انسانی زندگی میں چیلنجز اور مشکلات آنا ایک فطری امر ہے مگر ان مشکلات میں ہمت کے ساتھ اپنی منزل کی طرف گامزن رہنا بہت ضروری ہے۔ اگر انسان اپنے ارادوں میں کمزوری کے باعث خود کے لیے کامیابی کو مشکل تصور کرے گا تو یقیناً کامیابی اس کے لیے ناممکن ہو جائے گی۔ اسلام نے ہمیشہ اپنے حوصلے بلند رکھنے اور محنت کے ساتھ منزل کی راہ طے کرنے کا درس دیا ہے۔ حوصلہ شکنی ایک نفسیاتی امر ہے جس میں انسان اپنی قوت عزم اور امید کو کھو دیتا ہے۔

حوصلہ شکنی کے چند اسباب:

1 ارادوں میں کمزوری: اگر انسان کے ارادے کمزور ہوں گے تو وہ کبھی کامیاب نہیں ہو سکتا۔ ارادوں میں کمزوری حوصلہ شکنی کا سبب بنتی ہے۔

2 احساس کمتری اور صلاحیتوں سے ناواقفیت: انسان جب اپنے اندر کسی کمی کا تصور کر لیتا ہے اور اپنی صلاحیتوں سے بے خبر ہو جاتا ہے تو وہ ناکامی کو اپنی صفت سمجھ کر حوصلہ ہار دیتا ہے۔

3 جلد بازی اور آسانی کی تلاش: انسان جلد نتائج چاہتا ہے یا بغیر محنت کے بڑے مقصد کا حصول چاہتا ہے۔ جب نتائج جلد نہ ملیں تو وہ مایوس ہو جاتا ہے۔

4 مشکلات کا سامنا: لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ کامیاب زندگی مشکلات سے خالی ہونی چاہیے جبکہ مشکلات زندگی کا حصہ ہیں۔ ان مشکلات کو مقدر سمجھ کر لوگ حوصلہ چھوڑ دیتے ہیں۔

حوصلہ شکنی کا حل:

1 اللہ عزوجل پر توکل: اسلام ہمیں توکل کا درس دیتا ہے کہ ہم اسباب اختیار کریں اور نتیجہ اللہ کے سپرد کر دیں۔

2 صبر: اسلام میں صبر کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔ کہا جاتا ہے کہ جس نے صبر کیا، اس نے کامیابی حاصل کر لی۔

3 مسلسل محنت: مسلسل محنت اور سنجیدگی انسان کو کامیابی تک لے جاتی ہے۔ جس نے محنت کی، اس نے پا لیا۔

4 آسانی کا یقین: انسان کو یہ یقین ہونا چاہیے کہ ہر مشکل کے بعد آسانی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔

اللہ پاک ہم سب کو حوصلہ شکنی سے محفوظ رکھے اور دین اسلام کے لیے ہمارے حوصلے بلند فرمائے۔ آمین