اللہ تعالیٰ نے جن مبارک ہستیوں کو مخلوق کی رشد و ہدایت
کے لیے منتخب فرمایا ان کو نبی کہا جاتا ہے۔ ان میں ایک ہستی حضرت سیدنا ادریس
علیہ الصلوٰۃ والسلام بھی ہیں۔ آپ کو کثرت سے درس دینے کی وجہ سے ادریس کہا جاتا
ہے حالانکہ آپ کا اصل نام اخنوخ تھا
خصائص:
کچھ اشیاء وہ ہیں کہ جن کی ابتداء آپ سے ہوئی، جیسے ٭سب سے
پہلے قلم سے لکھنے والے آپ ہیں٭سب سے پہلے کپڑوں کو سینے والے ٭سلے ہوئے کپڑوں کو
پہننے والے آپ علیہ الصّلوٰۃُوالسّلام ہی ہیں۔ اللہ پاک نے قرآن پاک میں آپ کے چار
اوصاف کا خاص طور پر ذکرفرمایا ہے:
(1)انبیائے کرام علیہم السلام سچ کو پسند کرتے ہیں، اسی
وجہ ہے انہیں صدیق کہا جاتا ہے۔ یہی وصف قرآن پاک میں آپ کا بیان کیا گیا، جیسا کہ
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ اِدْرِیْسَ٘-اِنَّهٗ كَانَ
صِدِّیْقًا نَّبِیًّاۗۙ(56) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور کتاب
میں ادریس کو یاد کرو بےشک وہ صدیق تھا غیب کی خبریں دیتا۔(پ16، مریم:56)
(2)چاہے انسان پر کسی بھی طرح کی آزمائش آئے اسے صبر، صبر
اور بس صبر ہی کرنا چاہیے۔انبیائے کرام علیہم السلام پر طرح طرح کی آزمائشیں آئیں
لیکن ان مبارک ہستیوں نے صبر کا دامن کبھی نہ چھوڑا۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت ادریس
علیہ السلام کا خاص یہ وصف ذکر فرمایا کہ آپ علیہ السلام صابر یعنی صبر کرنے والے
تھے۔ قرآن میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِدْرِیْسَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-كُلٌّ
مِّنَ الصّٰبِرِیْنَۚۖ(85) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اسمٰعیل اور ادریس
ذوالکفل کو (یاد کرو) وہ سب صبر والے تھے۔ (پ17، الانبیآء:85)
(3)انسان کی حقیقی منزل خدا کا قرب پانا ہے،اسی منزل کو
پانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے انسان کو پیدا فرمایا۔اور بارگاہ خدا وندی میں مقبول
ہستیاں اس مقصد کے پیش نظر اپنے سارے اعمال کرتے ہیں۔ حضرت ادریس علیہ السلام کا
شمار بھی ان پاک ہستیوں میں ہوتا ہے۔ اس وصف کو خاص طور پر حضرت ادریس علیہ السلام
کی طرف سے بیان کیا گیا، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: وَ اَدْخَلْنٰهُمْ فِیْ
رَحْمَتِنَاؕ-اِنَّهُمْ مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(86) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور
انہیں ہم نے اپنی رحمت میں داخل کیا بےشک وہ ہمارے قربِ خاص کے سزاواروں میں ہیں۔
(پ17، الانبیآء: 86)
(4)مخلوقات میں سب سے افضل رتبہ نبی و رسول کا ہے۔ حضرت
ادریس علیہ السلام کا شمار بھی ان میں ہوتا ہے اور حضرت ادریس علیہ السلام کو اللہ
تعالیٰ نبی و رسول فرمایا۔ جیسا کہ قرآن پاک میں ہے: وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ
اِدْرِیْسَ٘-اِنَّهٗ كَانَ صِدِّیْقًا نَّبِیًّاۗۙ(56) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور
کتاب میں ادریس کو یاد کرو بےشک وہ صدیق تھا غیب کی خبریں دیتا۔(پ16، مریم:56)
اللہ پاک سے دعا ہے کہ حضرت ادریس علیہ السلام کی صداقت،
صبر اورقرب خداوندی کے واسطے ہمیں بھی ان اوصاف کو اپنانے کی توفیق عطا
فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ خاتَمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح
کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے، ادارہ اس کا
ذمہ دار نہیں۔