نصیحت کا عام معنی خیر خواہی ہے خواہ قول کی صورت میں ہو یا عمل کی صورت میں۔ وعظ ، اسی قولی نصیحت کی ایک صورت ہے جس سے مراد وہ چیز ہے جو انسان کو پسندیدہ چیز کی طرف بلائے اور خطرے سے بچائے ، دل میں نرمی پیدا کرے، اچھے عمل کی طرف۔

راغب کرے اور برے عمل کے انجام سے ڈرائے۔ نصیحت ایسا ذی شان کام ہے کہ خود خدائے حکیم و خبیر نے قرآن کریم میں متعدد مقامات پر مختلف انداز میں بندوں کو نصیحتیں فرمائی ہیں ۔ قرآن مجید خدا کا کلام ہے جو کتاب ہدایت ، صحیفۂ موعظت اور مجموعہ نصیحت ہے۔ ویسے تو قرآن مجید کا ایک ایک لفظ نور سے معمور ہے لیکن بطور خاص اس میں اہم نصیحتوں پر مشتمل کلمات طیبات تو اس قدر خوب صورت ہے کہ عقل انسانی ان نصائح کے حسن بیان پر قربان ہو جاتی ہے۔

(1)حضرتِ عیسیٰ علیہ السلام کا حکمت لانا : وَ لَمَّا جَآءَ عِیْسٰى بِالْبَیِّنٰتِ قَالَ قَدْ جِئْتُكُمْ بِالْحِكْمَةِ وَ لِاُبَیِّنَ لَكُمْ بَعْضَ الَّذِیْ تَخْتَلِفُوْنَ فِیْهِۚ-فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوْنِ ( سورت الزخرف آيت نبر 63) اور جب عیسیٰ روشن نشانیاں لایا اس نے فرمایا میں تمہارے پاس حکمت لے کر آیا اور اس لیے میں تم سے بیان کردوں بعض وہ باتیں جن میں تم اختلاف رکھتے ہو تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو۔

(2) بندگی کرنا : اِنَّ اللّٰهَ هُوَ رَبِّیْ وَ رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْهُؕ-هٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیْمٌ ( سورت الزّخرف آيت نبر 64) ترجمۂ کنز الایمان۔ بیشک اللہ میرا رب اور تمہارا رب تو اسے پوجو یہ سیدھی راہ ہے۔

(3) اللہ سے ڈرو : اِذْ قَالَ الْحَوَارِیُّوْنَ یٰعِیْسَى ابْنَ مَرْیَمَ هَلْ یَسْتَطِیْعُ رَبُّكَ اَنْ یُّنَزِّلَ عَلَیْنَا مَآىٕدَةً مِّنَ السَّمَآءِؕ-قَالَ اتَّقُوا اللّٰهَ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَّ ( سورة المائده آيت نبر (112) ترجمۂ کنز الایمان:جب حواریوں نے کہا اے عیسیٰ بن مریم کیا آپ کا رب ایسا کرے گا کہ ہم پر آسمان سے ایک خوان اُتارے کہا اللہ سے ڈرو اگر ایمان رکھتے ہو۔

تفسیر صراط الجنان :حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا کہ اگر ایمان رکھتے ہو تو اللہ عَزَّوَجَلَّ سے ڈرو اور تقویٰ اختیار کرو تاکہ یہ مراد حاصل ہو جائے۔

( 4 )اطاعت کرو: وَ اِنَّ اللّٰهَ رَبِّیْ وَ رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْهُؕ-هٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیْمٌ ( سورة مريم آيت نبر36) ترجمۂ کنز الایمان : اور عیسیٰ نے کہا بیشک اللہ رب ہے میرا اور تمہارا تو اس کی بندگی کرو یہ راہ سیدھی ہے۔

( 5 ) دین کے مددگار : یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُوْنُوْۤا اَنْصَارَ اللّٰهِ كَمَا قَالَ عِیْسَى ابْنُ مَرْیَمَ لِلْحَوَارِیّٖنَ مَنْ اَنْصَارِیْۤ اِلَى اللّٰهِؕ-قَالَ الْحَوَارِیُّوْنَ نَحْنُ اَنْصَارُ اللّٰهِ فَاٰمَنَتْ طَّآىٕفَةٌ مِّنْۢ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ وَ كَفَرَتْ طَّآىٕفَةٌۚ-فَاَیَّدْنَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا عَلٰى عَدُوِّهِمْ فَاَصْبَحُوْا ظٰهِرِیْنَ (سورت الصف آيت 14) ترجمۂ کنز الایمان: اے ایمان والو دین خدا کے مددگار ہو جیسے عیسیٰ بن مریم نے حواریوں سے کہا تھا کون ہے جو اللہ کی طرف ہو کر میری مدد کریں حواری بولے ہم دین خدا کے مددگار ہیں تو بنی اسرائیل سے ایک گروہ ایمان لایا اور ایک گروہ نے کفر کیا تو ہم نے ایمان والوں کو ان کے دشمنوں پر مدد دی تو غالب ہوگئے۔