حوصلہ شکنی کا معنی(ہمت توڑنے والا مایوس کن بزدل بنانے والا )موجودہ دور میں اکثر لوگ شخصیتی بحران (identity crisis )کے شکار ہیں جس کی وجہ سے وہ محفلوں میں بھی تنہائی محسوس کرتے ہیں اور اپنے اندر حوصلے کی اور اعتماد کی کمی پاتے ہیں اس کی ایک وجہ حوصلہ افزائی کی کمی ہے آج ہم میں سے اکثر لوگ آپس میں طنز تو بہت کرتے ہیں لیکن حوصلہ افزائی بہت کم اسی طرح چاپلوسی بےجا تعریف تو بہت کرتے ہیں لیکن رہنمائی بہت کم، ہم حقوق اللہ تو ادا کرتے ہیں لیکن حقوق العباد بھول جاتے ہیں کہ بندوں کے حقوق سب سے پہلے ہیں مسلمانوں کی دل آزاری کی جاتی ہے اور ان کے حوصلوں کو توڑا جاتا ہے جس کے سبب سے بہت تکلیف ہوتی ہے اور مومن کو تکلیف دینا گناہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ قرآن پاک میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ الَّذِیْنَ یُؤْذُوْنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ بِغَیْرِ مَا اكْتَسَبُوْا فَقَدِ احْتَمَلُوْا بُهْتَانًا وَّ اِثْمًا مُّبِیْنًا۠(۵۸) (پ 22، الاحزاب: 58) ترجمہ کنز الایمان: اور جو ایمان والے مردوں اور عورتوں کو بے کئے ستاتے ہیں انہوں نے بہتان اور کھلا گناہ اپنے سر لیا۔

ہم سب ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے مسلمان بھائی کو کوئی بھی تکلیف نہ پہنچائیں جو اس کی دل آزاری اور حوصلہ شکنی کا باعث بنے ہمارے بزرگوں کی سیرت سے ہمیں سیکھنے کو ملتا ہے کہ حوصلہ شکنی کے بجائے حوصلہ افزائی کی جائے چنانچہ ایک بار حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے لوگوں سے ایک آیت کی تفسیر کے بارے میں سوال کیا؟ لوگ جواب نہ دے سکے لیکن آپ کے شاگرد حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ اس کے متعلق میرے ذہن میں کچھ ہے آپ رضی اللہ عنہ نے ان کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: اے میرے بھتیجے! اگر تمہیں معلوم ہے تو ضرور بتاؤ اور اپنے آپ کو حقیر نہ سمجھو۔ (بخاری، 3/186، حدیث: 4538)

ہم سب کو اکثر یہ احساس ہوتا ہے کہ ہمیں کوئی سراہے ہمارے حوصلے کو بڑھائے ہمارے جذبے کو ہماری ہمت کو (boost up) کرے اسے انرجی دے اسے صحیح سمت دے لیکن ہم بھول جاتے ہیں کہ اگر ہمیں کسی کے حوصلوں کی ضرورت ہے تو کسی کو ہمارے حوصلوں کی بھی ضرورت ہے ہمیں اس مثبت سوچ کو بیدار کرنا ہوگا پروان چڑھانا ہوگا کہ ہم لوگوں کی حوصلہ افزائی کریں اور حوصلہ شکنی سے باز رہیں۔

حوصلہ شکنی کے درج ذیل نقصانات ہوتے ہیں: حوصلہ افزائی سے مثبت سوچ پروان چڑھتی ہے جبکہ حوصلہ شکن رویوں سے منفی سوچ بیدار ہوتی ہے جس کی وجہ سے معاشرتی اور نفسانی نقصانات ہوتے ہیں، حوصلہ شکنی سے خود اعتمادی میں کمی آتی ہے نا امیدی، احساس کمتری، ڈپریشن، ذہنی انتشار، پست ہمتی اور ناکامی کا خوف پھیلتا ہے اور جس کی آپ حوصلہ شکنی کرتے ہیں وہ آئندہ آپ کے قریب آنے سے کتراتا ہے اور آپ سے اپنے مسائل شیئر کرنا چھوڑ دیتا ہے۔

حوصلہ شکنی کس کی کی جائے؟ اگر کوئی برا کام کرے تو اس کی حوصلہ شکنی کریں اور یہ حوصلہ شکنی جائز ہے اور تھوڑا سختی کے ساتھ سمجھائیں تاکہ وہ آئندہ اس کام سے باز رہے مثلا بچے نے کسی کو مارا گالی دی یا سکول میں کوئی برا کام کیا تو والدین کو چاہیے کہ اس کو سمجھائیں تاکہ وہ آئندہ ایسی حرکت نہ کریں اسی طرح اگر کوئی گناہوں بھرے کام کر رہا ہے تو اسے گناہوں سے روکا جائے اس کی حوصلہ شکنی کی جائے تاکہ وہ گناہوں سے باز آجائیں یہ حوصلہ شکنی جائز ہے اور حرام کام پر بھی حوصلہ شکنی کی جائے تاکہ حرام سے بچ کر نیکیوں والی زندگی گزاریں۔

ہمارے پیارے آقا ﷺ کی کفار کی طرف سے کیسی کیسی حوصلہ شکنی کی گئی معاذ اللہ مجنون کہہ کر پکارا گیا یہی نہیں بلکہ بعض رشتہ دار تو مخالفت پر اتر آئے جن میں ابو لہب جو آپ کا چچا تھا پیش پیش تھا تین سال تک آپ کا اور خاندان والوں کا سوشل بائیکاٹ کیا گیا اسی دوران آپ شعب ابی طالب نام کے علاقے میں محصور رہے سجدے کی حالت میں اونٹنی کی بچہ دانی مبارک کمر پر رکھ دی گئی طائب کے سفر میں آپ پر پتھر برسائے گئے کہ آپ کو مکہ مکرمہ سے ہجرت کر کے مدینہ منورہ جانا پڑا آپ کو اتنا ستایا گیا کہ فرمایا اللہ کی راہ میں میں سب سے زیادہ ستایا گیا ہوں۔ (ترمذی، 4/213، حدیث: 2480) لیکن آپ نے اس ہمت اور صبر سے حالات کا مقابلہ کیا کہ عقلیں حیران رہ جاتی ہیں۔

اے عاشقان رسول! اس طرح کے کئی واقعات خود آپ یا آپ کے جاننے والوں کے ساتھ پیش آئے ہوں گے اس لیے دل بڑا رکھیے اور اپنا ذہن بنا لیجئے کہ حوصلہ شکنی کرنے والے نے اپنا کام کیا اس کے بعد آپ کو چاہیے کہ کامیابی کی طرف اپنا سفر تیز کر دیں اللہ پاک ہمیں نیک و جائز مقاصد میں کامیابی نصیب کرے۔ آمین