ابو واصف کاشف علی عطاری (درجۂ خامسہ جامعۃ المدینہ شاہ عالم مارکیٹ
لاہور، پاکستان)
آج ہم ان شاءاللہ حضرت شعیب علیہ
السلام کی نصیحتیں پڑھنے کی سعادت حاصل کریں گے جو قرآن پاک میں بیان ہوئی ہیں اور
اس میں مشترک بات یہ ہے کہ جو انہوں نے اپنی قوم کو نصیحتیں کی ان نصیحتوں کی ہمیں
بہت ضرورت ہے کیونکہ جیسا انکی قوم کرتی تھی ان میں سے اکثر چیزیں وہ ہے جو آج کے
دور میں ہمارے درمیان بھی پائی جاتی ہے تو ہم پہلے آپ کا تعارف پڑھتے ہے
خطیب الانبیاء
حضرت شعیب علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ رسول ، حضرت موسیٰ کلیم اللہ علیہ
السلام جیسے جلیل القدر پیغمبر کے صبری والد اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کی نسل
میں سے تھے۔ آپ علیہ السلام مدین شہر میں رہتے تھے ۔ یہاں کے لوگ کفر و شرک ، بت
پرستی اور تجارت میں ناپ تول میں کمی کرنے جیسے بڑے گناہوں میں مبتلا تھے۔ آپ علیہ السلام نے انہیں احسن انداز میں توحید
و رسالت پر ایمان لانے کی دعوت دی اور ناپ تول میں کمی کرنے اور دیگر حقوق العباد
تلف کرنے سے منع کیا۔ آپ علیہ السلام کو
اصحاب ایکہ کی طرف بھی مبعوث فرمایا۔ یہ لوگ بھی اہل مدین جیسے ہی گناہوں میں
مبتلا تھے ، انہوں نے بھی حضرت شعیب علیہ السلام کی تبلیغ سے نصیحت حاصل نہ کی ۔
آپ علیہ
السلام کا اسم گرامی شعیب “ ہے اور حسن بیان کی وجہ سے آپ کو ” خطیب الانبیاء “
کہا جاتا ہے۔ امام ترندی رحمۃ الله علیہ لکھتے ہیں : حضور پر نور صلی الله عليه
واله وسلم جب حضرت شعیب علیه السلام کا تذکرہ کرتے تو فرماتے "وہ خطیب الانبیاء
تھے۔ کیونکہ انہوں نے اپنی قوم کو انتہائی احسن طریقے سے دعوت دی اور دعوت دینے میں
لطف و مہربانی اور نرمی کو بطورِ خاص پیش نظر رکھا۔ ( نوادر الأصول، الأصل الخامس
والستون والمائتان،1121/2، تحت الحدیث: 1439)حضرت شعیب علیہ السلام اور ان کی
قوموں کا اجمالی ذکر قرآن پاک کی متعدد سورتوں میں ہے جبکہ تفصیلی تذکرہ درج ذیل 5
سورتوں میں ہے،
(1) سوره
اعراف، آیت: 85 تا 93 (2) سورہ ہود، آیت: 84 تا 95
(3) سورہ حجر،
آیت : 78، 79 ۔
(4) سوره
شعراء، آیت : 176 تا 190
(5) سورۂ
عنکبوت، آیت : 37،36۔
اللہ پاک سورہ
ھود میں آپ کی نصحتوں کو اس طرح بیان فرماتا ہے کہ وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاؕ-قَالَ
یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-وَ لَا تَنْقُصُوا
الْمِكْیَالَ وَ الْمِیْزَانَ اِنِّیْۤ اَرٰىكُمْ بِخَیْرٍ وَّ اِنِّیْۤ اَخَافُ
عَلَیْكُمْ عَذَابَ یَوْمٍ مُّحِیْطٍ ترجمہ
کنزالعرفان: اور مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو بھیجا۔ انہوں نے کہا :اے میری
قوم !اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا تمہاراکوئی معبود نہیں اور ناپ اور تول میں کمی
نہ کرو۔ بیشک میں تمہیں خوشحال دیکھ رہا ہوں اور بیشک مجھے تم پر گھیر لینے والے
دن کے عذاب کا ڈر ہے۔ (پ 12، ھود، آیت نمبر 84)
اس آیت میں آپ
کی اس نصیحت کو بیان کیا جارہا ہے جو آپ نے مدین والوں کو کی تھی اور وہ یہ تھی کہ آپ نے انہیں فرمایا ۔تم اللہ
کی عبادت کرو اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھراوں ، ناپ و تول میں کمی نہ کروں، میں تمہیں خوشحال دیکھ رہا ہو لیکن آپ نے فرمایا
کہ مجھے خوف ہے عذاب کا جو تمہیں گھیر لے گا اور اس سے اگلی آیت کے اندر بھی اللہ
پاک ان کی نصیحت کو تذکرہ کچھ یوں بیان فرماتا ہے اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے۔
وَ یٰقَوْمِ اَوْفُوا الْمِكْیَالَ وَ الْمِیْزَانَ
بِالْقِسْطِ وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تَعْثَوْا فِی
الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ ترجمہ
کنزالعرفان: اور اے میری قوم !انصاف کے ساتھ ناپ اور تول پوراکرو اور لوگوں کو ان
کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں فساد نہ پھیلاتے پھرو۔ (پ 12،س ھود،آیت نمبر
85)
اس آیت میں آپ
اپنی قوم کو ناپ و تول میں انصاف کرنے ، لوگوں کو ان کی مکمل چیزیں دینے اور زمین
میں فساد نہ کرنے کے متعلق نصیحت فرما رہیں ہے کیونکہ آپ کی قوم ناپ و تول وغیرہ میں کمی کرتی تھی اور اس سے اگلی آیت میں اللہ
پاک ارشاد فرماتا ہے : بَقِیَّتُ اللّٰهِ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ
مُّؤْمِنِیْنَ ﳛ وَ مَاۤ اَنَا عَلَیْكُمْ بِحَفِیْظٍ(86) ترجمہ کنزالعرفان: اللہ کا دیا ہوا جو بچ جائے وہ تمہارے
لیے بہتر ہے اگر تمہیں یقین ہو اور میں تم پر کوئی نگہبان نہیں ۔
مزید ایک
دوسرے مقام پہ آپ کی اپنی قوم کے لیے جو نصیحتیں کی تھی ان کو اللہ پاک نے قرآن
پاک میں اس طرح ارشاد فرمایا وَ مَاۤ اَسْــٴَـلُكُمْ عَلَیْهِ مِنْ
اَجْرٍۚ-اِنْ اَجْرِیَ اِلَّا عَلٰى رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ ترجمہ کنزالعرفان: اور میں اس (تبلیغ) پر تم سے
کچھ اجرت نہیں مانگتا، میرا اجر تو اسی پر ہے جو سارے جہان کا رب ہے۔ (پ19،
الشعراء،آیت نمبر 180)
اس آیت میں آپ
اپنی قوم کو ارشاد فرما رہے ہے کہ اے میری قوم میں جو تمہیں نصیحت کرتا ہو میں اس
پر تم سے کوئی اجرت نہیں مانگتا بلکہ اس کا اجر جو ہے وہ اللہ پاک ہی عطاء فرمائے
گا۔
تو میرے محترم
اسلامی بھائیوں آج اگر ہم دیکھیں تو ہمیں کتنی ضرورت ہے ان نصیحتوں پہ عمل کرنے کی۔
کیا آج کے دور میں ہم ناپ و تول میں کمی نہیں کرتے ؟ ہم کتنے ہی لوگوں کو جانتے ہے
جو پہلے مسلمان تھے پھر انہوں نے معاذاللہ توحید کا انکار کر دیا جنہیں ہم سیکولر ازم اور لادینیت وغیرہ کے نام سے جانتے ہے
تو میرے محترم اسلامی بھائیوں یاد رکھو ایک موت سب کو آنی ہے اور اس موت کو پوری
دنیا میں کوئی بھی شخص انکار نہیں کرتا، تو جب موت آنی ہے تو ہمیں اس کی تیاری بھی
کرنی چاہے۔
اللہ پاک سے
دعا ہے کہ ہمیں موت کی تیاری کرنے اور ان نصحتوں پہ عمل کرنے کی توفیق عطاء
فرمائے۔ آمین