اللہ پاک نے قرآن کریم میں جن انبیائے کرام کا ذکر فرمایا ان میں ایک ہستی حضرت ادریس علیہ السلام بھی ہیں آئیے! آپ علیہ السلام کے قرآنِ کریم میں بیان کئے گئے اوصاف کا مطالعہ کرتے ہیں۔

(1)صبر کرنے والے: قرآن پاک میں دیگر انبیاء کرام علیہم السلام کے ساتھ ساتھ حضرت ادریس علیہ السلام کے صبر کا بھی ذکر ہے کہ آپ علیہ السلام صبر کرنے والے تھے، جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِدْرِیْسَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-كُلٌّ مِّنَ الصّٰبِرِیْنَۚۖ(85) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اسمٰعیل اور ادریس ذوالکفل کو (یاد کرو) وہ سب صبر والے تھے۔(پ17، الانبیآء:85)

(2) ہمیشہ سچ بولنے والے: آپ علیہ السلام کی ایک صفت یہ بھی بیان کی گئی ہے کہ آپ ہمیشہ سچ بولتے تھے، چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ اِدْرِیْسَ٘-اِنَّهٗ كَانَ صِدِّیْقًا نَّبِیًّاۗۙ(56) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور کتاب میں ادریس کو یاد کرو بےشک وہ صدیق تھا غیب کی خبریں دیتا۔(پ16، مریم:56)

(3)الله عزوجل کی رحمت پانے والے: اللہ پاک نے جن انبیاء کرام کو اپنی رحمت میں داخل فرمایا ان میں آپ علیہ السلام بھی شامل ہیں، جیساکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ اَدْخَلْنٰهُمْ فِیْ رَحْمَتِنَاؕ-اِنَّهُمْ مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(86) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور انہیں ہم نے اپنی رحمت میں داخل کیا۔ (پ17، الانبیآء:86)

(4)قرب الٰہی پانے والے: دیگر انبیاء کے ساتھ ساتھ آپ کو بھی قرب الٰہی کا مثردہ سنایا گیا۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ترجَمۂ کنزُالایمان: بےشک وہ ہمارے قربِ خاص کے سزاواروں میں ہیں۔(پ17، الانبیآء:86)

(5) الله عزوجل کا احسان پانے والے : دیگر انبیاء کے ساتھ ساتھ آپ پر بھی اللہ عزوجل کا احسان ہے۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ترجَمۂ کنزُالایمان: یہ ہیں جن پراللہ نے احسان کیا غیب کی خبریں بتا نے والوں میں سے آدم کی اولاد سے۔(پ16 مریم:58)

یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔