خاتون جنت سےسرگوشی:حضور ﷺ نےمرض وفات میں بی بی فاطمہ رضی اللہ عنہا کو بلایا اور ان کےکان میں کچھ فرمایا تو وہ رونے لگیں،پھر بلایا اور دوبارہ کچھ فرمایا تو وہ ہنسنے لگیں۔جب پوچھا گیا تو کہا : حضورﷺ نے مجھ سےفرمایا:ان کا وصال اسی بیماری میں ہوجائے گا تو میں روپڑی پھر مجھے خبر دی کہ میں سب سے پہلے( وفات پاکر) ان سے ملوں گی تو میں ہنسنےلگی۔( بخاری 3/153 حدیث حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی شادی: اسی سال ٢ھ میں حضور ﷺ کی سب سے پیاری بیٹی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی شادی خانہ ابادی حضرت علی کرم اللہ وجحہ الکر یم کے ساتھ ہوہی _ یہ شادی اتنہائی مقاد اود سادگی کے ساتھ ہو ئی _ حضود ﷺ نےحضرت انس رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ حضرت ابوبکرصدیق وعمرعثمان عبدالرحمن بن عوف اود دوسرے چند مہاجرین وانصاررضوان اللہ علیہم احمین کو مدعو کریں چناچہ جب صہابہ کرام دضی اللہ پاک عنھم جمع ہو گئے تو حضورﷺ نےخطبہ پڑھا اور نکاح پڑھا دیا- شہشاہ کو نسین ﷺ نےشہزادی اسلام حضرت بی بی فا طمہ رضی اللہ عنہا کو جہیزمیں جو سامان دیا اس کی فہرست یہ ہے ایک کملی بان کی ا یک

چا ر پا ئی چمر ے کا گد ا

جس میں رو ئی کی جگہ

کھجو ر کی چھا ل بھر ی ہو ئی تھی ایک چھا گل ایک مشک ؛ دو ؛چکیا ں ؛دو مٹی کے گھڑ ے - حضر ت حا ر ثہ بن نعما ن

انصاری رضی الّلہ عنہ

نے اپنا ایک مکا ن حضو ر

ﷺ کو اس

لئے نذ ر کر د یا کہ اس میں حضر ت علی اور حضر ت بی بی فا طمہ رضی اللہ عنہا

سکو نت فر مائیں جب حضر ت

فا طمہ رضی اللہّ رخصت

ہو کر نئے گھرمیں گئں تو عشاء

کی نما ذ کے بعد حضو ر ﷺ تشر یف

لائے اور ایک بر تن میں پا نی

طلب فر ما یا اور اس میں کلی فر ما کر حضر ت علی رضی اللہّ

عنہا سینہ اور باذووں پر پا نی چھڑ کا پھر حضر ت

فاطمہ رضی اللہ عنہا

کو بلا یا اور ان کے سر اور سینہ پر بھی پانی چھڑ کا اور

پھر یوں دعا فر ما ئ کہ یا اللہ میں علی اور فا طمہ اور ا ن

کی اولاد کو تیر ی پناہ میں ریتا ہوں کہ یہ سب شیطان کے شر سے محفو ظ رہیں (زرقانی ج٢ص4) ہم شکل مصطفٰے ﷺ

حضر ت سید ہ فا طمہ الذ ہر ا

رضی اللہ عنہا سر سے

پاو ں تک ہم شکل مصطفے ﷺ تھیں آپ

رضی اللہ عنہا کی

چا ل ڈھال ،وضع قطع

حضو ر ﷺ

کےمشا بہ تھی - اللہ پاک نے آپ رضی اللہ عنہا کورسو ل ﷺ

کی جیتی جا گتی تصو یر

بنایا تھا ،ام المو مین حضر ت

سید تنا عائشہ صدیقہ طیبہ

طا ہر ہ ر ضی اللہ عنہا فر ما تی ہیں کہ میں نے ر سو ل

اللہ ﷺ کی صاحبزادی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے بڑ ھ کر کسی کو عادت و ا طوار سیر ت وکرادار اور نشت وبر خاست میں آپ ﷺ پاک علیہ وسلم سے مشابہت رکھنے والا نہیں دیکھا (مرات ا لمناجیح ج٨ ص 45٣ ) بابا جان کی مشقت کو دیکھ کر رونا:حضر ت ابوثلعبہ خشنی رضی اللہ عنہ سےروایت ہے حضور ﷺ جب کبھی سفر سے واپس تشریف لاتے تو پہلے مسجد میں دو رکعت نماز ادا فرماتے اس کے بعد پہلےحضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کےگھر اور پھر ازواج مطہرات رضی اللہ عنھن کے گھر تشریف لے جاتےروای فرماتے ہیں ایک مرتبہ آپ ﷺ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے ہاں تشریف لاے تو انہوں نے اپنا ہاتھ سرکار ﷺ کے رخسا ر پر انوار پر رکھ دیا اور عرض گزار ہوئیں میرے ماں باپ آپ پرقربان آپ ﷺ کے کپرے پھٹے پرانے ہوچکے ہیں آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا اے فاطمہ رضی اللہ عنہا تیرے باپ کو اللہ پاک نے ایک اسیے کام کےلیے بھیجا ہے روے زمین پر کوئی شہری اور دیہاتی گھر نہ بچے گا مگر اللہ تیرےباپ کے ذریعے یہ کام( یعنی دین اسلام) عزت کے ساتھ پہچادے گا یہ دین وہاں تک پہنچ کر رہےگا جہاں تک رات کی پہنچ ہے (العجم والکبیر) دعا: اللہ پاک ہمیں بھی آ پ ﷺ کی صا حبزادیاں کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے امین۔