محمد مدثر رضوی عطّاری (درجۂ سادسہ جامعۃ المدینہ
فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
اللہ پاک نے
اپنی مخلوق کو تخلیق فرمایا اور پھر انکو مختلف قوموں میں تقسیم فرمایا اور انکی ہدایت اور تربیت کیلئے مختلف انبیاء کرام علیہم السلام
کو بھیجا تاکہ انکو نصیحت فرمائیں اور انکی تربیت فرمائیں ان نصیحتوں کو اللہ پاک
نے قرآن پاک میں ذکر فرمایا چنانچہ حضرت عیسی علیہ السلام نے بھی اپنی قوم کو نصیحتیں
فرمائی۔آئیے حضرت عیسی علیہ السلام کی قرآنی نصیحتیں پڑھنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔
(1)اللہ
سے ڈرو : اِذْ
قَالَ الْحَوَارِیُّوْنَ یٰعِیْسَى ابْنَ مَرْیَمَ هَلْ یَسْتَطِیْعُ رَبُّكَ اَنْ
یُّنَزِّلَ عَلَیْنَا مَآىٕدَةً مِّنَ السَّمَآءِؕ-قَالَ اتَّقُوا اللّٰهَ اِنْ كُنْتُمْ
مُّؤْمِنِیْنَ(المائدہ112) ترجمۂ کنز العرفان : یاد کروجب حواریوں نے کہا:
اے عیسیٰ بن مریم! کیا آپ کا رب ایسا کرے گا کہ ہم پر آسمان سے ایک دستر خوان
اُتار دے ؟ فرمایا :اللہ سے ڈرو، اگر ایمان رکھتے ہو۔
حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا کہ
اگر ایمان رکھتے ہو تو اللہ عَزَّوَجَلَّ سے ڈرو اور تقویٰ اختیار کرو تاکہ یہ مراد حاصل ہو جائے۔ بعض مفسرین نے کہا: اس کے
معنیٰ یہ ہیں کہ تمام اُمتوں سے نرالہ سوال کرنے میں اللہ عَزَّوَجَلَّ سے ڈرو یا یہ
معنی ہیں کہ جب اللہ عَزَّوَجَلَّ کی کمالِ قدرت پر ایمان رکھتے ہو تو ایسے سوال
نہ کرو جن سے تَرَدُّد کا شبہ گزر سکتا ہوے۔
(2)یہ
سیدھا راستہ ہے: وَ
اِنَّ اللّٰهَ رَبِّیْ وَ رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْهُؕ-هٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیْمٌ(مریم36)
ترجمۂ کنز العرفان: اور عیسیٰ نے کہا بیشک اللہ
میرا اور تمہارارب ہے تو اس کی عبادت کرو۔ یہ سیدھا راستہ ہے۔ تفسیر صراط الجنان: {وَ اِنَّ
اللّٰهَ رَبِّیْ وَ رَبُّكُمْ:اور
بیشک اللہ میرا اور تمہارا رب ہے۔} اس آیت
میں مذکور کلام حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا ہے، چنانچہ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نےفرمایا: بیشک اللہ عَزَّوَجَلَّ میرا اور تمہارارب ہے، اس کے
سوا اور کوئی رب نہیں ، تو تم صرف اسی کی عبادت کرو اور اللہ تعالیٰ کے جو اَحکامات میں نے تم تک پہنچائے یہ ایسا سیدھا راستہ ہے جو
جنت کی طرف لے کر جاتا ہے۔(خازن، مریم، تحت الآیۃ: ۳۶، ۳ / ۲۳۵)
(3)میرا
حکم مانو: وَ
لَمَّا جَآءَ عِیْسٰى بِالْبَیِّنٰتِ قَالَ قَدْ جِئْتُكُمْ بِالْحِكْمَةِ وَ
لِاُبَیِّنَ لَكُمْ بَعْضَ الَّذِیْ تَخْتَلِفُوْنَ فِیْهِۚ-فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَ
اَطِیْعُوْنِ(63)اِنَّ اللّٰهَ هُوَ رَبِّیْ وَ رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْهُؕ-هٰذَا صِرَاطٌ
مُّسْتَقِیْمٌ(64)زخرف ترجمۂ کنز العرفان: اور جب عیسیٰ روشن نشانیاں لایا تواس نے فرمایا:
میں تمہارے پاس حکمت لے کر آیاہوں اور میں اس لئے (آیا ہوں ) تاکہ میں تم سے بعض
وہ باتیں بیان کردوں جن میں تم اختلاف رکھتے ہو تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو۔
بیشک اللہ میرا بھی رب ہے اور تمہارا بھی رب ہے تو اس کی عبادت کرو، یہ سیدھا
راستہ ہے۔
تفسیر صراط الجنان: {وَ لَمَّا
جَآءَ عِیْسٰى بِالْبَیِّنٰتِ: اور
جب عیسیٰ روشن نشانیاں لایا۔} اس آیت اور
ا س کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ جب حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام معجزات لے کر آئے تو انہوں نے فرمایا: ’’میں تمہارے پاس نبوت
اور انجیل کے احکام لے کر آیا ہوں تاکہ
تم ان احکام پر عمل کرو اور میں اس لئے آیا ہوں تاکہ میں تم سے توریت کے احکام میں سے وہ تمام باتیں بیان کردوں جن میں تم اختلاف رکھتے ہو،لہٰذا تم میری مخالفت کرنے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو اَحکام تمہیں پہنچا رہا ہوں ان میں میرا حکم مانو کیونکہ میری
اطاعت حق کی اطاعت ہے۔ بیشک اللہ تعالیٰ میرا بھی رب ہے اور تمہارا بھی رب ہے تو
تم صرف اسی کی عبادت کرو اورا س کی وحدانیّت کا اقرار کرو، یہ سیدھا راستہ ہے کہ
اس پر چلنے والا گمراہ نہیں ہو سکتا۔(جلالین
، الزّخرف ، تحت الآیۃ : ۶۳ - ۶۴ ، ص۴۰۹ ، روح البیان، الزّخرف، تحت الآیۃ: ۶۳-۶۴، ۸ / ۳۸۵-۳۸۶،
ملتقطاً)
(4)تصدیق
کرنے والا ہوں: وَ
اِذْ قَالَ عِیْسَى ابْنُ مَرْیَمَ یٰبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اِنِّیْ رَسُوْلُ
اللّٰهِ اِلَیْكُمْ مُّصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیَّ مِنَ التَّوْرٰىةِ وَ
مُبَشِّرًۢا بِرَسُوْلٍ یَّاْتِیْ مِنْۢ بَعْدِی اسْمُهٗۤ اَحْمَدُؕ-فَلَمَّا جَآءَهُمْ
بِالْبَیِّنٰتِ قَالُوْا هٰذَا سِحْرٌ مُّبِیْنٌ(الصف6) ترجمۂ
کنز العرفان: اور یاد کرو جب عیسیٰ بن مریم نے فرمایا:اے بنی اسرائیل! میں تمہاری
طرف اللہ کا رسول ہوں ، اپنے سے پہلی کتاب تورات کی تصدیق کرنے والا ہوں اور اس عظیم
رسول کی بشارت دینے والا ہوں جو میرے بعد تشریف لائیں گے ان کا نام احمد ہے پھر جب
وہ ان کے پاس روشن نشانیاں لے کر تشریف لائے توانہوں نے کہا: یہ کھلا جادوہے۔
(5)ہرگز
قیامت میں شک نہ کرنا: وَ
اِنَّهٗ لَعِلْمٌ لِّلسَّاعَةِ فَلَا تَمْتَرُنَّ بِهَا وَ اتَّبِعُوْنِؕ-هٰذَا صِرَاطٌ
مُّسْتَقِیْمٌ (61) ترجمۂ کنز العرفان: اور بیشک عیسیٰ ضرورقیامت کی
ایک خبر ہے تو ہرگز قیامت میں شک نہ کرنا اور میری پیروی کرنا۔ یہ سیدھا راستہ ہے۔
تفسیر صراط الجنان: {وَ اِنَّهٗ
لَعِلْمٌ لِّلسَّاعَةِ: اور بیشک عیسیٰ
ضرورقیامت کی ایک خبر ہے۔} اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ
وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے ارشاد فرمایا کہ آپ فرما دیں : ’’حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا آسمان سے دوبارہ زمین پر تشریف لانا قیامت کی علامات میں سے ہے،تو اے لوگو! ہرگز قیامت کے آنے میں شک نہ کرنا اور میری ہدایت اور شریعت کی پیروی کرنا، یہ سیدھا راستہ ہے جس
کی میں تمہیں دعوت دے رہا ہوں ۔(مدارک، الزّخرف، تحت الآیۃ:
۶۱، ص۱۱۰۴،
ملخصاً)
اللہ پاک ہمیں
انبیاء کرام علیھم السلام کی نصیحتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائیں امین