حوصلہ شکنی ایک ایسا عمل یا رویہ ہے جس میں کسی شخص کی ہمت، جذبے یا حوصلے کو کمزور کیا جاتا ہے۔ یہ رویہ دانستہ ہو سکتا ہے، جیسے کسی کی محنت یا کوششوں کو نظر انداز کرنا، یا نادانستہ طور پر، جیسے غیر ضروری تنقید یا مایوس کن باتیں کرنا۔

اسلام میں حوصلہ افزائی اور دوسروں کی مدد کرنے کی بہت تاکید کی گئی ہے اور حوصلہ شکنی کو ایک ناپسندیدہ عمل قرار دیا گیا ہے۔ قرآن و حدیث میں ایسے اعمال کی سخت وعیدیں موجود ہیں جو کسی کو مایوس کرنے یا اس کی راہ میں رکاوٹ بننے کا سبب بنتے ہیں۔

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: وَ لَا تَایْــٴَـسُوْا مِنْ رَّوْحِ اللّٰهِؕ-اِنَّهٗ لَا یَایْــٴَـسُ مِنْ رَّوْحِ اللّٰهِ اِلَّا الْقَوْمُ الْكٰفِرُوْنَ(۸۷) (پ 13، یوسف: 87) ترجمہ کنز العرفان: اور اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو، بیشک اللہ کی رحمت سے کافر لوگ ہی ناامید ہوتے ہیں۔

کسی کی مدد کرنا اور حوصلہ بڑھانا اللہ کی رضا کا سبب ہے، جبکہ حوصلہ شکنی انسان کو گناہ کی طرف لے جا سکتی ہے۔

حوصلہ شکنی نفرت کا باعث بنتی ہے اسلام ہمیں حوصلہ افزائی اور محبت کا درس دیتا ہے۔ کسی کی حوصلہ شکنی کرنا نہ صرف اس شخص کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ اس عمل پر اللہ کی ناراضگی کا خطرہ بھی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہمیشہ دوسروں کو اچھے کاموں کی ترغیب دیں اور ان کی مدد کریں تاکہ معاشرہ ترقی کرے اور اللہ کی رضا حاصل ہو۔

حوصلہ شکنی کے اثرات: اعتماد کی کمی، کام میں دلچسپی کی کمی، مایوسی اور دباؤ وغیرہ۔

حوصلہ شکنی سے بچاؤ کے طریقے: دوسروں کے لیے حوصلہ افزائی کے الفاظ استعمال کریں۔ کسی کی محنت کو سراہیں، چاہے نتیجہ امید کے مطابق نہ ہو۔ اگر رہنمائی ضروری ہو تو دوستانہ اور مددگار انداز اپنائیں۔ مشکلات کے وقت لوگوں کو ان کی صلاحیتوں کی یاد دلائیں۔

حوصلہ افزائی، خوش اخلاقی اور مثبت رویہ حوصلہ شکنی کو ختم کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔