انسان کی زمین پر آمد کے بعد گزرتے وقت کے ساتھ ابلیس کی کوششیں رنگ لانا شروع ہوئیں اور لوگ اس کے بہکاووں اور وسوسوں کا شکار ہو کر گناہ اور گمراہی میں مبتلا ہو گئے یہاں تک کہ خالق حقیقی، معبود برحق کی بندگی چھوڑ دی اور اپنے ہی ہاتھوں سے تراشے بتوں کو خدا کا شریک اور اپنا معبود ٹھہرا لیا۔

ان کی اصلاح کے لئے اللہ تعالیٰ نے مختلف اوقات میں مختلف قوموں کی طرف پے در پے انبیاء و مرسلین علیهم السلام کو روشن نشانیوں اور معجزات کے ساتھ بھیجا، لوگوں کی ہدایت و نصیحت کے لیے ان پیغمبروں پر کئی صحیفے اور کتابیں نازل فرمائیں ۔ ان میں سے حضرت یوسف علیہ السلام بھی ہیں اللہ عزوجل نے قرآن پاک میں ان کی صفات کا ذکر فرمایا ہے آپ بھی پڑھیے اور جھومئے

1) علم و حکمت: اللہ عزوجل قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے : وَ لَمَّا بَلَغَ اَشُدَّهٗۤ اٰتَیْنٰهُ حُكْمًا وَّ عِلْمًاؕ-وَ كَذٰلِكَ نَجْزِی الْمُحْسِنِیْنَ ترجمۂ کنز الایمان:اور جب اپنی پوری قوت کو پہنچا ہم نے اسے حکم اور علم عطا فرمایا اور ہم ایسا ہی صلہ دیتے ہیں نیکوں کو۔

بعض علماء نے یہ بھی فرمایا ہے کہ اس آیت میں حکم سے درست بات اور علم سے خواب کی تعبیر مراد ہے اور بعض نے فرمایا ہے کہ چیزوں کی حقیقتوں کو جاننا علم اور علم کے مطابق عمل کرنا حکمت ہے ۔(پارہ 12 آیت 22 سورت یوسف سیرت الانبیاء صفحہ 418)

2)حضرت یوسف علیہ السلام کا خواب :ایک بار آپ علیہ السلام نے خواب دیکھا اور اپنے والد حضرت یعقوب علیہ السلام کو اس کی یوں خبر دی: اِذْ قَالَ یُوْسُفُ لِاَبِیْهِ یٰۤاَبَتِ اِنِّیْ رَاَیْتُ اَحَدَ عَشَرَ كَوْكَبًا وَّ الشَّمْسَ وَ الْقَمَرَ رَاَیْتُهُمْ لِیْ سٰجِدِیْنَترجمۂ کنز الایمان: یاد کرو جب یوسف نے اپنے با پ سے کہا اے میرے باپ میں نے گیارہ تارے اور سورج اور چاند دیکھے انہیں اپنے لیے سجدہ کرتے دیکھا ۔ (پارہ 12 آیت 4 سورت یوسف)

3)حضرت یعقوب علیہ السلام کی نصیحت:حضرت یعقوب علیہ السلام کو اپنے فرزند یوسف علیہ السلام سے بہت زیادہ محبت تھی، جس کی وجہ سے ان کےدیگر بھائی یوسف علیہ السلام کے بھائی یہ سمجھتے تھےکہ والد، یوسف سے زیادہ محبت کرتے ہیں تو اس وجہ سے ان کے دل میں کچھ بات آتی تھی اور چونکہ یہ بات حضرت یعقوب علیہ السلام جانتے تھے ، اور وہ بیان کردہ خواب سے ظاہر ہونے والی حضرت یوسف علیہ السلام کی عظمت و فضیلت بھی سمجھ گئے ، اس لئے خواب سن کر فرمایا: قَالَ یٰبُنَیَّ لَا تَقْصُصْ رُءْیَاكَ عَلٰۤى اِخْوَتِكَ فَیَكِیْدُوْا لَكَ كَیْدًاؕ-اِنَّ الشَّیْطٰنَ لِلْاِنْسَانِ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ ترجمۂ کنز الایمان: کہا اے میرے بچے اپنا خواب اپنے بھائیوں سے نہ کہنا کہ وہ تیرے ساتھ کوئی چال چلیں گے بیشک شیطان آدمی کا کھلا دشمن ہے۔ (پارہ 12 آیت 5 سورت یوسف سیرت الانبیاء صفحہ 420)

4)آپ علیہ السلام بے حیائی اور برائی سے محفوظ:اللہ عزوجل قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے:وَ لَقَدْ هَمَّتْ بِهٖۚ-وَ هَمَّ بِهَا لَوْ لَاۤ اَنْ رَّاٰ بُرْهَانَ رَبِّهٖؕ-كَذٰلِكَ لِنَصْرِفَ عَنْهُ السُّوْٓءَ وَ الْفَحْشَآءَؕ-اِنَّهٗ مِنْ عِبَادِنَا الْمُخْلَصِیْنَ

ترجمۂ کنز الایمان:اور بیشک عورت نے اس کا ارادہ کیا اور وہ بھی عورت کا ارادہ کرتا اگر اپنے رب کی دلیل نہ دیکھ لیتا ہم نے یونہی کیا کہ اس سے برائی اور بے حیائی کو پھیر دیں بیشک وہ ہمارے چنے ہوئے بندوں میں ہے۔ (پارہ 12 آیت24 سورت یوسف )

5)آپ علیہ السلام قتل سے محفوظ اور کنویں میں سلامت رہے : اللہ عزوجل نے آپ علیہ السلام کو قتل ہونے سے محفوظ رکھا، کنویں سے سلامتی کے ساتھ باہر نکالا، مصر کی سر زمین میں ٹھکانہ دیا اور خوابوں کی تعبیر نکالناسکھایا۔ ارشاد باری تعالی ہے :-وَ كَذٰلِكَ مَكَّنَّا لِیُوْسُفَ فِی الْاَرْضِ٘-وَ لِنُعَلِّمَهٗ مِنْ تَاْوِیْلِ الْاَحَادِیْثِؕ-وَ اللّٰهُ غَالِبٌ عَلٰۤى اَمْرِهٖ وَ لٰـكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ ترجمۂ کنز الایمان:اور اسی طرح ہم نے یوسف کو اس زمین میں جماؤ دیا اور اس لیے کہ اسے باتوں کا انجام سکھائیں اور اللہ اپنے کام پر غالب ہے مگر اکثر آدمی نہیں جانتے۔(پارہ 12 آیت 21 سورت یوسف)