محمد شاہ زیب سلیم عطاری (درجۂ رابعہ جامعۃ المدینہ فیضان
فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
پیارے اسلامی بھائیو! حضرت ادریس علیہِ السّلام کو اللہ
عزوجل نے بہت سی شان و کمالات سے نوازا ہے حضرت ادریس علیہ السلام اللہ عزوجل کے
نبی تھے، آپ علیہ السلام نے ہی زمین پر سب سے پہلے درس و تدریس لوگوں کو سکھانا
شروع کیا اسی وجہ سے آپ علیہ السلام کا لقب ادریس ہوا، کپڑوں کو سینے اور سلے ہوئے
کپڑے پہننے کی ابتدا بھی آپ ہی سے ہوئی اور بھی آپ علیہ السلام کی بہت سی خصوصیات
ہیں۔ اللہ عزوجل نے قرآن پاک میں بھی آپ کی صفات ذکر فرمائیں ہیں۔
(1) بلند مکان پر اٹھانا: اللہ عزوجل نے قرآن پاک
میں ارشاد فرمایا: وَّ رَفَعْنٰهُ مَكَانًا عَلِیًّا(57) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور ہم نے
اسے بلند مکان پر اٹھالیا۔(پ16، مریم:57)
بلند مکان پر اٹھالینے کے بارے میں ایک قول یہ ہے کہ اس سے
آپ علیہ السلام کے مرتبے کی بلندی مراد ہےاور ایک قول یہ ہے کہ آپ علیہ السلام کو
آسمان پر اٹھا لیا گیا ہے اور زیادہ صحیح یہی دوسرا قول ہے۔ (سیرت الانبیاء، ص 154 )
(2)سچے نبی: اللہ عزوجل نے قرآن پاک میں ارشاد
فرمایا: وَ
اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ اِدْرِیْسَ٘-اِنَّهٗ كَانَ صِدِّیْقًا نَّبِیًّاۗۙ(56) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور کتاب میں ادریس کو یاد کرو بےشک
وہ صدیق تھا غیب کی خبریں دیتا۔(پ16، مریم:56)
اللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا کہ اے حبیب صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم آپ ہماری اس کتاب میں ادریس کو یاد کرو بے شک وہ بہت ہی سچے نبی
تھے۔( تفسیر صراط الجنان، پ16، مریم: 56)
(3)کامل صبر: الله عزوجل نے قرآن پاک میں ارشاد
فرماتا ہے: وَ
اِسْمٰعِیْلَ وَ اِدْرِیْسَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-كُلٌّ مِّنَ الصّٰبِرِیْنَۚۖ(85) ترجَمۂ
کنزُالایمان: اور
اسمٰعیل اور ادریس ذوالکفل کو (یاد کرو) وہ سب صبر والے تھے۔(پ17،
الانبیآء:85)
الله عزوجل نے ارشاد فرمایا: اے حبیب صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم آپ حضرت اسماعیل، حضرت ادریس اور حضرت ذوالکفل علیہم السلام کو یاد
کریں وہ سب عبادات میں مشقتوں اور آفات و بلیات کو برداشت کرنے پر کامل صبر کرنے
والے تھے۔( تفسیر صراط الجنان، پ17، الانبیاء: 85)
(4) قرب الٰہی: حضرت ادریس علیہ السلام صبر کرنے
والے اورقرب الٰہی کے لائق خاص بندوں میں سے تھے جیسا کہ ارشاد فرمایا: وَ
اَدْخَلْنٰهُمْ فِیْ رَحْمَتِنَاؕ-اِنَّهُمْ مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(86) ترجَمۂ
کنزُالایمان: اور
انہیں ہم نے اپنی رحمت میں داخل کیا بےشک وہ ہمارے قربِ خاص کے سزاواروں میں ہیں۔(پ17،
الانبیآء: 86-سیرت الا نبیاء)