حوصلہ
شکنی از بنت محمد عدنان عطاری، جامعۃ المدینہ حبیبیہ دھوراجی کراچی
معاشرے
کی برائیوں میں سے ایک برائی حوصلہ شکنی ہے حوصلہ شکنی سے مراد ہے ہمت توڑنا۔ بظاہر
یہ ایک چھوٹا سا لفظ ہے لیکن بعض اوقات اس کی بنا پر اتنے بڑے بڑے نقصانات ہوتے
ہیں کہ جن کی تلافی بظاہر ناممکن سی ہو جاتی ہے۔ کچھ لوگوں کی یہ عادت ہوتی ہے کہ
وہ لوگوں کی انکے اچھے کاموں پر بھی حوصلہ افزائی کرنے کے بجائے حوصلہ شکنی کرتے
ہیں جس کی بنا پر کام کرنے والا ہمت توڑ دیتا ہے۔
حوصلہ
شکنی صرف الفاظوں کے ذریعے ہی نہیں بلکہ کبھی ہمارے اشاروں کے ذریعے کبھی رویے کے
ذریعے کبھی انداز کے ذریعے کبھی نگاہوں کے ذریعے بھی ہوتی ہے۔
حوصلہ
شکنی انہی لوگوں کی ہوتی ہے جو کام کرتے ہیں جو لوگ خود تو کام نہیں کرتے لیکن کام
کرنے والوں کی تنقید کرتے ہیں،فضول کی ٹانگ اڑاتے ہیں، ان پر غلط تبصرے کرتے ہیں،
انکے دل توڑتے ہیں، اگر کام پورا ٹھیک کیا ہو صرف چھوٹی سی غلطی ہو گئی ہو اسی
غلطی کو پکڑ لیتے ہیں اور بقیہ پورے کام کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔ مثال کے طور پر
کوئی شخص کسی ہنر کو سیکھ رہا ہو سیکھنے کے دوران اس سے کوئی غلطی ہو جائے تو اگر
ہنر سکھانے والا اسے یہ کہہ دے کہ تم تو یہ کام کر ہی نہیں سکتے۔
ذرا
غور کریں ہوسکتا ہے ہنر سکھانے والے نے یہ جملہ ایسے ہی بلا سوچے سمجھے بول دیا لیکن
یہ جملہ اس ہنر سیکھنے والے کے لیے کتنا زہریلا ثابت ہوسکتا ہے اس کا اندازہ شاید
اس بولنے والے شخص کو نہیں ہوتا۔
کیا
پتا اس جملے کی بناء پر وہ زندگی بھر کے لیے یہ ذہن بنالے کہ میں تو کرہی نہیں سکتا
اور بھیک مانگنے کا پیشہ اختیار کرلے تو؟
قارئین
ایک بات بہت گہری ہے اسے دل و دماغ میں بٹھالیں الفاظ کی سمت دوسروں کی طرف کرنے
سے پہلے پل بھر کو یہ ضرور سوچ لینا چاہیے کہ یہ لفظ اگر آپ کی سمت ہوتے تو کیا
معنی رکھتے ہم سب کو بولتے ہوئے اتنی احتیاط کرنی چاہیے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ
ہماری زبان سے نکلا ہوا کوئی جملہ سامنے والے کی زندگی برباد کر دے ہماری وجہ سے
کہیں وہ تباہ نہ ہو جائے گناہ میں نہ پڑ جائے۔ یہ چاہیے کہ دوسروں کی حوصلہ شکنی
کرنے کے بجائے ان کی حوصلہ افزائی کریں ان کی ہمت بڑھائیں لوگوں کی ہمتیں توڑیں
نہیں،بلکہ انہیں سہارا دیں، کیا معلوم آپ کی ایک تھپکی کسی کی زندگی سنوار دے، کسی
کی کامیابی کا ذریعہ بن جائے، کسی کو گناہ سے بچالے۔
سوچیں
اگر آپکی وجہ سے کسی کی زندگی سکون والی ہو تو کیا آپ بے سکون ہوں گے؟ نہیں نہیں آپ
پرسکون ہونگے آپکی زندگی میں بھی خوشیاں آئیں گی۔
قارئین
لوگ تو ہر طرح کے ہوتے ہیں کچھ آپکی حوصلہ افزائی کریں گے کچھ حوصلہ شکنی۔ یاد
رکھیے اگر آپ کوئی کام کرنا چاہتے ہیں اور کام شریعت و سنت کے مطابق ہے تو اس کام
کی تکمیل کے لیے ضروری ہے کہ آپ لوگوں کے رویوں کی فکر نہ کریں اگر وہ حوصلہ شکنی
کریں تو اس سے اپنے دل کو توڑنے کے بجائے، کام سے نہ رکیے بلکہ اور محنت و لگن سے
کام کیجئے۔ اگر لوگوں کی حوصلہ شکنیوں کا اثر لینا شروع کیا تو آپ ناکام ہونگے۔
یاد
رکھیے گرنا ناکامی نہیں ہے گر کر نہ اٹھنا یہ ناکامی ہے۔ اگر آپ گر جائیں تو آپ ہمت
نہ توڑیں اٹھیں پھر چلیں آگے بڑھیں پھر گریں پھر اٹھیں آگے بڑھیں۔ گر کر اٹھنا بہت
کمال ہے۔
الحاصل
ہمیں چاہیے کہ نہ ہم کسی کی حوصلہ شکنی کریں نہ لوگوں کی حوصلہ شکنیوں کو اپنے
اوپر اثر انداز ہونے دیں۔
اللہ
تعالیٰ پر بھروسہ رکھیں، لوگوں سے توقعات کے سہارے نہ جئیں۔