حوصلہ شکنی کے لغوی معنی ہیں کسی کی ہمت توڑ دینا، مایوس کر دینا حوصلہ شکنی ایک بہت بری خصلت ہے۔

حوصلہ افزائی سے مثبت سوچ پروان چڑھتی ہے جبکہ حوصلہ شکن رویوں سے منفی سوچ پیدا ہوتی ہے جو ہر انسانی ذہنیت کے لئے سخت نقصان دہ ہے، اسکی وجہ سے معاشرتی و نفسیاتی نقصانات ہوتے ہیں مثلا ناامیدی، احساس کمتری، ڈپریشن ذہنی انتشار، پست ہمتی وغیرہ جیسی بہت سی بیماریوں کا انسانی ذہن میں پروان چڑھتا ہے۔لہذا ایک مسلان کے لیے یہی لازم ہے کہ کسی کی بھی حوصلہ شکنی کرنے کی بجائے حوصلہ افزائی کریں۔

اگر ہمارے معاشرے میں کوئی شخص فلاح عام کا کام انجام دے رہا ہو، یا کوئی دینی ماحول بنا کر کسی نیک کام کو فروغ دے رہا ہو، یا تربیتی نقطہ نظر سے کسی طرح کا کوئی عمل انجام دے رہا ہو جو شریعت کے مطابق اور اسکے مزاج کے موافق ہو تو ضرور ایسے شخص کی تحسین و تعریف ہونی چاہیے، بلکہ وقتا فوقتا اس کی اس کام پر حوصلہ افزائی کے لئے اسے انعام سے بھی نوازنا چاہیے تاکہ دوسرے لوگوں میں بھی کار خیر کا جذبہ پیدا ہو۔

یاد رکھئے! الفاظ وہ نہیں ہوتے جو زبان سے نکالے جائیں بلکہ الفاظ وہ ہوتے ہیں جو دل میں اتر جائیں۔ ہمارے الفاظ اور انداز ایسے ہونے چاہئیں کہ بچہ بچہ ہم سے سیکھ جائے علم دین کی راہ نکلے، نہ یہ کہ ہمارے الفاظ کسی کے دل میں حوصلہ شکنی کی صورت اختیار کرتے ہوئے اتر جائیں اور کوئی وہ جو ہمت سے ایک نیک کام کرنے جا رہا تھا وہ ذہنی بیماری کا شکار ہو کر پیچھے ہٹ جائے۔

الفاظ کا ذخیرہ تو ہر ایک کے پاس ہوتا ہے مگر الفاظ کا چناؤ ان الفاظ کو انمول بنا دیتا ہے۔ یاد رکھئے! آپ کے وہ الفاظ بھی تحفہ ہیں جو دوسروں کو آگے بڑھنے کا حوصلہ دیتے ہیں اور بعض مرتبہ ارادہ بھی نہیں ہوتا لیکن آپ کے الفاظ کسی کے دل میں اس طرح سے اتر جاتے ہیں کہ انکا حوصلہ پست ہو جاتا ہے، مثلا کوئی کسی نیک کام کا ارادہ کرتے ہوئے کوئی کام شروع کرے اور آپ کے ساتھ مشورہ کر لے اور آپ normaly یوں کہہ دو کہ یہ ہوگا ہی نہیں، یہ تو ممکن ہی نہیں، تم کر ہی نہیں سکتے، تمہارے لیے یہ possible نہیں پھر بھی تم چاہو تو کر کے دیکھ لو! اس طرح کے الفاظ بری طرح کسی کے ارادوں اور اچھے کام میں بڑھنے والے قدم کو روکتے ہیں۔

ہمیں غور کرنا چاہیے کہ آج تک ہماری وجہ سے کتنے لوگوں کی حوصلہ شکنی ہوئی ہے بلکہ بعضوں کی تو دل آزاری بھی ہوئی ہوگی، آپ غور کیجیے اور یاد کیجیے کس کس موقع پر کب کب آپ نے کس کس کی حوصلہ شکنی کی تھی کس کس کی دل آزاری کی تھی پھر وہ چاہے کوئی بھی ہو بہن بھائی، ماں باپ، دوست احباب، وغیرہ کوئی بھی۔ گفتگو ایسے کیجئے کہ امید کے دیے جلیں نہ کہ دل۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں کسی کی حوصلہ شکنی جیسی بری بیماری سے ہمیشہ محفوظ فرمائے۔