حافظ طلحہ عطاری (درجۂ
رابعہ جامعۃُ المدينہ فيضان ابو عطّار ملير كراچی، پاکستان)
اللہ تعالیٰ قراٰن مجید
میں ارشاد فرماتا ہے: وَ
اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ اِدْرِیْسَ٘-اِنَّهٗ كَانَ صِدِّیْقًا نَّبِیًّاۗۙ(56) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور
کتاب میں ادریس کو یاد کرو بےشک وہ صدیق تھا غیب کی خبریں دیتا۔(پ16، مریم:56)
حضرت ادریس علیہ السلام کا مختصر تعارف: ٭آپ علیہ السلام کا نام اخنوخ ہے اور آپ علیہ السلام حضرت
نوح علیہ السلام کے والد کے دادا ہیں۔آپ علیہ السلام کے والد حضرت شیث بن آدم
علیہما السلام ہیں۔
حضرت ادریس علیہ السلام کی خصوصیات: ٭حضرت آدم علیہ السلام کے
بعد آپ ہی پہلے رسول ہیں۔ ٭قلم سے سب سے پہلے لکھنے والے بھی آپ ہی ہیں۔ ٭کپڑوں کو
سینے کی ابتدا بھی آپ سے ہوئی۔ ٭کپڑے کو پہننے کی ابتدا بھی آپ سے ہوئی۔ (یہاں پر
سلے ہوئے کپڑے مراد ہیں)٭سب سے پہلے ہتھیار بھی آپ نے بنائے۔ ٭حضرت ادریس علیہ
السلام پر 30 صحیفے نازل ہوئے۔
ادریس لقب کیسے ملا: جو آپ پر صحیفے نازل ہوئے
تھے ان کا کثرت سے درس دینے کی وجہ سے آپ کا نام ادریس ہوا۔(روح البیان، مریم۔ تحت
الآیۃ: 56، 5/341) اللہ تعالیٰ نے آپ پر جو ان انعامات فرمائے ان میں سے دو کا
تذکرہ قرآن پاک میں موجود ہے:
آپ علیہ السلام کو اپنی
خاص رحمت میں داخل فرمایا:
(1) وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِدْرِیْسَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-كُلٌّ
مِّنَ الصّٰبِرِیْنَۚۖ(85) وَ
اَدْخَلْنٰهُمْ فِیْ رَحْمَتِنَاؕ-اِنَّهُمْ مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(86)
ترجَمۂ کنزُالایمان: اور
اسمٰعیل اور ادریس ذوالکفل کو (یاد کرو) وہ سب صبر والے تھے۔اور انہیں ہم نے اپنی
رحمت میں داخل کیا بےشک وہ ہمارے قربِ خاص کے سزاواروں میں ہیں۔(پ17، الانبیآء:85،
86)
(2)وَّ رَفَعْنٰهُ مَكَانًا عَلِیًّا(57) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور
ہم نے اسے بلند مکان پر اٹھالیا۔(پ16، مریم:57)بلند مکان پر اٹھا لینے سے مراد یہ
ہے کہ آپ علیہ السلام کو آسمان پر اٹھا لیا گیا ہے ۔
اللہ تعالیٰ ہمیں انبیاء
کرام علیہم السلام کی سیرت کا مطالعہ کرنے اور ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے
اور دوسروں تک پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے۔
یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح
کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے، ادارہ اس کا
ذمہ دار نہیں۔