تو آج ہم ان شاءاللہ
حضرت عیسی علیہ اسلام کی جو قرآن پاک میں
نصیحتیں بیان ہوئی ہے ان کو پڑھنے کی سعادت حاصل کریں گے آپ اللہ تعالی کے
برگزیدہ بندے اور اولو العزم رسولوں میں
سے ایک ہے آپ علیہ السلام کا مبارک نام عیسی “ اور آپ کا نسب حضرت داؤد علیہ
السلام سے جاملتا ہے۔ آپ علیہ السلام کی کنیت ” ابن مریم ہے اور تین القاب ہیں۔
اور جو آپ نے آپ ی قوم کو نصیحتیں کی آپ کی ان نصیحتوں کو اللہ پاک نے قران پاک میں
اس طرح ارشاد فرمایا ہے اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے :
وَ اِذْ قَالَ عِیْسَى ابْنُ مَرْیَمَ یٰبَنِیْۤ
اِسْرَآءِیْلَ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰهِ اِلَیْكُمْ مُّصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیَّ
مِنَ التَّوْرٰىةِ وَ مُبَشِّرًۢا بِرَسُوْلٍ یَّاْتِیْ مِنْۢ بَعْدِی اسْمُهٗۤ
اَحْمَدُؕ-فَلَمَّا جَآءَهُمْ بِالْبَیِّنٰتِ قَالُوْا هٰذَا سِحْرٌ مُّبِیْنٌ ترجمہ
کنزالعرفان: اور یاد کرو جب عیسیٰ بن مریم نے فرمایا:اے بنی اسرائیل! میں تمہاری
طرف اللہ کا رسول ہوں ، اپنے سے پہلی کتاب تورات کی تصدیق کرنے والا ہوں اور اس عظیم
رسول کی بشارت دینے والا ہوں جو میرے بعد تشریف لائیں گے ان کا نام احمد ہے پھر جب
وہ ان کے پاس روشن نشانیاں لے کر تشریف لائے توانہوں نے کہا: یہ کھلا جادوہے۔(پ28،
الصف، آیت نمبر 6)
اس آیت کریمہ
میں آپ کی اس نصیحت کو بیان کیا جارہا ہے کہ جو آپ نے بنی اسرائیل کو کی تھی کہ میں اللہ کا رسول ہوں، اور میں اپنے سے پہلی کتاب کی تصدیق کرتا ہوں، اور
آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بشارت دیتا ہو جس کا نام احمد ہے ، تو پتہ یہ چلا
کہ کافروں کو بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری کا علم تھا مگر ماننا نہ
تھا ان کو اسی اسی طرح ایک اور مقام پہ آپ علیہ السلام کی نصیحتوں
کو اللہ اللہ پاک نے قرآن پاک میں اس طرح ارشاد فرمایا ہے :
وَ لَمَّا جَآءَ عِیْسٰى بِالْبَیِّنٰتِ
قَالَ قَدْ جِئْتُكُمْ بِالْحِكْمَةِ وَ لِاُبَیِّنَ لَكُمْ بَعْضَ الَّذِیْ
تَخْتَلِفُوْنَ فِیْهِۚ-فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوْنِ ترجمہ کنزالعرفان:اور جب عیسیٰ روشن نشانیاں لایا تواس
نے فرمایا: میں تمہارے پاس حکمت لے کر آیاہوں اور میں اس لئے (آیا ہوں ) تاکہ میں
تم سے بعض وہ باتیں بیان کردوں جن میں تم اختلاف رکھتے ہو تو اللہ سے ڈرو اور میرا
حکم مانو۔ (پ25،س الزخرف، آیت نمبر 63)
اس آیت میں
اللہ پاک نے آپ کی اس نصیحت کو بیان فرمایا
ہے کہ جو آپ نشانیاں لے کے آئے تھے اور آپ نے ایک یہ بھی ان لوگوں کو نصحت فرمائی
کہ تم میں جو باتیں غلط ان کو چھوڑ دو اور اللہ پاک سے ڈرو اور میرا حکم مانو۔ اور
اس سے اگلی آیت میں آپ کی اس نصیحت کو بیان فرمایا اللہ پاک نے کہ اِنَّ اللّٰهَ هُوَ رَبِّیْ وَ
رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْهُؕ-هٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیْمٌ ترجمہ
کنزالعرفان: بیشک اللہ میرا بھی رب ہے اور تمہارا بھی رب ہے تو اس کی عبادت کرو، یہ
سیدھا راستہ ہے (پ25، الزخرف، آیت نمبر 64)
تو اس آیت آپ
کی اس نصیحت کو بیان کیا جارہا ہے کہ آپ نے فرمایا میرا بھی وہی رب ہے اور تمہارا
بھی تو میں بھی اسی کی عبادت کرتا ہو اور
تم بھی اسی کی عبادت کرو یہی سیدا راستہ
ہے۔ تو میٹھے میٹھے اسلامی بھائیوں اللہ پاک سے دعا ہے کہ جو ہم نے پڑھا اس پہ عمل
کرنے کو اور اس کو یاد کریں کے توفیق عطا فرمائے ۔آمین