جیساکہ ہمیں معلوم ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام بغیر باپ کے پیدا ہوئے اور حضرت عیسی علیہ السلام کا قرب قیامت والے دن نزول ہوگا  آپ علیہ السلام بغیر باپ کے حضرت مریم علیہ السلام سے پیدا ہوے حضرت عیسی علیہ السلام کی کچھ قرآنی نصیحتیں مذکور ہے۔ قران پاک میں اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا: وَ اِنَّهٗ لَعِلْمٌ لِّلسَّاعَةِ فَلَا تَمْتَرُنَّ بِهَا وَ اتَّبِعُوْنِؕ-هٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیْمٌ۔ ترجمہ کنزالایمان: اور بیشک عیسیٰ قیامت کی خبر ہے تو ہرگز قیامت میں شک نہ کرنا اور میرے پیرو ہونا یہ سیدھی راہ ہے۔

اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے ارشاد فرمایا کہ آپ فرما دیں : ’’حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا آسمان سے دوبارہ زمین پر تشریف لانا قیامت کی علامات میں سے ہے،تو اے لوگو! ہرگز قیامت کے آنے میں شک نہ کرنا اور میری ہدایت اور شریعت کی پیروی کرنا، یہ سیدھا راستہ ہے جس کی میں تمہیں دعوت دے رہا ہوں ۔

حضرت کعب احباررَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ حواریوں نے حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے عرض کی: یَا رُوْحَ اللہ !کیا ہمارے بعد اور کوئی امت بھی ہے؟آپ نے فرمایا’’ہاں،احمد مجتبیٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اُمت ہے ،وہ لوگ حکمت والے ، علم والے، نیکوکار اور متقی ہوں گے اور فقہ میں انبیاء ِکرام عَلَیْہِ مُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے نائب ہوں گے، اللہ تعالیٰ سے تھوڑے رزق پر راضی رہنے والے ہوں گے اور اللہ تعالیٰ ان سے تھوڑے عمل پر راضی گا۔ (خازن، الصف، تحت الآیۃ: 6، 4)

حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’اس ذات کی قسم !جس کے قبضے میں میری جان ہے،قریب ہے کہ تم میں حضرت ابنِ مریم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نازل ہوں گے جو انصاف پسند ہوں گے ،صلیب کو توڑیں گے،خنزیر کو قتل کریں گے،جِزیَہ مَوقوف کر دیں گے اور مال اتنا بڑھ جائے گا کہ لینے والا کوئی نہ ہو گا۔( بخاری، کتاب البیوع، باب قتل الخنزیر، 2/ 50، الحدیث: 2222)