حضرت عیسی روح اللہ علی نبینا علیہ السلام اللہ تبارک تعالیٰ کے پیارے نبی اور رسول ہیں حضور  صلی اللہ علیہ وسلم نے متعدد مرتبہ آپ کا ذکر خیر فرمایا ۔اللہ تبارک تعالیٰ نے آپ کو بغیر باپ کے پیدا فرمایا آپ بنی اسرائیل پر مبعوث ہونے والے آخری نبی ہیں آپ نے اپنی قوم کو بہت ساری نصیحتیں فرمائی نیکی کا حکم دیا اور برائی سے منع کیا اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرنے کا درس دیا جس کا ذکر قرآن پاک میں بھی بہت سی جگہوں پر آیا ہے۔

حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کی بندگی کا حکم دیتے تھے جیسا کہ قرآن پاک میں اللہ تبارک تعالیٰ نے ارشاد فرمایا

" وَ اِنَّ اللّٰهَ رَبِّیْ وَ رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْهُؕ-هٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیْمٌ(سورہ مریم آیت نمبر 36) ترجمہ کنز الایمان: اور عیسیٰ نے کہا بے شک اللہ رب ہے میرا اور تمہارا اس کی بندگی کرو یہ راہ سیدھی ہے۔

اس کے علاوہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے اپنی قوم کو حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی آمد کی خبر دی جس کا ذکر اللہ تعالیٰ نےقرآن مجید میں اسطرح فرمایا ہے: وَ اِذْ قَالَ عِیْسَى ابْنُ مَرْیَمَ یٰبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰهِ اِلَیْكُمْ مُّصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیَّ مِنَ التَّوْرٰىةِ وَ مُبَشِّرًۢا بِرَسُوْلٍ یَّاْتِیْ مِنْۢ بَعْدِی اسْمُهٗۤ اَحْمَدُؕ-فَلَمَّا جَآءَهُمْ بِالْبَیِّنٰتِ قَالُوْا هٰذَا سِحْرٌ مُّبِیْنٌ(پارہ نمبر 28سورہ الصف آیت نمبر 6) ترجمہ کنزالعرفان: اور یاد کرو جب عیسیٰ بن مریم نے کہا اے بنی اسرائیل میں تمہاری طرف اللہ کا رسول ہوں اپنے سے پہلی کتاب توریت کی تصدیق کرتا ہوا اور ان رسول کی بشارت سناتا ہوا جو میرے بعد تشریف لائیں گے اُن کا نام احمد ہے پھر جب احمد ان کے پاس روشن نشانیاں لے کر تشریف لائے بولے یہ کھلا جادو ہے۔

اس مذکورہ آیت مبارکہ میں حضور علیہ السلام کی تشریف آوری کی خبر دینے کے ساتھ ساتھ اپنے نبی ہونے کی بھی تصدیق فرمائی اور اللہ تعالیٰ کی آسمانی کتاب کی بھی تصدیق فرمائی ۔ اور اس آیت مبارکہ میں ایک اور اہم بات واضح ہوتی ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے اپنے بعد فقط حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے آنے کی خبر دی اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہی اللہ عزوجل کے آخری نبی اور رسول ہیں قرآن مجید میں متعدد جگہوں پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا اپنی قوم کو نصیحت کرنے کے بارے میں ذکر آیا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے اپنی قوم کو اللہ تبارک و تعالیٰ سے ڈرنے کا حکم دیا جیسا کہ اللہ عزوجل نے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا:

وَ لَمَّا جَآءَ عِیْسٰى بِالْبَیِّنٰتِ قَالَ قَدْ جِئْتُكُمْ بِالْحِكْمَةِ وَ لِاُبَیِّنَ لَكُمْ بَعْضَ الَّذِیْ تَخْتَلِفُوْنَ فِیْهِۚ-فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوْنِ(پارہ نمبر 25 سورہ زخرف آیت نمبر 63) ترجمہ کنزالعرفان: اور جب عیسیٰ روشن نشانیاں لایا اس نے فرمایا میں تمہارے پاس حکمت لے کر آیا اور اس لیے میں تم سے بیان کردوں بعض وہ باتیں جن میں تم اختلاف رکھتے ہو تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو۔

اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے اپنی قوم کو اللہ تعالیٰ کی اطاعت کا حکم دیا جیسا کہ قرآن کریم میں ارشاد ہوتا ہے: اِنَّ اللّٰهَ هُوَ رَبِّیْ وَ رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْهُؕ-هٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیْمٌ(پارہ نمبر25 سورہ زخرف آیت نمبر 64) ترجمہ کنزالعرفان: بیشک اللہ میرا رب اور تمہارا رب تو اسے پوجو یہ سیدھی راہ ہے۔

اللہ تبارک تعالیٰ ہمیں انبیاء کی تعظیم کرنے اور ان کے تمام احکامات پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطافرمائے۔