حوصلہ
شکنی ایک ایسا عمل ہے جس میں کس شخص کی خود اعتمادی یا حوصلے کو کمزور کیا جاتا
ہے۔ یہ عمل مختلف طریقوں سے ہو سکتا ہے جیسے کہ منفی تبصرے، مذاق، یا کسی کی
کامیابیوں کو نظرانداز کرنا۔ حوصلہ شکنی کا اثر فرد کی ذہنی صحت پر بھی پڑ سکتا ہے
جس سے وہ خود کو کمزور محسوس کر سکتا ہے یا اپنی صلاحیتوں پرسے یقین کھو سکتا ہے۔
حوصلہ
شکنی کی وجوہات مختلف ہو سکتی ہیں مثلاً:
1 مسابقت: بعض اوقات لوگ دوسروں کی کامیابیوں سے حسد کرتے
ہیں اور اس کے نتیجے میں حوصلہ شکنی کرتے ہیں۔
2 ذاتی مسائل: کسی کی ذاتی زندگی یا مسائل بھی انہیں
دوسروں کو نیچا دکھانے پر مجبور کر سکتے ہیں۔
3 ثقافتی یا سماجی دباؤ: بعض معاشروں میں کامیابی کے معیار بہت
بلند ہوتے ہیں جس کی وجہ سے لوگ دوسروں کی کامیابیوں کو کمزور کرنے کی کوشش کرتے
ہیں۔
اس کے
اثرات سے بچنے کے لیے خود اعتمادی کو بڑھانا، مثبت لوگوں کے ساتھ رہنا اور اپنی
کامیابیوں کو تسلیم کرنا ضروری ہے۔ اگر آپ کو کسی کی حوصلہ شکنی کا سامنا ہے تو آپ
کو اپنے آپ پر یقین رکھنا چاہیے اور خود کو مثبت چیزوں میں مشغول رکھنا چاہیے۔
قارئین!ہماری
سوشل لائف میں خوبیوں کے ساتھ ساتھ بہت سی کمزوریاں بھی موجود ہوتی ہیں جن میں سے
ایک حوصلہ شکنی بھی ہے۔یاد رکھیے! ہماری معمولی سی تھپکی کسی کو پہاڑ پر چڑھنے کا
حوصلہ بھی دے سکتی ہے جبکہ ایک دل شکنی کسی کو کھائی میں گرا سکتی ہے۔ کسی کی
زندگی سنوارنے کیلئے بہت محنت کرنا پڑتی ہے اور مشکلوں سے گزرنا پڑتا ہے جبکہ
بگاڑنا بہت آسان ہے صرف اس کی ہمت توڑنے کی دیر ہوتی ہے اسی کو حوصلہ شکنی کہتے
ہیں۔ہمیں غور کرنا چاہئے کہ آج تک ہماری وجہ سے کتنے لوگوں کی حوصلہ شکنی ہو چکی
ہے بلکہ بعضوں کی دل آزاری بھی ہوئی ہو گی چلئے! جب آنکھ کھلی ہوا سویرا اب تو جاگ
جائیے اور اپنا حوصلہ شکن رویّہ تبدیل کرلیجئے جن کا دل دکھایا ان سے معافی مانگ
لیجئے۔ بالخصوص وہ حضرات جن کے ماتحت کچھ نہ کچھ لوگ ہوتے ہیں جیسے ماں باپ، استاد،
مرشد، نگران، سپر وائزر، منیجر، باس، پرنسپل، انہیں خوب احتیاط کرنی چاہئے کہ ان
کی بات زیادہ اثر کرتی ہے۔ انٹرنیشنل اسلامک اسکالر امیر اہل سنّت حضرت علّامہ
مولانا محمد الیاس عطّاؔر قادری دامت برکاتہم العالیہ نے اساتذہ (Teachers)
کو نصیحت فرمائی ہے کہ کسی طالب علم سے یہ نہ کہیں کہ تم نہیں پڑھ سکتے۔ پھر وہ واقعی ہی نہیں پڑھ سکے گا کیونکہ وہ
سوچے گا کہ جب مجھے پڑھانے والے استاد نے یہ کہہ دیا تو میں کبھی نہیں پڑھ سکتا۔
حوصلہ
شکنی کے واقعات سے تاریخ بھری پڑی ہے۔ہمارے پیارے آقا ﷺ کی کفار کی طرف سے کیسی
کیسی حوصلہ شکنی کی گئی (معاذاللہ)مجنون کہہ کر پکارا گیا، یہی نہیں بلکہ بعض رشثہ
دار مخالفت پر اتر آئے جن میں ابو لہب جو آپ کا چچا تھا پیش پیش تھا،تین سال تک آپ
کا اور آپ کے خاندان والوں کا سوشل بائیکاٹ کیا گیا اس دوران آپ شعب ابی طالب میں
محصور رہے، سجدے کی حالت میں اونٹنی کی بچہ دانی مبارک کمر پر رکھ دی گئی، طائف کے
سفر میں نادانوں نے پتھر برسائے، مشرکین مکہ کے ناروا سلوک کی وجہ سے آپ کو اپنا
شہر مبارک مکۂ مکرمہ چھوڑ کر مدینہ طیبہ جانا پڑا، آپ کو اتنا ستایا گیا کہ آپ ﷺ نے
فرمایا:اللہ کی راہ میں، میں سب سے زیادہ ستایا گیا ہوں۔ (ترمذی، 4 / 213، حدیث: 2480)لیکن
آپ ﷺ نے اس ہمت اور صبر سے حالات کا مقابلہ کیا کہ عقلیں حیران رہ جاتی ہیں۔
پھر
صحابۂ کرام کو اسلام آوری پر حوصلہ شکن رویوں کا سامنا کرنا پڑا، کسی کی ماں نے
بات چیت چھوڑ دی، تو کسی کو باپ نے ظلم کا نشانہ بنایا، کسی کو تپتی ریت پر لٹا کر
سینے پر وزن رکھ دیا جاتا اور مطالبہ کیا جاتا اسلام چھوڑدو لیکن راہ حق پر چلنے
والوں کے قدم ذرا بھی نہیں ڈگمگائے۔حوصلہ شکنی کا مطلب ہے کسی شخص کے عزم، حوصلے
یا خود اعتمادی کو کمزور کرنا یا ختم کرنا۔ یہ عمل مختلف طریقوں سے ہو سکتا ہے
جیسے کہ منفی باتیں کرنا، مذاق اڑانا، یا کسی کی کوششوں کو نظرانداز کرنا۔ حوصلہ
شکنی کا اثر خاص طور پر نوجوانوں اور بچوں پر زیادہ ہو سکتا ہےکیونکہ وہ خود
اعتمادی اور حوصلے کی تلاش میں ہوتے ہیں۔
درج
ذیل چیزیں اور حالات واقعات حوصلہ شکنی کے اثرات میں شامل ہو سکتے ہیں:
1 ذاتی ترقی میں رکاوٹ: جب کسی کا حوصلہ توڑا جاتا ہے تو وہ
اپنی صلاحیتوں کو بہتر بنانے یا نئے چیلنجز کا سامنا کرنے میں ہچکچاتے ہیں۔
2 ذہنی صحت پر اثر: حوصلہ شکنی سے ذہنی دباؤ، اضطراب، اور
ڈپریشن جیسی حالتیں پیدا ہو سکتی ہیں۔
3 رشتوں میں دراڑ: اگر کسی شخص کو مسلسل حوصلہ شکنی کا
سامنا کرنا پڑےتو اس کے رشتے متاثر ہو سکتے ہیں اور وہ دوسروں سے دور ہو سکتے ہیں۔
حوصلہ
شکنی سے بچنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ ہم اپنے اور دوسروں کے لیے مثبت گفتگو کریں
ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی کریں اور ناکامیوں کو سیکھنے کے مواقع کے طور پر
دیکھیں۔اگر ہم بھی اپنی سوچ مثبت(Positive) بنالیں اور کوئی کتنی ہی حوصلہ شکنی کرے اس
کی سنی ان سنی کردیں اور کامیابی کے لئے مزید محنت اور کوشش کریں تو اللہ کی رحمت
سے ایک دن آئے گا کہ حوصلہ شکنی کرنے والے ہماری کامیابی دیکھ کر حیران رہ جائیں
گے۔
تندیٔ باد مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب
یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کے لئے