حضور ﷺ کی اپنی چاروں
شہزادیوں سے محبت از بنتِ محمد ریاض،فیضان ام عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ
زمانہ جاہلیت میں لوگ
اپنی بیٹیوں کو معاذ اللہ زندہ دفن کردیا کرتے تھے۔مگر الحمدللہ دینِ اسلام نے بیٹی کو عظمت بخشی اور اس کا
وقار و مرتبہ بلند کیا۔انسان کو چاہیے کہ اللہ پاک بیٹا عطا فرمائے یا بیٹی یا بے
اولاد رکھے تو ہر حال میں اس کی رضا پر راضی رہے۔پارہ 25 سورۃ الشوری کی آیت نمبر
49 اور 50 میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:لِلّٰهِ
مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِؕ-یَخْلُقُ مَا یَشَآءُؕ-یَهَبُ لِمَنْ یَّشَآءُ
اِنَاثًا وَّ یَهَبُ لِمَنْ یَّشَآءُ الذُّكُوْرَۙ(۴۹)اَوْ یُزَوِّجُهُمْ
ذُكْرَانًا وَّ اِنَاثًاۚ-وَ یَجْعَلُ مَنْ یَّشَآءُ عَقِیْمًاؕ-اِنَّهٗ عَلِیْمٌ
قَدِیْرٌ(۵۰)ترجمہ کنز الایمان:اللہ ہی کے لیے ہے آسمانوں اور زمین کی
سلطنت پیدا کرتا ہے جو چاہے جسے چاہے بیٹیاں عطا فرمائے اور جسے چاہے بیٹے دے۔یا
دونوں ملا دے بیٹے اور بیٹیاں اور جسے چاہے بانجھ کردے بے شک وہ علم و قدرت والا
ہے۔
حضرت علامہ عبد المصطفٰے اعظمی رحمۃ اللہ علیہ سیرتِ مصطفےٰ
صفحہ نمبر 687 پر لکھتے ہیں:اس بات پر تمام مورخین کا اتفاق ہے کہ حضور ﷺ کی اولاد
کرام کی تعداد چھ ہے۔دو فرزند حضرت قاسم و حضرتِ ابراہیم رضی اللہ عنہما اور چار صاحبزادیاں حضرتِ زینب وحضرتِ رقیہ
وحضرتِ امِ کلثوم وحضرتِ فاطمہ رضی اللہ عنھنّ ہیں۔بعض مورخین نے تین فرزند کہا ہے۔اس طرح ملا کر آپ کی اولاد پاک
سات بنتی ہے۔
حضرت زینب رضی اللہ عنہا حضور ﷺ کی صاحبزادیوں میں سے سب سے
بڑی شہزادی ہیں۔حضور ﷺ نے ان کے فضائل میں یہ ارشاد فرمایا:یہ میری بیٹیوں میں اس
اعتبار سے بہت ہی زیادہ فضیلت والی ہیں کہ میری جانب ہجرت کرنے میں اتنی بڑی مصیبت
اٹھائی۔حضور ﷺ نے ان کے کفن کے لیے اپنا تہبند شریف عطا فرمایا اور اپنے دستِ
مبارک سے ان کو قبر میں اتارا۔حضرتِ زینب رضی اللہ عنہا کے بعد حضرت رقیہ اور پھر
حضرتِ امِ کلثوم اور سب سے چھوٹی شہزادی حضرتِ فاطمہ رضی اللہ عنہن ہیں۔
بیٹیوں کے فضائل پر مشتمل حضور ﷺ کے ارشاداتِ
مبارکہ:
1)بیٹیوں کو بُرا مت سمجھو،بے شک وہ محبت کرنے والیاں ہیں۔(مسندِ
امام احمد،6/134،حدیث: 17378)
2)جس کے یہاں بیٹی پیدا ہو اور وہ اُسے ایذا نہ دے اور نہ ہی
بُرا جانے اور نہ بیٹے کو بیٹی پر فضیلت دے تو اللہ پاک اُس کو جنت میں داخل فرمائے گا۔(مستدرک،5/248،
حدیث:7428 )
3)جس کی تین بیٹیاں یا تین بہنیں ہوں اور وہ ان کے ساتھ
اچھا سُلوک کرے تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔( ترمذی،3/366، حدیث:1919 )
حضور ﷺ اپنی تمام شہزادیوں سے بے انتہا شفقت و محبت فرماتے
تھے مگر اپنی سب سے چھوٹی شہزادی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے بے پناہ پیار فرمایا
کرتے تھے جو آپ کی سب سے پیاری اور لاڈلی شہزادی ہیں۔ان کا نام فاطمہ اور لقب زہرا
اور بتول ہے۔آقا ﷺ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں بے شمار فضائل ارشاد فرمائے ہیں، چند فضائل یہ
ہیں:
▪حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا:یہ سیدۃ
نساء العالمین (تمام جہان کی عورتوں کی سردار ) اور سیدۃ نساء اہل الجنۃ ( اہل جنت
کی تمام عورتوں کی سردار ) ہیں۔(مواہب لدنیۃ مع شرح زرقانی،4/335،336)
▪فاطمہ میری بیٹی میرے بدن کی
ایک بوٹی ہے جس نے فاطمہ کو ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا۔(مواہب
لدنیۃ مع شرح زرقانی،4/335،336)