عبید رضا عطاری (درجۂ ثانیہ مرکزی جامعۃُ المدینہ فیضان زم
زم سرائے عالمگیر ، پاکستان)
نام
مبارک :آپ عَلَیْہِ السّلَام کا
نام مبارک " یوسف " ہے اور یہ عجمی زبان کا ایک لفظ ہے
نسب
نامہ : آپ عَلَیْہِ السّلَام کا
نسب نامہ یہ ہے : یوسف بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم عَلَیْھِمُ السّلَام آپ عَلَیْہِ
السّلَام حسب و نسب دونوں میں اعلیٰ ہیں کہ خود بھی نبی ہیں اور تین پشتوں میں
نبوت ہے کہ والد، دادا اور پردادا تینوں منصبِ نبوت پر سرفراز تھے نبی کریم صَلَّی
اللہ عَلَیْہِ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : لوگوں میں بڑے شرف والے صَلَّی اللہ عَلَیْہِ
وَسَلَّم ہیں کہ خود اللہ تعالیٰ کے نبی اور نبیُ اللہ کے بیٹے اور وہ نبیُ اللہ کے
بیٹے اور وہ خلیلُ اللہ کے بیٹے ہیں ( بخاری، کتاب احادیث الانبیإ، باب قول اللہ تعالیٰ
: واتخذ اللہ ابراہیم خلیلا، ج2/ص421 حدیث 3353، ملخصاً )
حسن یوسف : آپ
عَلَیْہِ السّلَام انتہائی حسین و جمیل تھے حدیث پاک ہے نبی کریم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ
وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا معراج کی رات میں نے تیسرے آسمان میں حضرت یوسف کو دیکھا
تو وہ ایسے تھے جن کے حسن نے مجھے تعجب میں ڈال دیا وہ نوجوان اور اپنے حسن کے سبب
لوگوں پر فضیلت رکھنے والے تھے ( مستدرک حاکم، کتاب تواریخ المقدمین من الانبیإ
والمرسلین ، ذکر یوسف بن یعقوب علیھما السلام، ج3/ص452 حدیث 4141 )
جوانی میں میں
عطائے علم و حکمت : جب حضرت یوسف عَلَیْہِ السّلَام اپنی جوانی کی پوری قوت کو
پہنچے اور شباب اپنی انتہا پر آیا تو اللہ نے انہیں نبوت اور دین میں فقاہت عطا
فرمائی اس وقت عمر مبارک امام ضحاک رَضِیَ اللہ عَنْہ کے قول کے مطابق بیس سال،سدی
کے قول کے مطابق تیس سال اور کلبی کے قول کے مطابق اٹھارہ اور تیس کے درمیان تھی
( خازن، یوسف،
تحت الاٰیة: 22، ج3/ ص11 تا 12، ملتقطاً )
قرآن مجید میں
ہے : وَ
لَمَّا بَلَغَ اَشُدَّهٗۤ اٰتَیْنٰهُ حُكْمًا وَّ عِلْمًاؕ-وَ كَذٰلِكَ نَجْزِی
الْمُحْسِنِیْنَ ترجمہ کنزالایمان
: اور جب اپنی پوری قوت کو پہنچا ہم نے اسے حکم اور علم عطا فرمایا اور ہم ایسا ہی
صلہ دیتے ہیں نیکوں کو۔( پارہ 12 سورۃ یوسف آیت 22 )
بعض علمإ نے یہ
بھی فرمایا کہ اس آیت میں حکم سے درست بات اور علم سے خواب کی تعبیر مراد ہے اور
بعض نے فرمایا ہے کہ چیزوں کی حقیقتوں کو جاننا علم اور علم کے مطابق عمل کرنا
حکمت ہے ۔( خازن، یوسف،تحت الاٰیة: 22، ج3 / ص12 )
آپ
عَلَیْہِ السّلَام پر احسانِ الہی : اللہ
تعالیٰ نے آپ عَلَیْہِ السّلَام پر بہت سے احسان و انعام فرماٸے جن میں سے 4 یہ ہیں آپ عَلَیْہِ السّلَام کو
قتل ہونے سے محفوظ رکھا، کنویں سے سلامتی کے ساتھ باہر نکالا، مصر کی سر زمين میں
ٹھکانہ دیا اور خوابوں کی تعبیر نکالنا سکھایا ادشاد باری تعالیٰ ہے : وَ
كَذٰلِكَ مَكَّنَّا لِیُوْسُفَ فِی الْاَرْضِ٘-وَ لِنُعَلِّمَهٗ مِنْ تَاْوِیْلِ
الْاَحَادِیْثِؕ-وَ اللّٰهُ غَالِبٌ عَلٰۤى اَمْرِهٖ وَ لٰـكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ
لَا یَعْلَمُوْنَ ترجمہ کنزالایمان:
اسی طرح ہم نے یوسف کو اس زمین میں جماؤ دیا اور اس لیے کہ اسے باتوں کا انجام
سکھائیں اور اللہ اپنے کام پر غالب ہے مگر اکثر آدمی نہیں جانتے۔ ( پارہ 12 سورة یوسف
آیت 21 )