حضور ﷺ کی اپنی چاروں
شہزادیوں سے محبت از بنتِ نور حسین،معراج کے سیالکوٹ
حضور اکرم ﷺکی چار بیٹیاں تھیں:حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا ،
حضرت زینب رضی اللہ عنہا ، حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا اور حضرت ام کلثوم رضی اللہ
عنہا۔آپ ﷺ اپنی چاروں بیٹیوں سے بہت محبت فرماتے۔حضور اکرم ﷺحضرت فاطمہ رضی اللہ
عنہا کے ساتھ بہت ہی شفقت اور محبت کا معاملہ فرمایا کرتے۔نبی اکرم ﷺجب سفر پر تشریف
لے جاتے تو سب سے آخر میں حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے ملتے اور جب سفر سے واپس
تشریف لاتے تو سب سے پہلے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لے جاتے۔
(1) حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا جب اللہ کے مَحبوب، دانائے غُیوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیوب ﷺکی خدمتِ اقدس میں حاضر
ہوتیں تو آپ ﷺ کھڑے ہو جاتے ، ان کی طرف متوجہ ہو جاتے ، پھر ان کا ہاتھ اپنے
ہاتھ میں لے لیتے ، اسے بوسہ دیتے پھر ان کو اپنے بیٹھنے کی جگہ پر بٹھاتے۔اسی طرح
جب آپ ﷺحضرت فاطمہرضی اللہ عنہاکے ہاں تشریف لے جاتے تو وہ آپ ﷺکو دیکھ کر کھڑی
ہو جاتیں ، آپ کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے لیتیں پھراس کو چُومتیں اورآپﷺ کو اپنی
جگہ پر بٹھاتیں۔( ابی داؤد، کتاب الادب ، با ب ماجاء فی القیام، حدیث 5217، ج4 ص454)
(2) حضرت ز ینب رضی
اللہ عنہا رسول اکرم ، نورِ مجسم ﷺ کی سب سے بڑی شہزادی ہیں جو اعلانِ نبوت سے دس
سال قبل مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئیں۔جنگ ِ بدر کے بعد حضور پرنور، شافعِ یوم النشور ﷺنے
ان کو مکہ سے مدینہ بلالیا۔جب یہ ہجرت کے ارادہ سے اونٹ پر سوار ہوکر مکہ سے باہر
نکلیں تو کافروں نے ان کا راستہ روک لیا۔ایک ظالم نے نیزہ مار کر ان کو اونٹ سے زمین
پر گرا دیا جس کی وجہ سے ان کا حمل ساقط ہوگیا۔نبی کریم رء وف رّحیم ﷺ کو اس واقعے
سے بہت صدمہ ہوا چنانچہ آپ نے ان کے فضائل میں ارشادفرمایا: ھِیَ اَفْضَلُ
بَنَاتِیْ اُصِیْبَتْ فِیَّ یعنی یہ میری بیٹیوں میں اس اعتبار سے فضیلت والی ہے
کہ میری طرف ہجرت کرنے میں اتنی بڑی مصیبت اٹھائی۔جب آٹھ ہجری میں حضرت زینب رضی
اللہ عنہا کا انتقال ہوگیا تو نمازِ جنازہ پڑھا کر خود اپنے مبارک ہاتھوں سے قبر میں
اتارا۔(شرح العلامۃ الزرقانی ، باب فی ذکر اولادہ الکرام ، ج2، ص318، ماخوذاً)
(3) حضرتِ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نجاشی
بادشاہ نے حضورِ پاک، صاحبِ لَولاک، سیّاحِ افلاک ﷺ کی خدمت میں کچھ زیورات بطورِ
تحفہ بھیجے جن میں ایک حبشی نگینے والی انگوٹھی بھی تھی۔نبی کریم ﷺ نے اس انگوٹھی
کو چھڑی یا انگشتِ مبارکہ سے مس کیا اور اپنی نواسی امامہ کو بلایا جو شہزادیٔ
رسول حضرت زینب رضی اللہ عنہا کی بیٹی تھیں اور فرمایا:اے چھوٹی بچی!اسے تم
پہن لو۔( ابی داود، کتاب الخاتم، باب ماجاء فی ذھب للنساء ، حدیث4235، ج4، ص125)
(4) حضرتِ ابوقتا دہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ روایت
کرتے ہیں کہ اللہ کے مَحبوب، دانائے غُیوب، مُنَزَّہٌ عَنِ
الْعُیوب ﷺہمارے پاس تشریف لائے تو آپ (اپنی نواسی)امامہ بنت ابوالعاص کو اپنے
کندھے پر اٹھائے ہوئے تھے۔پھر آپ نماز پڑھانے لگے تو رکوع میں جاتے وقت انہیں
اتار دیتے اور جب کھڑے ہوتے تو انہیں اٹھا لیتے۔
(بخاری ، کتاب الادب، باب رحمۃ الولد ،
حضرت اُمِّ سلمہ رضی
اللہ عنہا جب حضورِ اقدس ﷺ کے نکاح مبارک میں آئیں تو ان کی ایک بیٹی زینب دودھ پیتی
تھیں ، رسولُ اللہ ﷺ تشریف لاتے تو بڑی محبت سے پوچھتے:زُناب کہاں ہے؟ زُناب کہاں
ہے؟ كبرىٰ للنسائی ، 5 / 294 ، حدیث:8926