ہماری معاشرتی زندگی میں خوبیوں کے ساتھ ساتھ کمزوریاں بھی موجود ہوتی ہیں جن میں سے ایک کمزوری حوصلہ شکنی بھی ہے۔

حوصلہ شکنی کے نقصانات:

1۔ حوصلہ افزائی سے مثبت سوچ پروان چڑھتی ہے جبکہ حوصلہ شکن رویوں سے منفی سوچ پیدا ہوتی ہے جس کی وجہ سے معاشرتی و نفسانی نقصانات ہوتے ہیں مثلاً ناامیدی، احساس کمتری، ڈپریشن اور ناکامی کا خوف پھیلتا ہے۔

2۔ حوصلہ شکنی ایک ایسا منفی رویہ ہے جو کسی فرد یا معاشرے کی ترقی اور کامیابی کی راہ میں رکاوٹ بنتا ہے یہ ایک ایسی کیفیت ہے جو کیسی انسان کے عزائم اور ارادوں کو کمزور کردیتی ہے اور اسے اپنی صلاحیتوں پر شک ہونے لگتا ہے خاص کر حوصلہ شکنی کسی ایسے موقع پر ہو جب انسان کسی مشکل یا چیلنج کا سامنا کررہا ہوتو دوسروں کی منفی باتیں اور برے رویے اس انسان کے اندر مایوسی پیدا کردیتے ہیں۔

حوصلہ شکنی کے اسباب: حوصلہ شکنی کے کئی اسباب ہوسکتے ہیں جن میں سے بعض اسباب آپ کے پیش خدمت کرنے کی کوشش کی گئی ہے:

1۔ ناقدرانہ رویہ:جب لوگ کسی کی محنت کو سراہنے کی بجائے اس میں خامیاں تلاش کرنے لگتے ہیں تو یہ اس کی حوصلہ شکنی کا سبب بنتا ہے۔

2۔ خوداعتمادی کی کمی:اگر کسی کو اپنی صلاحیتوں پر اعتماد نہ ہوتو وہ خود ہی اپنی حوصلہ شکنی کا شکار ہو سکتا ہے۔

3۔ مایوس کن الفاظ: جب والدین، اساتذہ اور دوست وغیرہ کسی شخص سے کہتے ہیں کہ تم یہ کام نہیں کرسکتے یا تم ناکام ہوجاؤگے تو یہ الفاظ اس شخص کی ہمت اور عزم کو توڑسکتے ہیں۔

حوصلہ شکنی کے اثرات: حوصلہ شکنی کے کئی اثرات بھی ہوسکتے ہیں:

1۔ صلاحیتوں کا ضائع ہونا:حوصلہ شکنی انسان کو اپنی صلاحیتوں کو اچھی طرح استعمال کرنے سے روک سکتی ہے۔

2۔معاشرتی ترقی میں رکاوٹ: اگرکوئی معاشرہ اجتماعی طور پر حوصلہ شکنی کے رویے کو اختیار کرے تو یہ اس کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔

3۔ رشتوں میں بگاڑ: منفی رویوں اور حوصلہ شکنی کے برے الفاظ سے رشتوں میں بگاڑ پیدا ہوسکتاہے۔

پیارے آقا ﷺ کبھی کسی کی حوصلہ شکنی نہیں فرماتے تھے: حضورﷺ کو جب کسی کی بات پہنچتی جو ناگوار گزرتی تو اس کا پردہ رکھتے ہوئے اس کی اصلاح کا یہ حسین اندازہوتاکہ ارشاد فرماتے:یعنی لوگوں کو کیا ہوگیا جو ایسی بات کہتےہیں۔ (ابو داود، 4/ 328، حدیث: 4788)

فرمان مصطفی ﷺ: مسلمان، مسلمان کا بھائی ہے نہ وہ اس پر ظلم کرے اور نہ اسے بےیار و مددگار چھوڑے اور نہ اس کی تحقیر کرے۔ (مسلم، ص 1064، حدیث: 6541)

یہ احادیث مبارکہ ہمیں سکھاتی ہیں کہ ہمیں دوسروں کے ساتھ اچھا سلوک کرنا چاہیے اور کبھی بھی کسی کو مایوسی اور حوصلہ شکنی کا شکار نہیں ہونے دینا چاہیے۔

حوصلہ شکنی کے حل:

1۔حوصلہ شکنی سے بچنے کے لیے ہمیں مثبت رویہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔

2۔ دوسروں کو کامیابی حاصل کرنے کاحوصلہ دیں ان کی محنت کو سراہیں اور خصوصاً بچوں کو کامیابی حاصل کرنے پرتحائف وغیرہ دیں۔

3۔ ہر کام کو ایک چیلنج کے طور پر دیکھیں اور خود پر اعتماد رکھیں کہ آپ کرسکتے ہیں اوراگر ناکامی ہو بھی جائے تو اس سے سیکھنے کی کوشش کریں۔

4۔ اچھی صحبت اختیارکرنا۔ ایسے لوگوں کے ساتھ وقت گزاریں جوآپ کوکامیابی حاصل کرنے کی تحریک دیں۔

5۔ دعااورتوکل:کوشش کرنےکےساتھ ساتھ اللہ عزوجل سےدعاکرتےرہیں اور دعا کے ذریعے اپنے دل کو مضبوط کریں۔

حوصلہ شکنی ایک ایسا عمل ہے جو نہ صرف انفرادی بلکہ معاشرتی نقصانات کاسبب بن سکتی ہے۔لہذا ہمیں چاہیےکہ مثبت رویے اپنائیں دوسروں کو کامیابی کی طرف بڑھنے میں مدد فراہم کریں۔ اللہ پاک نے ہر انسان کومختلف صلاحیتوں سے نوازا ہے لہذا اپنی صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کریں۔ اسلام آسان ہے اور آسانی کو پسند کرتا ہے لہذا ہمیں دوسروں کے لیے آسانیاں پیدا کرنی چاہئیں۔

اللہ ہمیں دوسروں کی حوصلہ شکنی کرنے سے بچنے اور حوصلہ افزائی کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبین ﷺ