اللہ پاک نے اس کائنات کی تخلیق فرمائی پھر انبیاء علیہم السلام کو اس کائنات میں ہادی خلق اور دعوت الی اللہ کا فریضہ انجام دینے کے لئے مبعوث فرمایا اور انبیاء کرام علیہم السلام کو اعلىٰ صفات، عمدہ اخلاق اور بہترین اوصاف سے نوازا۔ انہی مقدس شخصیات میں سے ایک حضرت ادریس علیہ السلام بھی ہیں آپ علیہ السلام کا نام اخنوخ، آپ کے والد کا نام شیث علیہ السلام ہے۔ حضرت آدم علیہ السلام کے بعد آپ پہلے رسول ہیں، اللہ پاک نے آپ پر تیس صحیفے نازل فرمائے اللہ پاک کی طرف سے نازل ہونے والے صحیفوں کا کثرت سے درس دینے کی وجہ سے آپ کا نام ادر یس ہوا۔(روح البیان، مریم، تحت الآیۃ: 56، 5/341 ملتقطاً) آئیے! قرآن پاک سے حضرت ادريس علیہ السلام کی 5 صفات پڑھتے ہیں:

(1)غیب کی خبریں بتانے والے:آپ علیہ السلام اللہ پاک کی عطا سے نبی تھے جیسا کہ اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں ارشاد فرمایا:وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ اِدْرِیْسَ٘-اِنَّهٗ كَانَ صِدِّیْقًا نَّبِیًّاۗۙ(56)ترجَمۂ کنزُالایمان: اور کتاب میں ادریس کو یاد کرو بےشک وہ صدیق تھا غیب کی خبریں دیتا۔(پ16، مریم:56)

(2)اللہ پاک کے خاص مقرب والے:آپ علیہ السلام اللہ پاک کے نیک برگزیدہ اور مقرب بندے تھے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:وَ اَدْخَلْنٰهُمْ فِیْ رَحْمَتِنَاؕ-اِنَّهُمْ مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(86)ترجَمۂ کنزُالایمان: اور انہیں ہم نے اپنی رحمت میں داخل کیا بےشک وہ ہمارے قربِ خاص کے سزاواروں میں ہیں۔ (پ17، الانبیآء: 86)

(3)صدیق(بہت زیادہ سچے):آپ علیہ السلام کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ اللہ پاک نے آپ علیہ السلام کو صداقت و صدیقیت کے مقام پر فائز فرمایا جو کہ اللہ پاک کےقرب کا خاص مقام ہے۔ جیسا کہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:اِنَّهٗ كَانَ صِدِّیْقًا نَّبِیًّاۗۙ(56) ترجَمۂ کنزُالایمان: بےشک وہ (یعنی حضرت ادریس) صدیق تھا غیب کی خبریں دیتا۔(پ16، مریم:56)

(4)صبر کرنے والے: آپ علیہ السلام عبادات کی مشقتوں اور دنیاوی آفات و بلیات کو برداشت کرنے پر کامل صبر والے تھے جیسا کہ اللہ پاک قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِدْرِیْسَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-كُلٌّ مِّنَ الصّٰبِرِیْنَۚۖ(85) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اسمٰعیل اور ادریس ذوالکفل کو (یاد کرو) وہ سب صبر والے تھے۔(پ17، الانبیآء:85)

( 5)زندہ اٹھا لیا جانا: آپ علیہ السلام کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ آپ کو زندہ آسمانوں پر اٹھا لیا گیا، جیسا کہ اللہ پاک قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: وَّ رَفَعْنٰهُ مَكَانًا عَلِیًّا(57) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور ہم نے اسے بلند مکان پر اٹھالیا۔ (پ16، مریم:57)

اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ وہ ہمیں انبیاء کرام علیہم السلام کی سیرت کا ذوق و شوق سے مطالعہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خاتَمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔