پیارے اسلامی بھائیو اللہ تبارک و تعالی نے اس دنیا کا نظام چلانے کے لیے اور روح انسانی کی ہدایت کے لیے اپنے مخصوص بندوں کا انتخاب فرمایا : جنہیں ہماری اصطلاح میں انبیاء و رسل کہا جاتا ہے انہی اللہ تبارک و تعالی کے خاص اشخاص میں سے ایک ہستی جنہیں حضرت یوسف علیہ السلام کے نام سے جانا جاتا ہے۔ آئیے ان کے حوالے سے جانتے ہیں :

حضرت یوسف علیہ السلام آپ اللہ تبارک و تعالی کے بہت ہی پیارے نبی ہیں آپ کے والد محترم کا نام حضرت یعقوب علیہ السلام ہیں وہ بھی اللہ کے نبی ہیں بلکہ آپ کے دادا بھی نبی ہیں اور پردادا بھی نبی ہیں اللہ تبارک و تعالی نے حضرت یوسف علیہ السلام کو بڑی ہی نعمتوں سے نوازا ان میں سے ایک بڑی نعمت یہ بھی ہے کہ اللہ تبارک و تعالی نے آپ کو بہت ہی خوبصورت بنایا انتہا کو پہنچا ہوا خوبصورت بنایا آپ علیہ السلام کی مبارک زندگی کے کئی اہم واقعات ملتے ہیں ۔ بلکہ قرآن پاک میں آپ کے نام کی ایک پوری سورت ہے جس کا نام بھی سورہ یوسف. ہے اس کے علاوہ اور بھی چند سورتوں میں آپ کا تذکرہ ملتا ہے

آئیے آپ علیہ السلام کے قرآنی صفات جانتے ہیں :آپ علیہ السلام کا تفصیلی تذکرہ تو سورہ یوسف میں ملتا ہے اور اجمالی تذکرہ سورہ انعام آیت نمبر 84 اور سورہ مومن آیت نمبر 34 میں ملتا ہے ۔

مختصر تعارف: آپ علیہ السلام کا مبارک نام یوسف ہے اور یہ عجمی زبان کا ایک لفظ ہے آپ علیہ السلام کا نسب نامہ یوسف بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم علیہم السلام ہے آپ حسب و نسب دونوں میں بہت اعلی ہیں یعنی خود بھی نبی ہیں اور تین پشتوں میں نبوت ہے جیسا کہ ہم نے اوپر ذکر کیا والد دادا پردادا تینوں نبوت پر سرفراز تھے ۔ بلکہ آقا دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلم حضرت یوسف علیہ السلام کے حوالے سے فرمایا کرتے تھے کہ لوگوں میں بڑے شرف والے حضرت یوسف علیہ السلام ہیں کہ خود اللہ تبارک و تعالی کے نبی اور نبي الله کے بیٹے اور وہ نبي الله کے بیٹے اور وہ خلیل اللہ کے بیٹے ہیں سبحان اللہ

آئیے حضرت یوسف علیہ السلام کی قرآنی صفات جانتے ہیں اللہ پاک قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے پارہ 13 سورہ یوسف آیت نمبر 56 اور 57 میں ۔ وَ كَذٰلِكَ مَكَّنَّا لِیُوْسُفَ فِی الْاَرْضِۚ-یَتَبَوَّاُ مِنْهَا حَیْثُ یَشَآءُؕ-نُصِیْبُ بِرَحْمَتِنَا مَنْ نَّشَآءُ وَ لَا نُضِیْعُ اَجْرَ الْمُحْسِنِیْنَ(56) ترجمۂ کنز الایمان: اور یونہی ہم نے یوسف کو اس ملک پر قدرت بخشی اس میں جہاں چاہے رہے ہم اپنی رحمت جسے چاہیں پہنچائیں اور ہم نیکوں کا نیگ ضائع نہیں کرتے۔

اس کی تفسیر میں ملتا ہے:حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو بلا کر آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی تاج پوشی کی، تلوار اور مُہرآپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے سامنے پیش کی، آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو جواہرات لگے ہوئے سونے کے تخت پر تخت نشین کیا، اپنا ملک آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے سپرد کیا۔(خازن، یوسف، تحت الآیۃ: 56، 3 / 28، روح البیان، یوسف، تحت الآیۃ: 56، 4 / 283-284، ملتقطاً)

ایک اور مقام پر اللہ تبارک و تعالی قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: پارہ 12 سورہ یوسف آیت نمبر 6۔ وَ كَذٰلِكَ یَجْتَبِیْكَ رَبُّكَ وَ یُعَلِّمُكَ مِنْ تَاْوِیْلِ الْاَحَادِیْثِ وَ یُتِمُّ نِعْمَتَهٗ عَلَیْكَ وَ عَلٰۤى اٰلِ یَعْقُوْبَ كَمَاۤ اَتَمَّهَا عَلٰۤى اَبَوَیْكَ مِنْ قَبْلُ اِبْرٰهِیْمَ وَ اِسْحٰقَؕ-اِنَّ رَبَّكَ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ(6) ترجمۂ کنز الایمان:اور اسی طرح تجھے تیرا رب چن لے گا اور تجھے باتوں کا انجام نکا لنا سکھائے گا اور تجھ پر اپنی نعمت پوری کرے گا اور یعقوب کے گھر والوں پر جس طرح تیرے پہلے دونوں باپ دادا ابراہیم اور اسحق پر پوری کی بیشک تیرا رب علم و حکمت والا ہے۔

اور پیارے اسلامی بھائیو اسی طرح اللہ تبارک و تعالی قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے پارہ 12 سورہ یوسف آیت نمبر 21

وَ قَالَ الَّذِی اشْتَرٰىهُ مِنْ مِّصْرَ لِامْرَاَتِهٖۤ اَكْرِمِیْ مَثْوٰىهُ عَسٰۤى اَنْ یَّنْفَعَنَاۤ اَوْ نَتَّخِذَهٗ وَلَدًاؕ-وَ كَذٰلِكَ مَكَّنَّا لِیُوْسُفَ فِی الْاَرْضِ٘-وَ لِنُعَلِّمَهٗ مِنْ تَاْوِیْلِ الْاَحَادِیْثِؕ-وَ اللّٰهُ غَالِبٌ عَلٰۤى اَمْرِهٖ وَ لٰـكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ(21) ترجمۂ کنز الایمان :اور مصر کے جس شخص نے اسے خریدا وہ اپنی عورت سے بولا انہیں عزت سے رکھ شاید ان سے ہمیں نفع پہنچے یا ان کو ہم بیٹا بنالیں اور اسی طرح ہم نے یوسف کو اس زمین میں جماؤ دیا اور اس لیے کہ اسے باتوں کا انجام سکھائیں اور اللہ اپنے کام پر غالب ہے مگر اکثر آدمی نہیں جانتے۔

اور بھی کثیر مقامات پر آپ کا ذکر خیر ملتا ہے حدیث مبارکہ میں بھی حضرت یوسف علیہ السلام کا ذکر خیر ملتا ہے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ آقا دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا حضرت یوسف علیہ السلام کو خوبصورتی کا ایک حصہ دیا گیا (مسند امام احمد ۔مسند انس بن مالک 4/ 570, حدیث: 14052)

اور اسی طرح ایک اور حدیث مبارکہ میں آپ کا ذکر خیر ملتا ہے

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا لوگوں میں کون زیادہ عزت والا ہے فرمایا جو تم میں بڑا پرہیزگار ہے عرض کی ہم اس کے بارے نہیں پوچھ رہے ارشاد فرمایا لوگوں میں بڑے معزز یوسف علیہ السلام ہے اور اس کی وجہ بیان فرمائی کہ یہ خود بھی نبی ہیں باپ بھی نبی دادا بھی نبی پردادا بھی نبی ہیں

(بخاری کتاب احادیث الانبیاء٫ حدیث: 3353٫ ،3347)

اللہ تبارک و تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں اپنے پیارے دین کی صحیح معنوں میں سمجھ عطا فرمائے اپنے انبیاء کرام علیہم السلام کے صحیح صحیح اوصاف پڑھ کر آگے پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے آمین