اہلِ بیت کے معنیٰ ہیں  گھر والے۔حضورِ اقدس ﷺ اپنے اہلِ بیت سے والہانہ محبت کرتے تھے۔حضور ﷺ نے اپنی قرابت اور اپنی اہلِ بیت کی محبت کو ہمارے اوپر فرض و واجب قرار دیا ہے اور ان سے محبت و عقیدت یقیناً سعادتِ دارین ہے۔

اہلِ بیت سے مراد کون ؟اہلِ بیت میں نبیِ کریم ﷺ کی ازواجِ مطہرات اور حضرتِ خاتونِ جنت فاطمہ زہرا اور علی المرتضیٰ اور حسنینِ کریمین (رضی اللہ عنہم) داخل ہیں۔(تفسیر خزائن العرفان،ص780)

حضور ﷺ کی اہلِ بیت سے محبت:

1-سرکار ﷺ کا فرمانِ عالیشان ہے :فَاطِمَةُ بِضْعَةٌ مِنِّىْ فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے۔

(بخاری،2/538،حدیث:3714)

2- حضرت براء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :میں نے دیکھا کہ حضرت امام حسن ابنِ علی رضی اللہ عنہما رسول اللہ ﷺ کے کندے پر تھے آپ فرماتے تھے: الٰہی!میں اس سے محبت کرتا ہو تو بھی اس سے محبت فرما۔

( بخاری،2/547،حدیث:3749)

3-حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: حسن اور حسین جنتی جوانوں کے سردار ہیں۔(ترمذی،5/426،حدیث:3793)

4-حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:رسولِ کریم ﷺ سے پوچھا گیا: اہلِ بیت علیہم الرضوان میں آپ کو زیادہ پیارا کون ہے؟ فرمایا: حسن اور حسین۔حضور ﷺ سیدہ فاطمہ سے فرماتے تھے کہ میرے پاس میرے بچوں کو بلاؤ،پھر انہیں سونگھتے تھے اور اپنے سے لپٹاتے تھے۔(ترمذی،5/428،حدیث:3797)

5-نبیِ کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:ھُمَا رَیْحَانَتَایَ مِنْ الدُّنْیَا یہ دونوں(یعنی امام حسن و حسین رضی اللہ عنہما) دنیا میں میرے دو پھول ہیں۔(بخاری،2 /547،حدیث:3753)

ان احادیثِ مبارکہ سے معلوم ہوا کہ آقا ﷺ کو اپنے اہلِ بیت سے بہت زیادہ محبت تھی۔اللہ پاک کا شکر ہے کہ اس نے ہمیں آقا ﷺ کی امت میں شامل فرمایا اور اپنی بندگی،عبادت اور اطاعت کے ساتھ ساتھ حضور نبیِ کریم ﷺکی غلامی اور آپ کی محبت کے رشتے میں منسلک کیا۔اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمارے دلوں کو اہلِ بیت علیہم الرضوان کی محبت سے منور فرمائے اور اہلِ بیت علیہم الرضوان سے محبت کرنے والی عظیم نعمت سے مالا مال فرمائے اور ان کی محبت میں جینا مرنا ہمارے مقدر بنائے۔آمین بجاہ النبی الامین ﷺ