محمد عریض ارشد عطّاری (درجۂ سادسہ جامعۃُ المدينہ فيضان
ابو عطّار ملير كراچی، پاکستان)
انبیاء کرام علیہمُ السّلام وہ انسان ہیں جن کے پاس اللہ
پاک کی طرف سے وحی آتی ہےاور اُنہیں اللہ پاک مخلوق کی ہدایت اور راہنمائی کے لئے
بھیجتا ہے، انبیائےکرام علیہمُ السّلام شرک وکفر بلکہ ہرقسم کے گناہوں سے پاک ہوتے
ہیں، انبیاء کرام علیہم السلام میں سے اللہ پاک کے پیارے نبی حضرت ادریس علیہ
السلام بھی ہیں جن کے کچھ قرآنی اوصاف کا اس مضمون میں ذکر کیا جائے گا۔
تعارف: آپ علیہ السلام کا اصل نام خنوخ یا اخنوخ ہے اور آپ
علیہ السلام کا لقب ادریس ہے۔ اللہ پاک کے وعدے کے مطابق آپ علیہ السلام کو ابھی
تک موت نہیں آئی ہے اور آپ علیہ السلام اس وقت آسمانوں میں زندہ ہیں اور جب اللہ
پاک چاہے گا آپ علیہ السلام ضرور وصال فرمائیں گے۔ آپ علیہ السلام حضرت نوح علیہ
السلام کے والد کے دادا ہیں اور حضرت آدم اور حضرت شیث علیہما السلام کی نبوت کے
بعد آپ ہی منصب نبوت پر فائز ہوئے۔ آپ علیہ السلام کی ولادت کے بارے میں یہ ہے کہ
آپ علیہ السلام نے حضرت آدم علیہ السلام کی مبارک زندگی کے 308 سال پائے تھے۔(سیرت
الانبیاء، ص 148، 149)
اوصاف:
(1)سچے اور نبی: آپ علیہ السلام بہت سچے اور نبی
تھے،اللہ پاک قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے: وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ
اِدْرِیْسَ٘-اِنَّهٗ كَانَ صِدِّیْقًا نَّبِیًّاۗۙ(56) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور
کتاب میں ادریس کو یاد کرو بےشک وہ صدیق تھا غیب کی خبریں دیتا۔(پ16، مریم:56)
نوٹ: تمام انبیاء
کرام علیہم السلام سچے ہیں لیکن آپ علیہ السلام میں اس وصف کا ظہور بہت نمایاں
تھا، اس لئے قرآن کریم میں آپ علیہ السلام کے اس وصف کو خاص طور پر بیان کیا گیا۔
(2)صبر کرنے والے: آپ علیہ السلام صبر کرنے والے
تھے،اللہ پاک قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے: وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ
اِدْرِیْسَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-كُلٌّ مِّنَ الصّٰبِرِیْنَۚۖ(85) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور
اسمٰعیل اور ادریس ذوالکفل کو (یاد کرو) وہ سب صبر والے تھے۔(پ17،
الانبیآء:85)
(3)قرب الٰہی کے لائق: آپ علیہ السلام اللہ پاک کا خاص
قرب پانے والے بندوں میں سے تھے،اللہ پاک قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے: وَ
اَدْخَلْنٰهُمْ فِیْ رَحْمَتِنَاؕ-اِنَّهُمْ مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(86) ترجَمۂ
کنزُالایمان: اور
انہیں ہم نے اپنی رحمت میں داخل کیا بےشک وہ ہمارے قربِ خاص کے سزاواروں میں ہیں۔
(پ17، الانبیآء:86)
(4)آسمان پر اٹھا لیا: آپ علیہ السلام کو اللہ پاک نے
آسمان پر اٹھا لیا، اللہ پاک قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے:
وَّ رَفَعْنٰهُ مَكَانًا عَلِیًّا(57) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور ہم نے
اسے بلند مکان پر اٹھالیا۔(پ16، مریم:57)
اللہ پاک ہمیں انبیاء کرام علیہم السلام کی مبارک سیرت پر
عمل کرنے اور ان کی مبارک زندگی سے علم و عمل کے موتی چننے کی توفیق عطا
فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ خاتَمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح
کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے، ادارہ اس کا
ذمہ دار نہیں۔