لَقَدۡ اٰتَیۡنَا مُوۡسَی الۡکِتٰبَ وَ قَفَّیۡنَا مِنۡۢ بَعۡدِہٖ بِالرُّسُلِ ۫ وَ اٰتَیۡنَا عِیۡسَی ابۡنَ مَرۡیَمَ الۡبَیِّنٰتِ وَ اَیَّدۡنٰہُ بِرُوۡحِ الۡقُدُسِ ؕ اَفَکُلَّمَا جَآءَکُمۡ رَسُوۡلٌۢ بِمَا لَا تَہۡوٰۤی اَنۡفُسُکُمُ اسۡتَکۡبَرۡتُمۡ ۚ  فَفَرِیۡقًا کَذَّبۡتُمۡ ۫ وَ فَرِیۡقًا تَقۡتُلُوۡنَ ﴿۸۷﴾بقرہ ترجمۂ کنز الایمان:اور بے شک ہم نے موسٰی کو کتاب عطا کی اور اس کے بعد پے در پے رسول بھیجے اور ہم نے عیسیٰ بن مریم کو کھلی نشانیاں عطا فرمائیں اور پاک روح سے اس کی مدد کی تو کیا جب تمہارے پاس کوئی رسول وہ لے کر آئے جو تمہارے نفس کی خواہش نہیں تکبر کرتے ہوتو ان میں ایک گروہ کو تم جھٹلاتے اور ایک گروہ کو شہید کرتے ہو۔

وَ مُصَدِّقًا لِّمَا بَیۡنَ یَدَیَّ مِنَ التَّوۡرٰىۃِ وَ لِاُحِلَّ لَکُمۡ بَعۡضَ الَّذِیۡ حُرِّمَ عَلَیۡکُمۡ وَ جِئۡتُکُمۡ بِاٰیَۃٍ مِّنۡ رَّبِّکُمۡ ۟ فَاتَّقُوا اللّٰہَ وَ اَطِیۡعُوۡنِ ﴿۵۰﴾آل عمران اور تصدیق کرتا آیا ہوں اپنے سے پہلی کتاب توریت کی اور اس لئے کہ حلال کروں تمہارے لئے کچھ وہ چیزیں جو تم پر حرام تھیں اور میں تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے نشانی لایا ہوں ، تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو۔

اِنَّ اللّٰہَ رَبِّیۡ وَ رَبُّکُمۡ فَاعۡبُدُوۡہُ ؕ ہٰذَا صِرَاطٌ مُّسۡتَقِیۡمٌ ﴿۵۱﴾آل عمران بیشک میرا تمہارا سب کا رب اللہ ہے تو اسی کو پوجو،یہ ہے سیدھا راستہ۔

اَلۡحَقُّ مِنۡ رَّبِّکَ فَلَا تَکُنۡ مِّنَ الۡمُمۡتَرِیۡنَ ﴿۶۰﴾ ترجمۂ کنز الایمان:اے سننے والے یہ تیرے رب کی طرف سے حق ہے تو شک والوں میں نہ ہونا۔

قَالَ الۡحَوَارِیُّوۡنَ یٰعِیۡسَی ابۡنَ مَرۡیَمَ ہَلۡ یَسۡتَطِیۡعُ رَبُّکَ اَنۡ یُّنَزِّلَ عَلَیۡنَا مَآئِدَۃً مِّنَ السَّمَآءِ ؕ قَالَ اتَّقُوا اللّٰہَ اِنۡ کُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِیۡنَ ﴿۱۱۲﴾مائده۔ ترجمۂ کنز الایمان:جب حواریوں نے کہا اے عیسیٰ بن مریم کیا آپ کا رب ایسا کرے گا کہ ہم پر آسمان سے ایک خوان اُتارے کہا اللہ سے ڈرو اگر ایمان رکھتے ہو۔

قَالَ اللّٰہُ اِنِّیۡ مُنَزِّلُہَا عَلَیۡکُمۡ ۚ فَمَنۡ یَّکۡفُرۡ بَعۡدُ مِنۡکُمۡ فَاِنِّیۡۤ اُعَذِّبُہٗ عَذَابًا لَّاۤ اُعَذِّبُہٗۤ اَحَدًا مِّنَ الۡعٰلَمِیۡنَ ﴿۱۱۵﴾ مائده ترجمۂ کنز الایمان:اللہ نے فرمایا کہ میں اسے تم پر اُتارتا ہوں پھر اب جو تم میں کفر کرے گا تو بیشک میں اسے وہ عذاب دوں گا کہ سارے جہان میں کسی پر نہ کروں گا۔

قَالَ الله: اللہ نے فرمایا۔ حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی درخواست کے بعد اللہ عَزَّوَجَلَّ نے فرمایا کہ میں وہ دسترخوان اتارتا ہوں لیکن اس کے نازل ہونے کے بعدجو کفر کرے گا تو بیشک میں اسے وہ عذاب دوں گا کہ سارے جہان میں کسی کو نہ دوں گا،چنانچہ آسمان سے خوان نازل ہوا ،اس کے بعد جنہوں نے ان میں سے کفر کیا وہ صورتیں مَسخ کرکے خنزیر بنادیئے گئے اور تین روز میں سب ہلاک ہوگئے۔( تفسیر بغوی، المائدۃ، تحت الآیۃ: ۱۱۵، ۲ / ۶۶)

حضرت سیدنا عیسی علیہ السلام فرماتے ہیں احسان وہ نہیں کہ تو بھلائی کے عوض بھلائی کر دے یہ تو بدلہ چکانا ہے احسان یہ ہے کہ جو تیرے ساتھ برائی کریں تو ان کے ساتھ بھلائی کر۔ (تفسیر کبیر سورہ آل عمرآن تحت آیت134)

وَ اِذْ قَالَ مُوْسٰى لِقَوْمِهٖ یٰقَوْمِ لِمَ تُؤْذُوْنَنِیْ وَ قَدْ تَّعْلَمُوْنَ اَنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰهِ اِلَیْكُمْؕ-فَلَمَّا زَاغُوْۤا اَزَاغَ اللّٰهُ قُلُوْبَهُمْؕ-وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الْفٰسِقِیْنَ(5سورة الصف) ترجمۂ کنز الایمان:اور یاد کرو جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا اے میری قوم مجھے کیوں ستاتے ہو حالانکہ تم جانتے ہو کہ میں تمہاری طرف اللہ کا رسول ہوں پھر جب وہ ٹیڑھے ہوئے اللہ نے ان کے دل ٹیڑھے کردئیے اور فاسق لوگوں کو اللہ راہ نہیں دیتا۔

یعنی اے حبیب ! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، اپنی قوم کے سامنے وہ واقعہ بیان کریں جب حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی قوم سے فرمایا، اے میری قوم! آیات کا انکار کرکے اور میرے اوپر جھوٹی تہمتیں لگا کر مجھے کیوں ستاتے ہو حالانکہ تم یقین کے ساتھ جانتے ہو کہ میں تمہاری طرف اللہ تعالیٰ کا رسول ہوں اور رسول کی تعظیم واجب ، ان کی توقیر اور احترام لازم ہے اور انہیں ایذا دینا سخت حرام اور انتہا درجہ کی بدنصیبی ہے۔ پھر جب وہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو ایذا دے کر راہ ِحق سے مُنْحَرِف اورٹیڑھے ہوئے تو اللہ تعالیٰ نے انہیں اِتّباعِ حق کی توفیق سے محروم کرکے ان کے دل ٹیڑھے کردئیے اور اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا جو اس کے علم میں نافرمان ہیں ( تفسير صراط الجنان تحت الآيۃ)

وَ اِذْ قَالَ عِیْسَى ابْنُ مَرْیَمَ یٰبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰهِ اِلَیْكُمْ مُّصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیَّ مِنَ التَّوْرٰىةِ وَ مُبَشِّرًۢا بِرَسُوْلٍ یَّاْتِیْ مِنْۢ بَعْدِی اسْمُهٗۤ اَحْمَدُؕ-فَلَمَّا جَآءَهُمْ بِالْبَیِّنٰتِ قَالُوْا هٰذَا سِحْرٌ مُّبِیْنٌ(سورة الصف6) ترجمۂ کنز الایمان:اور یاد کرو جب عیسیٰ بن مریم نے کہا اے بنی اسرائیل میں تمہاری طرف اللہ کا رسول ہوں اپنے سے پہلی کتاب توریت کی تصدیق کرتا ہوا اور ان رسول کی بشارت سناتا ہوا جو میرے بعد تشریف لائیں گے اُن کا نام احمد ہے پھر جب احمد ان کے پاس روشن نشانیاں لے کر تشریف لائے بولے یہ کھلا جادو ہے۔