ابو ثوبان عبدالرحمٰن عطّاری(درجۂ دورۂ حدیث جامعۃُ
المدینہ فیضانِ مدینہ جوہر ٹاؤن لاہور)
نصیحت کا لغوی
معنی ”اچھی صلاح، نیک مشورہ “ کے ہیں۔ اسی کا ایک دوسرا لفظ ہے نصیحت آمیز یعنی
عبرت دلانے والی بات۔ (فیروزاللغات،ص1430)
نصیحت قولی
بھی ہوتی ہے اور فعلی بھی۔ لوگوں کو اللہ و رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی
پسندیدہ باتوں کی طرف بلانے اور ناپسندیدہ باتوں سے بچانے اور دل میں نرمی پیدا
کرنے کا ایک بہترین ذریعہ وعظ و نصیحت بھی ہے۔وعظ و نصیحت دینی، اخلاقی، روحانی
اور معاشرتی زندگی کے لئے ایسے ہی ضروری ہے جیسے طبیعت خراب ہونے کی صورت میں دوا
ضروری ہے۔یہی وجہ ہے کہ انبیائے کرام علیہمُ السّلام اپنی قوموں وعظ و نصیحت
فرماتے رہے، حضرت عیسیٰ علیہ السّلام نے بھی اپنی قوم کو مختلف مواقع پر مختلف
انداز میں نصیحتیں فرمائیں جن کا ذکر قراٰنِ پاک میں کئی مقامات پر کیا گیا ہے ان میں
سے چند درج ذیل ہیں:
(1)اللہ
پاک سے ڈرنے کی نصیحت:حضرت عیسیٰ
علیہ السّلام نے اپنی قوم کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا:فَاتَّقُوا
اللّٰهَ وَاَطِیْعُوْنِ(۵۰)ترجمۂ
کنزالایمان: تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو۔ (پ3، اٰل عمرٰن:50)
(2)اللہ
کی عبادت اور سیدھے راستے کی نصیحت:قراٰنِ
کریم میں حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کی ایک نصیحت کا ذکر کچھ یوں ملتا ہے: اِنَّ
اللّٰهَ رَبِّیْ وَرَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْهُؕ-هٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیْمٌ(۵۱) ترجَمۂ کنزالعرفان: بیشک اللہ میرااور تمہارا
سب کا رب ہے تو اسی کی عبادت کرو۔ یہی سیدھا راستہ ہے۔ (پ3، اٰل عمرٰن: 51)
(3)شرک
کی مذمت کرتے ہوئے اس سے بچنے کی نصیحت: حضرت عیسیٰ علیہ السّلام نے اپنی قوم کو نصیحت فرمائی کہ ظالموں کا کوئی
مدد گار نہیں اللہ پاک کے ساتھ شرک کرنے والوں پر اللہ پاک نے جنت حرام اورجہنم
حلال فرما دی ہےاور اسی طرح ظالموں کا بھی کوئی مددگار نہیں جیسےارشاد باری تعالیٰ
ہے: ﴿وَقَالَ
الْمَسِیْحُ یٰبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اعْبُدُوا اللّٰهَ رَبِّیْ
وَرَبَّكُمْؕ-اِنَّهٗ مَنْ یُّشْرِكْ بِاللّٰهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللّٰهُ عَلَیْهِ
الْجَنَّةَ وَمَاْوٰىهُ النَّارُؕ- وَمَا لِلظّٰلِمِیْنَ مِنْ اَنْصَارٍ(۷۲)﴾ترجَمۂ کنزُ الایمان: اور مسیح نے تو یہ کہا تھا
اے بنی اسرائیل اللہ کی بندگی کرو جو میرا رب اور تمہارا رب بے شک جو اللہ کا شریک
ٹھہرائے تو اللہ نے اس پر جنّت حرام کردی اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہے اور ظالموں کا
کوئی مددگار نہیں۔ (پ6، المآئدۃ: 72)
(4)مستحق
عبادت صرف اللہ پاک ہے: مستحق عبادت
وہی ہوسکتا ہے جو نفع نقصان وغیرہ ہر چیز پر ذاتی قدرت و اختیار رکھتا ہو اورجو
ایسا نہ ہو وہ مستحق عبادت نہیں ہوسکتا جیسا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کا قول
قراٰنِ پاک میں یوں بیان فرمایا گیا ہے: ﴿قُلْ اَتَعْبُدُوْنَ مِنْ
دُوْنِ اللّٰهِ مَا لَا یَمْلِكُ لَكُمْ ضَرًّا وَّلَا نَفْعًاؕ-وَاللّٰهُ هُوَ
السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ(۷۶) ﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: تم فرماؤ کیا اللہ کے سوا ایسے کو
پوجتے ہو جو تمہارے نقصان کا مالک نہ نفع کا اور اللہ ہی سنتا جانتا ہے۔ (پ6،
المآئدۃ: 76)
اللہ پاک ہمیں
انبیائے کرام علیہمُ السّلام کی مبارک نصیحتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے
اور ان کے صدقے نیکیاں کرنے اور گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں
فیضانِ انبیا سے مالا مال فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم