی پھر نبی کریم ﷺ نے اسلام میں بیٹیوں کے مقام کو واضح کیا.

چنانچہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:

جب کسی کے ہاں بیٹی کی ولادت ہوتی ہے تو اللہ اس کے گھر فرشتوں کو بھیجتا ہے، جو آکر کہتے ہیں:اے گھر والو ا تم پر سلامتی ہو۔پھر فرشتے اپنے پروں سے اس لڑکی کا احاطہ کر لیتے ہیں اور اس کے سر پر ہاتھ پھیر کر کہتے ہیں ایک کمزور لڑکی کمزور عورت سے پیدا ہوئی، جو اس کی کفالت کرے گا قیامت تک اس کی مدد کی جائے گی

(کتاب:بیٹی کی پرورش، صفحہ:12)

ایک اور مقام پر نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:

جس شخص کی تین بیٹیاں ہوں اور وہ ان پر صبر کرے ، انہیں کھلائے پلائے اور ان کو اپنی کمائی سے کپڑے پہنائے تو وہ لڑکیاں اس کے لیے دوزخ کی آگ سے حجاب بن جائیں گی

(کتاب:بیٹی کی پرورش، صفحہ:13)

حضور اکرم صلی علیہ وسلم کی شہزادیاں:

حضور اکرم صلی علیہ وسلم کی تمام اولاد سوائے ابراہیم کے جو حضرت ماریہ قبطیہ رضی اللہ عنہا کے بطن مبارک سے تھے حضرت خدیجہ الکبری رضی اللہ عنہا سے تھی. صاحبزادیاں بالاتفاق چار تھیں.

حضرت زینب رضی اللہ عنہا:

صاحبزادیوں میں سب سے بڑی حضرت زینب رضی اللہ عنہا تھیں. بعثت سے دس سال پہلے جب حضرت محمد ﷺ کی عمر مبارک تیس سال کی تھی آپ پیدا ہوئیں. ہجرت کرتے وقت کافروں نے ان پر ظلم وستم کے پہاڑ توڑ دے جس سے نبی کریم ﷺ کے قلب کو بڑی چھوٹ لگی۔چنانچہ آپ نے حضرت زینب رضی اللہ عنہا کے بارے میں ارشاد فرمایا:

یہ مری بیٹیوں میں اس اعتبار سے بہت فضیلت والی ہے کہ میری طرف ہجرت کرنے میں اتنی بڑی مصیبت اٹھائی۔

(صحابیات و صالحات کے اعلی اوصاف صفحہ:228)

حضرت زینب رضی اللہ عنہا کی ایک بیٹی تھی جس کا نام امامہ تھا حضور ﷺ امامہ سے بڑی محبت کرتے تھے۔نماز میں بھی ان کو اپنے کندھے پر رکھ لیتے جب رکوع کرتے تو اتار دیتے اور جب سجدہ سے سر اٹھاتے تو پھر سوار کرلیتے ایک دفعہ نجاشی نے حضور ﷺ کی خدمت میں ایک حلہ بھیجا جس میں ایک سونے کی انگوٹھی تھی انگوٹھی کا نگینہ حبشی تھا۔ حضور اکرم صلی علیہ اللہ علیہ وسلم نے وہ انگوٹھی امامہ کو عطا فرمائی۔

(سیرت رسول عربی صفحہ:(622)

حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا:

حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا ، حضور بنی کریم ﷺ کی شہزادی ہیں۔آپ کی شادی ابو لہب کے بیٹے سے ہوئی تھی پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے نکاح ہوا۔غزوۂ بدر کے وقت یہ بیمار تھیں اسی وقت ان کا بیس سال کی عمر میں انتقال ہوگا۔حضور اکرم ﷺ غزوۂ بدر کے سبب جنازہ میں شریک نہ ہو سکے۔

(کتاب:سیرت رسول عربی صفحہ:623)

حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا:

حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا ، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شہزادی ہیں۔آپ اپنی کنیت کے ساتھ ہی مشہور ہیں۔پہلے آپ کی شادی ابو لہب کے بیٹے سے ہوئی۔ابو لہب کا بیٹا عتیبہ نے اپنے باپ کے کہنے پر ان کو طلاق دے دی اور نبی کریم ﷺ سے گستاخی سے پیش آیا۔حضور اکرم ﷺ کی قمیص مبارک پھاڑ دی تو حضور اکرم ﷺ کی زبان مبارک سے نکلا:یا اللہ!اپنے کتوں میں سے ایک کتے کو اس پر مسلط کر دے

حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا کے انتقال کے بعد حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا سے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا نکاح ہوا ، جب آپ رضی اللہ عنہا کا انتقال ہوا تو نبی کریم ﷺ نے نماز جنازہ پڑھائی۔

(کتاب:سیرت رسول عربی صفحہ:624)

حضرت فاطمہ زہراء رضی اللہ عنہا:

حضرت الزہراء رضی اللہ عنہا شہنشاہ کونین ﷺ کی سب سے چھوٹی مگر سب سے زیادہ پیاری اور لاڈلی شہزادی ہیں۔آپ خاتوں جنت ہیں یعنی جنت میں سب عورتوں کی سردار ہیں۔

(کتاب:سیرت مصطفےٰ:صفحہ:697)

حضور اکرم ﷺ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں فرمایا:

فاطمہ (رضی اللہ عنہا) میرے جسم کا حصہ (ٹکڑا) ہے جو اسے ناگوار ، وہ مجھے ناگوار جو اسے پسند وہ مجھے پسند، روز قیامت سوائے میرے نسب، میرے سبب اور میرے ازدواجی رشتوں کے تمام منقطع (ختم) ہو جائیں گے۔

(کتاب:خاتوں جنت صفحہ:23)

فاطمہ (رضی اللہ عنہا) تمام جہانوں کی عورتوں اور سب جنتی عورتوں کی سردار ہیں۔مزید فرمایا ، فاطمہ (رضی اللہ عنہا) میرا ٹکڑا ہے جس نے اسے ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا۔

(کتاب:خاتوں جنت ، صفحہ 24)

حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا تصویر مصطفےٰ ﷺ ہیں:

چنانچہ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے چال ڈھال، شکل و شباہت (رنگ روپ) اور بات چیت میں فاطمہ (رضی اللہ عنہا) سے برھ کر کسی کو حضور اکرم ﷺ سے مشابہ نہیں دیکھا اور جب حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا آپ ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوتیں تو حضور ﷺ آپ رضی اللہ عنہا کے استقبال کے لئے کھڑے ہو جاتے، آپ رضی اللہ عنہا کے ہاتھ تھام کر اُن کو بوسہ دیتے اور اپنی جگہ پر بٹھاتے۔

اور جب حضور اکرم ﷺ آپ رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لے جاتے تو آپ رضی اللہ عنہا حضور اکرم ﷺ کی تعظیم کے لئے قیام فرماتیں ، آپ ﷺ کے مبارک ہاتھوں کو تھام کر بوسہ دیتیں اور اپنی جگہ بٹھاتیں۔

(کتاب:خاتوں جنت صفحہ:26 27 )

سبحان اللہ کتنا ہی پیارا انداز ہے پیار و شفقت فرمانے کا۔

اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں بھی بیٹیوں سے پیار و شفقت کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین۔