ہمارے پیارے آخری نبی ﷺ کی چار شہزادیاں ہیں۔

1۔حضرت زینب رضی اللہ عنہا

2۔حضرت کلثوم رضی اللہ عنہا

3۔حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا

4۔حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا

اقا ﷺ کو اپنی تمام شہزادیوں سے بہت زیادہ محبت تھی تمام سے بہت محبت شفقت فرماتے جیسا کہ حضرت زینب رضی اللہ عنہا جو کہ آپ ﷺ کی سب سے بڑی شہزادی ہیں ان کو مصیبت پہنچنے پر آپ ﷺ بہت زیادہ غمگین ہوئے اور ان کو فضیلت والا فرمایا

(صحابیات صالحات کے اعلی اوصاف جلد اول میں ہے )

حضرت زینب رضی اللہ عنہا حضور ﷺ کی سب سے بڑی شہزادی ہیں جو اعلان نبوت سے 10 سال قبل مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئیں یہ ابتدائے سلام میں ہی مسلمان ہو چکی تھی اور جنگ بدر کے بعد حضور ﷺ نے انہیں مکہ سے مدینہ بلا لیا تھا مکہ میں کافروں نے ان پر جو ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے ان کا تو پوچھنا ہی کیا!حد ہو گئی کہ جب یہ ہجرت کے ارادے سے اونٹ پر سوار ہو کے مکہ سے باہر نکلی تو کافروں نے ان کا راستہ روک لیا اور ایک بد نصیب کافر ہبار بن اسود جو بڑا ہی ظالم تھا نے نیزہ مار کے ان کو اونٹ سے زمین پر گرا دیا جس کے صدمے سے ان کا حمل ساقط ہو گیا یہ دیکھ کر ان کے دیور کنانہ بولا اگرچہ کافر تھا ایک دم تیش میں اگیا اور اس نے جنگ کے لیے تیر کمان اٹھا لیا یہ ماجرہ دیکھ کر ابو سفیان نے درمیان میں پڑھ کے راستہ صاف کروا دیا اور یہ مدینہ منڑوا پہنچ گئی حضور اکرم ﷺ کے قلب کو اس واقعہ سے بڑی چوٹ لگی چنانچہ اپ ﷺ نے ان کے فضائل میں یہ ارشاد فرمایا یہ میری بیٹیوں میں اس اعتبار سے بہت فضیلت والی ہے کہ میری طرف ہجرت کرنے میں اتنی بڑی مصیبت اٹھائی

اگر اپ ﷺ کی دختر کو کوئی مشکل یا مصیبت پیش ا جاتی تو آپ ﷺ علیہ ہ وسلم دے غمگین ہو جاتے آپ ﷺ کو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے بے انتہا محبت تھی آپ ﷺ نے اس محبت کی وجہ سے خاتون جنت کا لقب عطا فرمایا حضرت فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنہا سے اتنے شدید محبت تھی۔کہ آپ رضی اللہ عنہا کے متعلق اقا ﷺ نے فرمایا شان خاتون جنت میں ہے

دلبر امنہ سرتاج عاشہ والد فاطمہ ﷺ نے ارشاد فرمایا فاطمہ رضی اللہ عنہا میرے جسم کا حصہ ہے جو اسے نہ گوارا وہ مجھے نہ گوارا جو اسے پسند وہ مجھے پسند روز قیامت سوائے میرے نسب میرے سبب اور میرے ازواج رشتوں کے تمام نسب منقطع یعنی ختم ہو جائیں گے اقا ﷺ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو بہت سے القابات سے نوازا اپ ﷺ نے اپ رضی اللہ عنہا کو جنتی عورتوں کی سردار فرمایا شان خاتون جنت میں ہیں اقا ﷺ نے ارشاد فرمایا۔فاطمہ رضی اللہ عنہا تمام جہانوں کی اور تو اور سب جنتی عورتوں کی سردار ہیں مزید فرمایا۔

فاطمہ رضی اللہ عنہا میرے دل کا ٹکڑا ہے جس نے اسے ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا اور ایک روایت میں ہے ان کی پریشانی میری پریشانی اور ان کی تکلیف میری تکلیف ہے

(مشکاۃ المصابیح جلد دو حدیث6139)

سیدہ زاہرہ طیبہ طاہرہ

جان احمد کی راحت پہ لاکھوں سلام

اقا ﷺ اپنی تمام بیٹیوں سے بڑھ کر ان سے محبت فرماتے جب اپ رضی اللہ عنہ نے کام کاج کے لیے کسی غلام کی فرمائش کی تو اپ ﷺ علیہ ہ وسلم نے اپ رضی اللہ عنہا کو تسبیحات سے نواز دیا جسے تسبیحات فاطمہ کہتے ہیں اپ ﷺ نے اپ رضی اللہ عنہ کو اس وقت طبی نیکیوں میں اضافہ کرنے کے لیے بہترین وظائف سے نوازا۔

سید المرسلین خاتم النبیین ﷺ کو اس قدر شفقت تھی کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں جب حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوں تو حضور ﷺ اپ رضی اللہ عنہا کے استقبال کے لیے کھڑے ہو جاتے اپ رضی اللہ عنہ کے ہاتھ تھام کر ان کو بوسہ دیتے اور اپنی جگہ پر بٹھاتے۔

زہرا جدوں وی ائے کھڑے ہو گئے رسول

اپنوں کہواں شفقت یا پیار فاطمہ

اور جب حضور پرنور ﷺ اپ رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لے جاتے تو اپ رضی اللہ عنہ حضور ﷺ علیہ ہ وسلم کے تعظیم کے لیے قیام فرماتیں اپ ﷺ کے مبارک ہاتھوں کو تھام کر بوسہ دیتی اور اپنی جگہ بٹھاتیں

( ابو داؤد حدیث 5217)

اقا ﷺ رضی اللہ عنہا سے اس قدر محبت فرماتے کہ آپ ﷺ جب کے بھی کسی سفر کے لیے تشریف لے جاتے تو جاتے وقت آپ رضی اللہ عنہا کے گھر تشریف لے جاتے اور آپ رضی اللہ عنہ سے ملاقات فرماتے اسی طرح جب واپس تشریف لاتے تو بھی سب سے پہلے آپ رضی اللہ عنہا کے گھر تشریف لاتے اور اپ سے ملاقات فرما کر ٹھنڈک محسوس فرماتے اور آپ رضی اللہ عنہ کے لیے تحفہ لے کر اتے آپ ﷺ کی محبت تھی کہ آپ ﷺ نے آپ رضی اللہ عنہا کو حضرت علی رضی اللہ عنہ کی زوجیت میں آپ رضی اللہ عنہا کو دیا اور بہترین ہمسفر کا انتخاب فرمایا۔