محمد عثمان سعید (درجۂ سادسہ جامعۃ المدینہ شاہ عالم
مارکیٹ لاہور، پاکستان)
آپ کا نام
مبارک یوسف ہے اور یہ عجمی زبان کا لفظ ہے آپ علیہ السلام حسب و نسب دونوں میں بہت
اعلیٰ ہیں اور انکی تین پشتوں میں نبوت ہے کہ آپ کے والد ،دادا اور پردادا تینوں
منصب نبوت پر سرفراز تھے ۔
جوانی میں یوسف علیہ السلام کو عطائے علم و حکمت:
جب حضرت یوسف علیہ السلام اپنی جوانی کی پوری قوت کو پہنچے اور شباب اپنی انتہاء
پر آیا تو اللہ تعالیٰ نے انہیں نبوت اور دین میں فقاہت عطاء فرمائی جیسا کہ قرآن
مجید میں ہے وَ
لَمَّا بَلَغَ اَشُدَّهٗۤ اٰتَیْنٰهُ حُكْمًا وَّ عِلْمًاؕ-وَ كَذٰلِكَ نَجْزِی
الْمُحْسِنِیْنَ ترجمہ کنزالایمان:اور
جب اپنی پوری قوت کو پہنچا ہم نے اسے حکم اور علم عطا فرمایا اور ہم ایسا ہی صلہ دیتے
ہیں نیکوں کو۔(خازن،یوسف،تحت الآیۃ:22٫3/11،12)
حضرت یوسف علیہ السلام پر احسان الٰہی :اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ السلام پر بہت سے احسان
فرمائے جن میں سے چند ایک یہ ہیں آپ علیہ السلام کو قتل ہونے سے محفوظ رکھا،کنویں
سے سلامتی کے ساتھ باہر نکالا،مصر کی سرزمین میں ٹھکانہ دیا،اور خوابوں کی تعبیر
نکالنا سکھایا جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے وَ كَذٰلِكَ
مَكَّنَّا لِیُوْسُفَ فِی الْاَرْضِ٘-وَ لِنُعَلِّمَهٗ مِنْ تَاْوِیْلِ الْاَحَادِیْثِؕ-وَ
اللّٰهُ غَالِبٌ عَلٰۤى اَمْرِهٖ وَ لٰـكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ ترجمہ کنزالایمان: اور اسی طرح ہم نے یوسف کو اس
زمین میں جماؤ دیا اور اس لیے کہ اسے باتوں کا انجام سکھائیں اور اللہ اپنے کام پر
غالب ہے مگر اکثر آدمی نہیں جانتے۔(پارہ،12:سورت یوسف: آیت ،21)
آپ علیہ السلام کو چنے ہوئے بندوں میں شمار کرنا
:اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ السلام کو اپنے چنے ہوئے بندوں میں شمار فرمایا جیسا کہ
قرآن مجید میں ہے: اِنَّهٗ مِنْ عِبَادِنَا الْمُخْلَصِیْنَ ترجمہ کنزالایمان: بیشک وہ ہمارے چنے ہوئے بندوں
میں ہے۔(پارہ ،12سورت یوسف،آیت24)
مصر کی سرزمین کا اقتدار : اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ السلام کو قید سے رہائی
عطاء فرمائی ،بادشاہ کی نگاہوں میں معزز بنایا،مصر کی سرزمین میں اقتدار عطاء فرما
کر سب کچھ آپ کے تحت تصرف کردیااور آپ کےلیے آخرت میں بہت زیادہ فضل اور اعلی ثواب
رکھا ارشاد باری تعالیٰ ہے : وَ كَذٰلِكَ مَكَّنَّا لِیُوْسُفَ فِی
الْاَرْضِۚ-یَتَبَوَّاُ مِنْهَا حَیْثُ یَشَآءُؕ-نُصِیْبُ بِرَحْمَتِنَا مَنْ
نَّشَآءُ وَ لَا نُضِیْعُ اَجْرَ الْمُحْسِنِیْنَ(56)وَ لَاَجْرُ الْاٰخِرَةِ خَیْرٌ
لِّلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ كَانُوْا یَتَّقُوْنَ ترجمہ کنزالایمان:اور یونہی ہم نے یوسف کو اس ملک پر
قدرت بخشی اس میں جہاں چاہے رہے ہم اپنی رحمت جسے چاہیں پہنچائیں اور ہم نیکوں کا
نیگ ضائع نہیں کرتے۔اوربے شک آخرت کا ثواب ان کے لیے بہتر جو ایمان لائے اور پرہیزگار
رہے۔ (پارہ ،13سورت یوسف،آیت57,56)
حضرت یوسف علیہ السلام کی پاکدامنی کا بیان :حضرت یوسف علیہ السلام انتہائی پاکدامن تھےاور
آپ کی پاکدامنی اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں بھی بیان فرمائی ارشاد باری تعالیٰ
ہے: وَ
لَقَدْ هَمَّتْ بِهٖۚ-وَ هَمَّ بِهَا لَوْ لَاۤ اَنْ رَّاٰ بُرْهَانَ رَبِّهٖؕ-كَذٰلِكَ
لِنَصْرِفَ عَنْهُ السُّوْٓءَ وَ الْفَحْشَآءَؕ ترجمہ کنزالایمان:اور بیشک عورت نے اس کا ارادہ کیا اور
وہ بھی عورت کا ارادہ کرتا اگر اپنے رب کی دلیل نہ دیکھ لیتا ہم نے یونہی کیا کہ
اس سے برائی اور بے حیائی کو پھیر دیں ۔ (پارہ ،12سورت یوسف،آیت24)
یوسف علیہ السلام سچا ثابت ہونا :جب عزیز مصر نے حضرت یوسف علیہ السلام کا کرتا
پیچھے سے پھٹا ہوا دیکھا تو جان لیا کہ حضرت یوسف علیہ السلام سچے ہیں اور زلیخا
جھوٹی ہے قرآن مجید میں ہے:فَلَمَّا رَاٰ قَمِیْصَهٗ قُدَّ مِنْ
دُبُرٍ قَالَ اِنَّهٗ مِنْ كَیْدِكُنَّؕ-اِنَّ كَیْدَكُنَّ عَظِیْمٌ ترجمہ کنزالایمان: پھر جب عزیز نے اس کاکرتا پیچھے
سے چرا دیکھا بولا بیشک یہ تم عورتوں کا چرتر ہے بیشک تمہارا چرتر بڑا ہے۔ (پارہ
،12،سورت یوسف،آیت،28)
اللہ کریم ہمیں
انبیاء کرام علیہم السلام کے فیضان سے بہرہ ور فرمائے آمین ثم آمین بجاہ النبی
الامین صلی اللہ علیہ وسلم