اللہ تعالیٰ نے مخلوق خدا کی رہنمائی کیلئے بہت سے انبیاء بھیجے جنہوں نے  اپنی اپنی امتوں کو حق تعالیٰ کی پہچان کروانے میں زندگیاں گزاری انہیں نبیوں میں سے ایک اللہ پاک کے پیارے نبی حضرت سیدنا یسع علیہ السلام بھی ہیں آئیے آپ کا قرآنی تذکرہ اور مختصر احوال سننے کی سعادت حاصل کرتے ہیں

آپ علیہ السلام کا مبارک نام "الیسع" ہے اور آپ علیہ اسلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں۔

نسب شریف: ایک قول کے مطابق آپ علیہ السلام الخطوب بن مجوز کے فرزند ہیں اور ایک قول کے مطابق آپ علیہ السلام کا نسب نامہ یہ ہے "یسع بن عدی بن شو قلم بن افراہیم بن حضرت یوسف علیه السلام بن حضرت یعقوب علیه السلام بن حضرت اسحاق علیه السلام بن حضرت ابراهیم علیه السلام " آپ علیہ السلام حضرت الیاس علیہ السلام کے بعد مبعوث ہوئے اور ایک عرصہ تک حکم الہی کے مطابق لوگوں کو وعظ و نصیحت و تبلیغ دین متین فرمائی اور کفار کو دین حق کی طرف بلانے کا فریضہ سر انجام دیا۔

اوصافِ حمیدہ اللہ کریم نے آپ علیہ السلام کو نبوت کے ساتھ بادشاہت بھی عطا فرمائی آپ علیہ السلام دن میں روزہ رکھتے، رات میں کچھ دیر آرام کرتے اور بقیہ حصہ نوافل کی ادائیگی میں گزارتے تھے۔ آپ علیہ السلام برد بار متحمل مزاج اور غصہ پی جانے والے تھے۔ آپ علیہ السلام اپنی امت کے معاملات میں بڑی متانت و سنجیدگی سے فیصلہ فرماتے اور اس میں کسی قسم کی جلد بازی اور غصہ سے کام نہ لیتے تھے۔ قرآن کریم میں اللہ تعالی نے آپ علیہ السلام کو بہترین لوگوں میں شمار فرمایا ہے، چنانچہ ارشاد باری تعالی ہے:

وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَار ترجمہ کنزالعرفان: اور اسماعیل اور یسع اور ذو الکفل کو یاد کرو اورسب بہترین لوگ ہیں (پارہ 23 سورہ ص آیت48)

اللہ تعالی نے آپ علیہ السلام کو ہدایت و نبوت سے نوازا اور منصب نبوت کے ذریعے اپنے زمانے میں تمام جہان والوں پر فضیلت عطا فرمائی چنانچہ فرمان باری تعالی ہے وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ یُوْنُسَ وَ لُوْطًاؕ-وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَ ترجمہ کنزالعرفان: اور اسماعیل اور یَسَع اور یونس اور لوط کو (ہدایت دی)اور ہم نے سب کو تمام جہان والوں پر فضیلت عطا فرمائی (پ 7 آیت 86 سورہ انعام)

ظاہری وصال شریف کے وقت جانشینی مروی ہے کہ آپ علیہ السلام بنی اسرائیل کے بادشاہوں میں سے ایک بادشاہ بھی تھے ۔ جب آپ علیہ السلام کی وفات کا وقت قریب آیا تو بنی اسرائیل کے کچھ بڑے آدمی مل کر آپ علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی : آپ بادشاہت میں کسی کو اپنا جانشین مقرر کر دیجئے تا کہ ہم اپنے معاملات میں اس کی طرف رجوع کر سکیں۔

آپ علیہ السلام نے ارشاد فرمایا: میں ملک کی باگ دوڑ اس کے حوالے کروں گا جو مجھے تین باتوں کی ضمانت دے۔ ایک نوجوان کے علاوہ کسی شخص نے بھی اس ذمہ داری کو قبول کرنے کی ضمانت دینے کے بارے میں آپ سے کوئی بات نہ کی۔ اس نوجوان نے عرض کی: میں ضمانت دیتا ہوں۔

ارشاد فرمایا تم بیٹھ جاؤ۔ اس سے مقصود یہ تھا کہ کوئی اور شخص بات کرے، لیکن آپ علیہ السلام کے دو بار کہنے پر وہی نوجوان ہی کھڑا ہوا اور اس نے ذمہ داری قبول کرنے کی یقین دہانی کرائی۔آپ علیہ السلام نے فرمایا: ٹھیک ہے، تم تین چیزوں کی ذمہ داری قبول کر لو،

1...تم سوئے بغیر ساری رات عبادت میں بسر کیا کرو گے۔

2...روزانہ دن میں روزے دار رھو گے اور کبھی روزہ ترک نہیں کرو گے

3...غصہ کی حالت میں کوئی فیصلہ نہیں کرو گے۔

اس نوجوان نے ان تینوں چیزوں کی ذمہ داری قبول کر لی تو آپ علیہ السلام نے بادشاہی کا نظام اس کے سپرد کر دیا (روح المعانی، الانبیاء، تحت الآیہ 85، 9/108 الجزء السابع عشر)

اللہ کریم ہمیں انبیاء کرام علیہم السّلام کے بتائے ہوئے احکامات پر عمل کرتے ہوئے زندگی بسر کرنے کی توفیق نصیب فرمائے آمین بجاہ سید المرسلین محمد المصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم