ابو ثوبان عبدالرحمن عطّاری (درجۂ سابعہ مرکزی جامعۃُ
المدینہ فیضانِ مدینہ جوہر ٹاؤن لاہور، پاکستان)
انبیائے کرام علیہمُ السّلام وہ انسان ہیں جن کے پاس اللہ
تعالیٰ کی طرف سے وحی آتی ہےاور اُنہیں اللہ تعالیٰ مخلوق کی ہدایت اور رہنمائی
کے لئے بھیجتا ہے، ان میں سے جونئی شریعت لائے انہیں رسول کہتے ہیں۔اللہ پاک نے جن
انبیاء کرام علیہم السلام کو اس دنیا میں بھیجا ان میں سے ایک حضرت ادریس علیہ
السلام بھی ہیں۔ قرآن کریم میں جن انبیاء کرام علیہم السلام کے اوصاف کا ذکر آیا
ہے ان میں حضرت ادریس علیہ السلام بھی شامل ہیں۔ آیئے! آپ علیہ السلام کے قرآنی
اوصاف کا مطالعہ کرتے ہیں:
آپ علیہ السلام کا مختصر تعارف:
آپ علیہ السلام کا اصل نام خنوخ یا اخنوخ اور لقب ادریس
ہے، اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ السلام پر تیں صحیفے نازل فرمائے اور ان صحیفوں کا
کثرت سے درس دینے کی وجہ سے آپ علیہ السّلام کا لقب ادریس (یعنی بہت درس دینے
والا) ہوا۔ آپ علیہ السلام حضرت نوح علیہ السلام کے والد کے دادا ہیں اور حضرت آدم
و شیث علیہما السلام کی نبوت کے بعد آپ ہی منصب نبوت پر فائز ہوئے۔
آپ علیہ السلام کے قرآنی اوصاف:
(1، 2)بہت سچے اور نبی: اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ
اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ اِدْرِیْسَ٘-اِنَّهٗ كَانَ صِدِّیْقًا نَّبِیًّاۗۙ(56) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور کتاب میں ادریس کو یاد کرو بےشک
وہ صدیق تھا غیب کی خبریں دیتا۔(پ16، مریم:56)
تمام انبیاء کرام علیہم السلام سچے اور صدیق ہیں لیکن یہاں
حضرت ادریس علیہ السلام کی صداقت و صدیقیت کو بطور خاص بیان کرنے سے معلوم ہوتا ہے
کہ آپ میں یہ وصف بہت نمایاں تھا اور سچائی یقینا اللہ تعالیٰ کو پسند اور اس کے
پسندیدہ بندوں کا قابلِ تعریف وصف ہے۔
(3)صبر کرنے والے: اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ
اِسْمٰعِیْلَ وَ اِدْرِیْسَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-كُلٌّ مِّنَ الصّٰبِرِیْنَۚۖ(85) ترجَمۂ
کنزُالایمان: اور
اسمٰعیل اور ادریس ذوالکفل کو (یاد کرو) وہ سب صبر والے تھے۔(پ17،
الانبیآء:85)
حضرت ادریس علیہ السلام استقامت کے ساتھ کتاب الٰہی کا درس
دیتے، عبادت الٰہی میں مصروف رہتے اور اس راہ میں آنے والی مشقتوں پر صبر کرتے
تھے، اس لیے آپ علیہ السلام کو بھی بطور خاص صابرین میں شمار فرمایا گیا۔
(4)قرب الٰہی پانے والا: آپ علیہ السلام قرب الٰہی کے لائق
بندوں میں سے تھے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ اَدْخَلْنٰهُمْ فِیْ رَحْمَتِنَاؕ-اِنَّهُمْ مِّنَ
الصّٰلِحِیْنَ(86) ترجَمۂ
کنزُالایمان: اور
انہیں ہم نے اپنی رحمت میں داخل کیا بےشک وہ ہمارے قربِ خاص کے سزاواروں میں ہیں۔(پ17،
الانبیآء:86)
اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ وہ ہمیں انبیاء کرام
علیہم السلام کی سیرت پڑھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن
بِجَاہِ خاتَمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم